ظہار و لعان
شوہر بیوی سے کہے انت علیّ کظہر امی تم میری ماں جیسی ہو یااس طرح کا کوئی لفظ جس میں بیوی کو ماں جیسا قرار دے زمانہ جاہلیت میں یہ طلاق تھی اسلام نے اس کا کفارہ معین کیا ہے ۔ ارشادِ رب العزت ہے: قَدْ سَمِعَ اللہ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْ إِلَی اللہ وَاللہ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا إِنَّ اللہ سَمِیْعٌ م بَصِیْرٌ الَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْکُمْ مِّنْ نِّسَائِہِمْ مَّا ہُنَّ أُمَّہَاتِہِمْ إِنْ أُمَّہَاتُہُمْ إِلاَّ اللاَّئِیْ وَلَدْنَہُمْ وَإِنَّہُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْکَرًا مِّنْ الْقَوْلِ وَزُوْرًا وَإِنَّ اللہ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَائِہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مِّنْ قَبْلِ أَنْ یَّتَمَاسَّا ذٰلِکُمْ تُوْعَظُونَ بِہ وَاللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا ذٰلِکَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللہ وَرَسُوْلِہِ وَتِلْکَ حُدُوْدُ اللہ وَلِلْکَافِرِیْنَ عَذَابٌ أَلِیْمٌ “اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار اوراللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی اوراللہ آپ دونوں میں گفتگو سن رہا تھا اللہ یقینا بڑا سننے والا دیکھنے والاہے ۔ تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہہ دیتے ہیں )وہ ان کی مائیں نہیں انکی مائیں تو صرف وہی ہے جنہوں نے انہیں جناہے ۔ اور بلا شبہ یہ لوگ نا پسندیدہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں اورا للہ یقینا بڑا در گذر کرنے والا مغفرت کرنے والاہے ۔ اور جولوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھر اپنے قول سے ہٹ جائیں تو انہیں باہمی مقاربت سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے اس طرح تمہیں نصیحت کی جاتی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبرہے ۔پس جسے غلام نہ ملے وہ باہمی مقاربت سے پہلے متواتر دو ماہ کے روزے رکھے اور جو ایسا بھی نہ کر سکے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا ئے یہ اس لیے ہے کہ تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان رکھویہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں اور کفار کیلئے درد ناک عذاب ہے۔”( سورہ مجادلہ۱۔۴)
لعانمیاں بیوی کے درمیان ایک خاص مباہلہ کو لعان کہتے ہیں جس کا اثر یہ ہے کہ شرعی حد سے بچاؤ ہوجاتا ہے او ربچے کی نفی ہوجاتی ہے ۔ مرد اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ مقاربت کرتے دیکھتاہے اور کہتا ہے عورت نے بد کاری کی ہے گواہ پیش نہیں کرتا عورت انکاری ہے نیز مرد یہ کہتا ہے بچہ میرا نہیں عورت مدعی ہے کہ بچہ اسکا ہے اللہ نے اسکا حل لعان کی صورت میں پیش کیا ۔ مرد اپنا بیان چار دفعہ دہرائے چار دفعہ گواہی دے پانچویں دفعہ جھوٹے ہونے میں اپنے اوپر اللہ کی لعنت کا تذکرہ کرے یہی کام عورت کرے ۔ حد جاری نہیں ہو گی او ربچہ کی بھی نفی ہو جائے گی ۔ ارشاد رب العزت ہے : وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ شُہَدَاءُ إِلاَّ أَنفُسُہُمْ فَشَہَادَةُ أَحَدِہِمْ أَرْبَعُ شَہَادَاتٍم بِاللہ إِنَّہ لَمِنَ الصَّادِقِیْنَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللہ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ وَیَدْرَأُ عَنْہَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْہَدَ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍم بِاللہ إِنَّہ لَمِنَ الْکَاذِبِیْنَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللہ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ وَلَوْلَافَضْلُ اللہ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہ وَأَنَّ اللہ تَوَّابٌ حَکِیْمٌ ۔ “او رجو لوگ اپنی بیو یو ں پرزنا کی تہمت لگا ئیں او ر انکے پا س خود ان کے سوا کو ئی گواہ نہ ہو تو انمیں سے ایک شخص یہ شہادت دے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے او رپانچویں بار کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو او رعورت سے سزا اس صور ت میں ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ یہ شخص جھوٹا ہے او رپانچویں مرتبہ کہے کہ مجھ پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ سچا ہے او راگرتم پراللہ کا فضل ا ور اسکی رحمت نہ ہوتی( توتمہیں اس کی خلاصی نہ ملتی )او ر یہ کہ اللہ بڑا توبہ کو قبول کرنے والا اور حکمت والا ہے۔ “( سورہ نور : ۶ تا ۹) صیغہ طلاق کے بغیر عورت مرد کا باہمی رابطہ ختم او ربچہ کی مرد سے نفی ہو جائے گی دونوں سے حد ٹل جائے گی یعنی مرد سے حد قذف (تہمت ) ۸۰ کوڑے او رعورت سے حد زنا ۱۰۰ کوڑے ٹل جائیں گے ۔