واقعہ کربلا کے دو متضاد رخ

151

 
کربلا کا معرکہ اپنے آپ میں ایک مکمل تاریخ و تحریک ہے، کربلا کے دو متضاد رخ ہیں جو دور حاضر میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں، کربلا میں ایک طرف حرکت، مشن، تحریک انقلاب، بیداری و سربلندی تھی تو دوسری طرف سکوت، تھہراو، ضد اسلام و انقلاب، جمود، ننگ و عار تھی، امام حسین (ع) کا قیام تحفظ نسواں، شعور جوانان، عزت بزرگان کے لئے کال تھی، تو دوسری طرف مال و دولت، شراب و شہوت اور ظاہری توانگری کے لئے جنگ و جدل تھا، ایک طرف تحفظ دین، حق گوئی، آزادی، حق خودارادیت کے لئے قربانیاں تو دوسری طرف ذاتی منفعت، باطل و شرک، شراب نوشی اور خرافات کے لئے من مانیاں تھیں، ایک طرف عفت، جلالت، ولایت عدالت اور عصمت تھی تو دوسری طرف خباثت، نحوست، ظلمت و منافقت اور جنگیزیت تھی، ان دونوں پہلوں کو ہم کالم کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔
ایک طرف چہرہ روشن و تابناک تو دوسری طرف چہرہ سیاہ و تاریک تر صبر و تحمل و استقامت جبر و جہل و خباثت عز و شرف و ثبات خوف و ہراس و فسادات رواداری و عشق الہیٰ مکر و فریب و فن خواجگی قدرت کی طرف سے حلم و اطمینان نفس حکومت کی طرف سے خوف و ہراس و بدامنی بردباری اور مکتب مصلح سازی شیطانی وسوسہ، طمع و حرس درس آزادی و کشادہ دلی پستی، بزدلی و لاشعوری ایمان کامل بہ قیامت گمراہی و جہالت حماسہ و ایثار و استعداد ظلم و ستم و استبداد داستان مظہر آدمیت و غیرت داستان مظہر وحشت و ذلت داستان قیام مقدس داستان فاجعہ طاقت روحانی نسل شیطانی داستان روشن و تابناک داستان تاریک و وحشت ناک نظام الہی کے لئے قیام و تحفظ امور شیطانی کے لئے ظلم و جبر شجاعت و شریعت و حریت دہشت و بادشاہت و اجلت جوش و جلال ایمانی وہم و وسوسہ طاغوتی روحانی فقر و لاہوت مادی جبر و جبروت جاہ و جلال ایمانی ساز و سامان سلطانی غلط تصور اسلام پر رد بیعت تخت و تاج کے لئے مطالبہ بیعت آیات قرآنی کے مجسمے دہشت گردی کے مشٹنڈے عدل و انصاف کی حکومت کے متمنی مادی دنیا کے پجاری زندہ جاوید و روح کائنات نیست و نابود و ناپائیدار
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.