نبوت خاصہ خاتمیت پیغمبر اسلام ۖ

100

پیغمبر ۖ اکرم کی نبوت کا اختتام بھی ایک اسلامی ضرورت ہے اور اسے ہر مسلمان مانتا ہے کہ اب حضرت محمد ۖ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا، اس اصل پر تین دلیل ہے ۔١۔ خاتمیت کا لا زم او رضروری ہونا٢۔ قرآن کی آیتیں ٣۔ بہت ساری حدیثیں١۔خاتمیت کا ضروری ہو نا:اگر کسی نے اسلا م کو دلیل ومنطق کے ذریعہ مان لیا تو اس نے خاتمیت پیغمبر اسلا م کو بھی قبول کر لیا، اسی لئے مسلمانو ں کا کو ئی فرقہ کسی نئے پیغمبر کے انتظار میں نہیں ہے یعنی خاتمیت مسلمانو ں کی نظر میں ایک حقیقی اورضرور ی چیز ہے ۔٢۔قرآن کی آیتیں: (مَاکَانَ مُحمَّدُ أَبَا أحدٍ مِنْ رِجالِکُم وَلکنْ رَسُولَ اللّہِ وخَاتَم النَبِیینَ )محمد تم مردو ں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور سلسلہ انبیاء کے خاتم ہیں۔ (١) (وَمَا أَرسَلنَا ک اِلَّا کَافَةً للنَّاسِ) (اور پیغمبر ہم نے آپ کو تمام لوگو ں کے لئے بھیجا ہے۔ (٢)٣۔ احادیث : حدیث منزلت جسے شیعہ وسنی دونو ں نے پیغمبر اسلا م سے نقل کیاہے کہ حضرت رسول اکرم ۖنے مولا ئے کا ئنات سے مخاطب ہو کر فرمایا :أنَتَ مِنی بِمنزلة ھارون من موسیٰ اِلَّا أَنَّہ لا نَبیّ بَعدی: ، تم میرے نزدیک ویسے ہو جیسے ہارون موسیٰ کے لئے تھے فرق یہ ہے کہ میرے بعد کو ئی نبی نہیں آئیگا ۔معتبر حدیث میں جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہے کہ رسو ل خدانے فرمایا میری مثال پیغمبروں کے بیچ بالکل ایسی جیسے کو ئی گھربنایا جائے اور اسے خوب اچھی طرح سجا یا جائے مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی ہو اب جو بھی دیکھے گا کہے گا بہت خوبصورت ہے مگر یہ ایک جگہ خالی ہے میں وہی آخری اینٹ ہو ں اور نبو ت مجھ پر ختم ہے۔ (٣)اما م صادق ں نے فرمایا :حلال مُحمَّد حلال أبداً اِلیٰ یوم…………..(١) سورہ احزاب آیة: ٤٠(٢) سو رہ سبا آیة: ٢٨۔(٣) نقل از تفسیر مجمع البیا ن مرحو م طبرسی
القیامة وحرامہ حرام أبداً اِلی یوم القیامة(١)”اِنَّ اللّہَ ختم بنبیّکم النبییَّن فلا نَبیَّ بعدہ أبداً”امام صادقںنے فرمایا : بیشک اللہ نے تمہا رے پیغمبر کے بعد نبو ت کا سلسلہ ختم کردیا ہے اور اب اس کے بعد کو ئی نبی نہیں آئے گا ۔(٢)پیغمبر اسلام ۖنے خطبہ کے درمیان فرمایا : أناخاتمُ النبییّن والمُرسلینَ والحُجّة علیٰ جمیع المخلوقین أہل السَّمٰوات والأَرضین” میں آخری نبی اور آخری الٰہی نمایندہ ہو ں اور تمام اہل زمین وآسمان کے لئے آخری حجت ہو ں”۔ (٣)مولائے کا ئنا ت نے نہج البلا غہ کے خطبہ ٩١ میں فرمایا :”حتیٰ تمت نبیّنا مُحمّد حجتّہ وبلغ المقطع عذرہ ونذرہ”ہاں تک کہ خدا نے ہمارے نبی کے ذریعہ حجت کو تمام کردیااور تمام ضروری احکامات کو ان کے لئے بیا ن کر دیا خطبہ ١٧٣میں پیغمبر اسلام کے صفات کے سلسلہ میں اس طرح فرمایا :”امین وحیہ وخاتم رسلہ وبشیر رحمتہ” محمد خداکی وحی کے امین اور خاتم الرسل اور رحمت کی بشارت دینے والے ہیں…………..(١) اصو ل کا فی ج١، ص ٥٨(٢) اصول کا فی ج١،ص ٢٦٩(٣)مستدرک الوسائل ج٣، ص ٢٤٧
فلسفہ خاتمیتممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ انسانیت ہمیشہ تغییر وتحول سے دوچار ہو تی ہے یہ کیسے ممکن ہے ،ایک ثابت اورناقابل تبدیل قانون پوری انسانیت کے لئے جواب دہ ثابت ہو اور یہ کیسے ممکن ہے کہ پیغمبر اسلامۖ خاتم النبیین بن جا ئیںاور دوسرے پیغمبر کی ضرورت نہ پیش آئے !اس کاجو اب ہم دو طرح سے دیں گے :١۔ دین اسلام فطرت سے مکمل ہماہنگی رکھتا ہے اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہوتی :(فَأَقِم وَجھَکَ للدّینِ حَنیفًا فِطرَتَ اللَّہِ التِی فَطَرالنَّاسَ علیھا لا تَبدِیلَ لِخَلقِ اللَّہِ ذَلِکَ الدِّین القَیّمُ وَلَکنَّ أَکثَر النّا سِ لایَعلَمُونَ)آپ اپنے رخ کو دین کی طرف قائم رکھیں اور باطل سے کنارہ کش رہیں کہ یہ دین فطرت الٰہی ہے جس پر اس نے انسانو ں کو پیدا کیاہے اور خلقت الٰہی میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی ہے ۔(١)جیسے انصاف ، سچائی، ایثار ، درگذر، لطف و کرم ، نیک خصلت ہمیشہ محبوب ہے اور اسی کے مقابل ظلم ، جھوٹ،بے جا اونچ نیچ، بد اخلاقی یہ سب چیزیں ہمیشہ لائق نفرت تھیں اور رہیں گی۔لہٰذا قوانین اسلام جو کہ انسانوں کی ہدایت کے لئے ہے ہمیشہ اسرار خلقت کی طرح زندہ ہے۔٢۔ دین اسلام قرآن و اہلبیت کے سہارے ہے ۔ قرآن لامتناہی مرکز علم سے صادر ہوا ہے اور اہل بیت وحی الٰہی پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ قرآن و اہل بیت ایک…………..(١)سورہ روم آیت٣٠۔
دوسرے کے مفسر ہیں ۔ اور رسول اکرم کی حدیث کے مطابق یہ رہبران اسلام ایک دوسرے سے تا قیامت جدا نہیں ہوں گے ۔ لہٰذا اسلام ہمیشہ زندہ ہے ،اور بغیر کسی ردّ و بدل کے ترقی کی راہ پر گامزن اور بشریت کی مشکلات کا حل کرنے والا ہے ۔” قال رسول اللہ ۖ : انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی ما ان تمسکتم بھما لن تضلوا ابدا انھما لن یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض”میں تمہارے لئے دو گرانقدر چیزیں قرآن و میری عترت چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک ان سے متمسک رہو گے گمراہ نہ ہوگے یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہو نگے یہاں تک حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریںگے۔(١)…………..(١)المراجعات؛سید شرف الدین عاملی۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.