برزخ یا قیامت صغری
جوبھی اس دنیا میں آتاہے ان چار مراحل کو اسے طے کرنا ضروری ہے ۔١۔ پیدائش سے لے کر موت تک کیونکہ یہ دنیا کی زندگی ہے۔٢۔موت کے بعدسے قیامت تک کی زندگی اسے عالم برزخ کہتے ہیں۔٣۔قیامت کبری٤۔جنت یا دوزخبرزخبرزخ؛ دو چیز کے درمیان کے فاصلے کانام ہے یہاں برزخ سے مراد وہ دنیا ہے جواس دنیا اور آخرت کے درمیان ہے جب روح قفس عنصری سے پرواز کرجاتی ہے (قبل اس کے کہ یہ روح قیامت کے لئے دوبارہ اصل بدن میں واپس آئے ) ایک ایسے نازک جسم میں رہتی ہے جسے جسم مثالی کہتے ہیں تاکہ قیامت کے وقت وہ اسی کے ساتھ ہو ۔موت کے وقت انسان دنیا او رآخرت کے درمیان ہوتا ہے مولا امیر المومنین نے فرمایا: لِکلِّ دار باب وباب دار الآخرة الموت ہر گھر کا ایک دروازہ ہوتا ہے او رآخرت کا دروازہ موت ہے (١) جیسا کہ بعض احادیث میں واضح طور پر ملتا ہے کہ موت کے وقت بہت سی چیزیں ہمارے لئے واضح اور روشن ہوجاتی ہیں ۔١۔ملک الموت اور دوسرے فرشتوں کو دیکھنا(٢) پیغمبر اکرمۖ او ر دوسرے ائمہ علیہم السلام کی زیارت(٣) جنت یا دوزخ میں اپنی جگہ کا دیکھنا(٤) اعمال کامجسم ہونا او راپنے گذرے ہوئے اعمال کو دیکھنا(٥) دولت کا مجسم ہونا جو جمع کر رکھی ہے(٦) اولا د رشتہ دار اور دوستوں کا مجسم ہونا(٧) شیطان کامجسم ہونایہ کیفیت جس سے اچھے اعمال انجام دینے والے بھی ڈرتے ہیں اور خدا سے پناہ مانگتے ہیں ۔اس وقت انسان بعض پس پردہ رموز واسرار کو دیکھتا ہے او راس کا اعمال اس کے سامنے ہوتا ہے اور اپنے ہاتھوں کو نیکیوں سے خالی اور گناہ کے بوجھ تلے محسوس کرتاہے اپنے کئے پرنادم وپشیمان ہو کر پلٹنے کی التجا کرتا ہے تاکہ اپنے کئے کا جبران کر سکے ۔(حَتیٰ اِذَا جَائَ أَحَدَ ھُمُ المَوت قالَ رَبِّ ارجِعُونِ لَعلّیِ أَعمَلُ صَالِحاً فِیمَا تَرکتُ کَلَّا اِنَّھَا کَلِمةُ ھُوَ قَائِلُھَا)”جب ان میں سے کسی کے پاس موت آتی ہے فریاد کرتے ہیں بارالہا !مجھے پلٹادے تاکہ جو کچھ چھوٹ گیاہے اسے پورا کرلیں اور اچھے اعمال انجام دے لیں اس سے کہا جا ئے گا ایسا نہیں ہوسکتایہ فریاد ہے جو وہ کریں گے”۔ (2)یہ باتیں زبان پر ہوںگی او راگر پلٹا دیا جائے تو اعمال پہلے کی طرح ہو ں گے جس طرح جب مجرم گرفتار ہوتاہے او راسے سزادی جاتی ہے تو یہی کہتا ہے لیکن جیسے ہی اس کی گرفتاری اور سزاختم ہو جاتی ہے اکثر پھر وہی اعمال دہراتا ہے ۔قَال لقمان لابنہ: یَا بُنیِ اِنَّ الدُّنیا بحر عمیق وقد ھلکَ فیھا عالم کثیر فاجعل سفینتکَ فِیھَا الاِیمان بِاللَّہ واجعل زادک فیھا تقویٰ اللَّہ واجعل شراعھا التوکّل علیٰ اللَّہ فَاِنْ نجوّت فبرحمة اللّہ وان ھلکت فیہ فبذنوبکَ وأشد ساعاتہ یوم یولد ویوم یموت ویوم یُبعث۔”جنا ب لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا :اے میرے لخت جگر !یہ دنیا بہت گہرا سمندر ہے کتنے لوگ اس میں ڈوب چکے ہیں لذا تم خدا پر ایما ن، اپنے لئے کشتی نجا ت اور زاد راہ، پرہیز گاری نیز لنگر خدا پر بھروسہ کرو اب اگر ڈوبنے سے بچ گئے تو یہ خدا کی رحمت ہے اور اگر غرق ہوگئے تو یہ تمہا رے گناہ کے با عث ہوگا اور سخت ترین لمحہ زندگی انسان کے لئے وہ ہے جب وہ اس دنیا میں قدم رکھتا ہے یا وہ دن ہے جب اس دنیا کو خدا حافظ کہتاہے یا پھر وہ دن ہوگا جب پلٹایا جائے گا ”۔(3)عالم برزخ کے اثبات کے سلسلہ میں بہت سی آیتیں وروایتیں پائی جا تی ہیں اگر چہ یہ بات عقل ومحسوسات کے ذریعہ بھی ثابت ہو چکی ہے۔
برزخ کے سلسلے میں قرآنی آیا ت(حَتیٰ اِذَا جَائَ أَحدَھُمُ المَوتُ قالَ رَبِّ ارجِعُونِ لَعلِّی أعمَلُ صَالِحاً فِیما تَرکتُ کَلَّا اِنَّھَا کَلِمَة ھُوَ قَائِلُھَا وَمِن وَرائِھِم بَرزَخُ اِلیٰ یَوم یُبعثُونَ)(4)یہا ں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آگئی تو کہنے لگا کہ پرور دگار مجھے پلٹا دے شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں ،ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جویہ کہہ رہا ہے او ر ان کے پیچھے ایک عالم برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والاہے یہ آیت واضح طور پر برزخ کی طرف اشارہ کررہی ہے۔(وَلَاتَحسَبَنّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیل اللَّہِ أَمواتاً بَلْ أَحیائُ عِندَ رَبِّھِم یُرزَقُونَ)(5) خبردار راہ خد امیں قتل ہونے والوں کومردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں او راپنے پرور دگا ر کے یہا ں سے رزق پارہے ہیں ۔(وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ یُقتَلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمواتُ بَل أَحیائُ ولکِن لَا تَشعُرُون)(6) ”اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہو جاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کاشعورنہیں ہے ”۔یہ دو آیتیں برزخ کی زندگی اور شہداء کے رزق کو ثابت کرتی ہیں۔برزخ میں کافروں پر عذاب(النَّارُ یَعرِضُونَ عَلیھا غُدُوّاً وَعَشِیّاً وَیَومَ تَقَومُ السَّاعَة أَدخِلُوا آلَ فِرعَون أَشَدَ العَذَابِ) ہر صبح وشام آگ انہیں پیش کی جاتی ہے اور جب قیامت آئے گی اس وقت حکم دیا جائے گا کہ آل فرعون کو سخت ترین عذاب سے گذارا جائے۔ (7)امام صادق ںسے روایت ہے کہ دنیا میں آل فرعون ہر صبح وشام آگ کے سامنے پیش کئے جا ئیں گے لیکن قیامت میں (یوم تقوم الساعة)ہے (8) آیت نے واضح طور پر عذاب کو دوحصوں میں آل فرعون کے لئے تقسیم کیاہے۔١۔برزخ میں صبح وشام آگ۔٢۔ قیامت میں سخت ترین عذاب۔
قبر دوسری دنیا کی پہلی منزل
سوال قبر :جب انسان کو قبر میں رکھ دیا جائے گا اور خدا کے دوفرشتے جنہیں نکیر ومنکر یا ناکر ونکیر کہا جاتا ہے اس کے پاس آئیں گے اوراس سے خد اکی وحدانیت ،نبوت ، وولایت اور نماز وغیرہ کے بارے میں سوال کریںگے ۔عن أب عبداللّہ قال:” مَن أَنکَر ثلا ثة أشیاء فلیس من شیعتنا المعراج والمسألة فی القبر و الشفاعة”امام صادق ںنے فرمایا جو شخص تین چیز کامنکرہے وہ میرا شیعہ نہیںہے معراج رسولۖ ، قبر میں سوال اور شفاعت۔امام زین العابدین ں ہرجمعہ کو پیغمبر اکرمۖ کی مسجد میں لوگوں کو نصیحت کرتے تھے لوگ اسے حفظ بھی کرتے تھے او رتحریر بھی کرتے تھے ،امام فرماتے ہیں :أیُّھا النَّاس اتقوا اللّہ واعلموا أنَّکم الیہ تُرجعون فتجد کُلِّ نفس ما عملت فی ھذہ الدنیا من خیر محضراً وما عملت من سوء تودُّ لو أَنَّ بینھا و بینہ أمداً بعیداً و یحذّرکم اللّہ نفسہ و یحک ابن آدم الغافل و لیس بمغفول عنہ ابن آدم أَنَّ أَجلک أسرع شیئٍ اِلیک قد أَقبل نحوکَ حثیثاً یطلبکَ و یوشکَ أنَّ یدرککَ وکان قد أَوفیت أجلکَ و قبض الملکَ روحکَ وصرت اِلیٰ منزل وحیداً فردَّ اِلیکَ فیہ روحکَ واقتحم علیکَ فیہ ملکا کَمنکر ونکیر لمسئلتکَ وشدید امتحانکَ أَلا وأَنَّ أوّل مایسئلا نکَ عن رَبِّکَ الّذِی کنت تعبدہ وعن نبیّک الذی أرسل اِلیکَ وعن دینکَ الّذِی کنت تدین بہ وعن کتابکَ الذِی کنت تتلوہ وعن اِمامکَ الذی کنت تتولاہ ثم عن عمرکَ فیما أَفنیتہ و مالکَ من أَین اکتسبتہ؟وفیما أتلفتہ فخذ حذرکَ و انذر لنفسکَ واعد للجواب قبل الامتحان والمسألة والاختبار”اے لوگو ! تقوی الٰہی اختیار کرو او ریہ جان لو کہ اسی کی طرف پلٹ کے جا نا ہے اب جس نے اس دنیا میں نیک کام انجام دیا وہ اس کا صلہ پائے گا ۔اسی طرح برائیاں بھی ہیں کہ جس کے لئے تمنا کرے گا اے کا ش! میرے او ران گناہو ں کے درمیان ایک لمبا فاصلہ ہوتا ۔اور خدا آپ کو ڈرا رہا ہے کہ اے غافل انسان تجھ سے غفلت نہیں برتی گئی ہے ۔اے فرزند آدم موت تجھ سے سب سے زیادہ قریب ہے اور عنقریب وہ تجھے اپنی آغوش میں لے لیگی گویا موت آچکی ہے او رفرشتہ نے تمہاری روح کو قبض کرلیا ہے او رتم ایک گوشہ تنہائی میں داخل ہو گئے ہو اور تمہاری روح پلٹا دی گئی ہے اور نکیر ومنکر تمہارے سوال او رسخت امتحا ن کے لئے حاضر ہوگئے ہیں جاگ جائو سب سے پہلا سوال جو تم سے کیا جائے گا ،اس خد اکے سلسلہ میں ہو گا جس کی تم عبادت کرتے تھے اور اس پیغمبر کے بارے میں پوچھا جائے گا جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا اس دین کے بارے میں ہوگا جس کے تم معتقدتھے او راس قرآن کے بارے میں ہوگا جس کی تم تلا و ت کرتے تھے او راس امام کے بارے میں جس کی ولا یت کو تم نے مانا تھاپھر تمہاری عمرکے سلسلہ میں سوا ل ہوگا کہ کس چیز میں گذاری اور مال کے بارے میں کہ تم نے اسے کہاں سے حاصل کیا اورکہا ں خرچ کیا ؟لہٰذا احتیاط کا دامن نہ چھوڑو اور اپنے سلسلہ میں سوچو ،امتحان اور سوالات سے پہلے اپنے کو تیار رکھو ۔(9)…………..(١) شرح نہج البلا غہ ابن ابی الحدید(2) سورہ مومنون آیة ، ٩٩۔١٠٠(3)بحارالانوار جلد ،٦ ص ٢٥٠(4) سورہ مومنون ۔٩٩۔١٠٠(5) آل عمران آیة ،١٦٩(6) بقرہ آیة :١٥٤(7)غافر آیة :٤٦(8) بحا رالانوار ج٦، ص ٢٨٥(9) بحار الانوار جلد ،٦ ص ٣٢٢