پہلی قسم کے موانع دعا

167

( <وَاِذَاقَض یٰ اَمرْاً فَاِنَّمَایَقُولُْ لَہُ کُن فَيَکُونُْ >( ١ “اور جب کسی امر کا فيصلہ کر ليتا ہے تو صرف کن کہتا ہے اور وہ چيز ہو جاتی ہے “( <اِنَّمَاقَولُْنَالِشَيءٍْ اِذَااَرَدنَْاہُ اَن نَقُولَْ لَہُ کُن فَيَکُونُْ>( ٢۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١)سورئہ بقرہ آیت ١١٧ ۔ )٢)سورئہ نحل آیت ۴٠ ۔ )
ـــــــــــــــــــــــــــــ”ہم جس چيز کا ارادہ کرليتے ہيں اس سے فقط اتنا کہتے ہيں کہ ہو جا اور وہ ہو جا تی ہے “( <اِنَّمَااَمرُْہُ اِذَااَرَادَ شَيئْاًاَن یَقُولَْ لَہُ کُن فَيَکُونُْ>( ١”اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شئی کے بارے ميں یہ کہنے کا ارادہ کرلے کہ ہو جا اور وہ شئی ہو جا تی ہے “کائنات ميں کوئی بهی چيز اسکی سلطنت اور قدرت سے باہر نہيں ہوسکتی ہے:( <وَالاَْرضُْ جَمِيعْاًقَبَضتُْہُ یَومَْ القِْيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطوِْیَّاتٌ بِيَمِينِْہِ>( ٢”جبکہ روز قيا مت تمام زمين اس کی مڻهی ميں ہو گی اور سارے آسمان اسی کے ہاته ميں لپڻے ہو ئے ہو ں گے “( <اِنَّ اللهَعَل یٰ کُلِّ شَي ءٍ قَدِیرٌْ>( ٣ ” اور یقيناً الله ہر شیٴ پر قدرت رکهنے والا ہے “خداوند عالم کا امر (حکم)کسی چيز پر موقوف نہيں ہے،نہ ہی کسی چيز پر متعلق ہے۔( <وَمَااَمرُْالسَّاعَةِ اِلَّاکَلَمحِْ البَْصَرِاَوهُْوَاَقرَْبُ اِنَّ اللهَعَل یٰ کُلِّ شَيءٍْ قَدِیرٌْ>( ۴”اور قيا مت کا حکم تو صرف ایک پلک جهپکنے کے برابر یا اس سے بهی قریب تر ہے اور یقيناً الله ہر شیٴ پر قدرت رکهنے والا ہے ” یہ آیت خداوند عالم کی سلطنت و قدرت کے وسيع ہونے اور اسکے حکم اور امر کے نافذ ہونے کو بيان کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١)سورئہ یس آیت/ ٨٢ ۔ )٢)سورئہ زمر آیت/ ۶٧ ۔ )٣)سورئہ آل عمران آیت/ ١۶۵ ۔ )۴)سورئہ نحل آیت ٧٧ ۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــبخل اسکی ساحت کبریائی کے شایان شان نہيں ہے خداوند عالم ایسا جواد و سخی ہے جسکی سخاوت اور کرم کی کوئی حد نہيں ہے۔( <رَبَّنَاوَسِعَت کُلَّ شي ءٍ رَحمَْةً وَعِلمْاً>( ١”خدا یا تيری رحمت اور تيرا علم ہر شیٴ پر محيط ہے “( <فَاِن کَذَّبُوکَْ فَقُل رَّبُّکُم ذُورَْحمَْةٍوَاسِعَةٍ>( ٢”پهر اگر یہ لوگ آپ کو جهڻلا ئيں تو کہہ دیجئے کہ تمہارا پرور دگار بڑی وسيع رحمت والا ہے “خداوند عالم کی عطا وبخشش دائمی ہے منقطع ہونے والی نہيں ہے ۔( <کَلاَّ نُمِدُّ هٰوٴُ لاَءِ وَ هٰوٴُلَاءِ مِن عَطَاءِ رَبِّکَ وَمَاکَانَ عَطَاءُ رَبِّکَ مَحظُْورْاً>( ٣”ہم آپ کے پروردگار کی عطا و بخشش سے اِن کی اور اُن کی سب کی مدد کرتے ہيں اور آپ کے پرور دگا ر کی عطا کسی پر بند نہيں ہے “( <وَاَمَّاالَّذِینَْ سُعِدُواْفَفِی الجَْنَّةِ۔۔۔عَطَاءً غَيرَْمَجذُْوذٍْ>( ۴”اور جو لوگ نيک بخت ہيں وہ جنت ميں ہو ں گے ۔۔۔یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہو نے والی نہيں ہے “جب خداوند عالم رحمت نازل کرنے کا ارادہ کرليتا ہے تو اس ميں کوئی رکاوٹ نہيں آسکتی ہے:<مَایَفتَْحِ اللهُلِلنَّاسِ مِن رَّحمَْةٍ فَلَامُْمسِْکَ لَهَاوَمَایُمسِْک فَلاَمُرسِْلَ لَہُ مِن ( بَعدِْہِ>( ۵۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١)سورئہ غافر آیت ٧۔ )٢)سورئہ انعام آیت ١۴٧ ۔ )٣)سورئہ اسراء آیت ٢٠ ۔ )۴)سورئہ ہود آیت ١٠٨ ۔ )۵)سورئہ فاطرآیت/ ٢۔ )
ــــــــــــــــــــــــ
“الله انسانوں کے لئے جو رحمت کا دروازہ کهول دے اس کا کو ئی روکنے والا نہيں ہے اور جس کو روک دے اس کا کو ئی بهيجنے والا نہيں ہے ” الله کی رحمت کے خزانے کبهی ختم نہيں ہوتے:( <وَللهِخَزَائِنُ السَّ مٰاوَاتِ وَالاَْرضِْ>( ١”حالانکہ آسمان و زمين کے تمام خزا نے الله ہی کے لئے ہيں ” ( <وَاِن مِن شَی ءٍ اِلاَّعِندَْنَاخَزَائِنُہُ وَمَانُنَزِّلُہُ اِلاَّبِقَدَرٍمَعلُْومٍْ >( ٢”اور کو ئی شے ایسی نہيں ہے جس کے ہما رے پاس خزا نے نہ ہوں اور ہم ہر شے کو ایک معين مقدار ميں ميں ہی نا زل کرتے ہيں “خداوند عالم جو رزق اپنے بندوں کو عطا کردیتا ہے اس سے الله کی رحمت کے خزانے ختم نہيں ہوتے وہ اپنے جودوکرم سے زیاد ہ عطا نہيں کرتا۔دعاافتتاح ميں آیا ہے:<اَلحَْمدُْللهِالفَْاشِي فِی الخَْلقِْ اَمرُْہُ وَحَمدُْہُ۔۔۔اَلبَْاسِطِ بِالجُْودِْ یَدَہُ الَّذِي لَا تَنقُْصُ خَزَائِنُہُ وَلَاتَزِیدُْہُ کَثرَْةُالعَْطَاءِ اِلَّاجُودْاً وَکَرَماً>”حمد اس خدا کے لئے ہے جس کا امر اور حمد مخلوق ميں نا فذ ہے ۔۔۔اور جس کا ہاته بخشش کے لئے کشا دہ ہے جس کے خزا نے ميں کو ئی کمی نہيں ہو تی اور عطا کی کثرت اس ميں سوائے جود و کرم کے اور کچه زیا دہ نہيں کر تی ” علامہ شریف رضی کی روایت کے مطابق حضرت علی عليہ السلام نے اپنے فرزند امام حسن سے یہ وصيت فرمائی :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١)سورئہ منافقون آیت ٧۔ )٢)سورئہ حجر آیت ٢١ ۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــــإعلمْ انّ الذي بيدہ خزائن السماوات والارض قد اذن لک في الدعاء وتکفّل لک بالاجابة،وامرک انْ تساٴلہ ليعطيک،وتسترحمہ ليرحمک،ولم یجعل بينک وبينہ من یحجبک عنہ،ولم یلجئک الی مَن یشفع لک اليہ،ولم یمنعک ان اسات من التوبة،ولم یعاجلک بالنقمة،ولم یفضحک حيث الفضيحة،ولم یشددعليک فی قبول الانابة،ولم یناقشک بالجریمة،ولم یوٴیسک من الرحمة،بل جعل نزوعک عن الذنب حسنة،وحسب سيئتک واحدة،وحسب حسنتک عشرا،وفتح لک باب المتاب وب الاستعتاب۔فاذانادیتہ سمع نداء ک واذا ناجيتہ علم نجواک،فافضيت اليہ بحاجتک،وابثثتہ ذات نفسک،وشکوت اليہ همومک،واستکشفتہ کروبک، واستعنتہ علی امورک،وسالتہ من خزائن رحمتہ مالایقدرعلی اعطائهاغيرہ،من زیادة الاعماروصحة الابدان، وسعة الارزاقثم جعل فی یدک مفاتيح خزائنہ بمااذن لک فيہ من مسالتہ،فمتی شئت استفتحت بالدعاء ابواب النعمة،واستمطرت شآبيب رحمتہ،فلا یقنطنّک ابطاء اجابتہ،فان ( العطيہ علی قدر النيہ>( ١”جا ن لو !جس کے قبضہٴ قدرت ميں آسمان و زمين کے خز ا نے ہيں اس نے تمهيں سوال کر نے کی اجا زت دے رکهی ہے ،اور قبول کرنے کی ذمہ دار ی لی ہے اور تم کو مانگنے کا حکم دیا ہے تا کہ وہ دے ،اس سے رحم کی درخوا ست کرو تا کہ وہ تم پر رحم کرے ،اس نے اپنے اور تمہا رے درميان دربان نہيں کهڑے کئے جو تمهيں رو کتے ہوں ،نہ تمهيں اس پر مجبور کيا ہے کہ تم کسی کو اس کے یہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١)نہج البلاغہ ،قسم الرسائل والکتب ،الکتاب: ٣١ ۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــسفارش کے لئے لا ؤ تب ہی کام لو اور تم نے گناہ کئے ہوں ،اس نے تمہارے لئے تو بہ کی گنجا ئش ختم نہيں کی ہے ،نہ سزا دینے ميں جلدی کی ہے اور نہ تو بہ و انابت کے بعد وہ کبهی طعنہ دیتا ہے (کہ تم نے پہلے یہ کيا تها ،وہ کيا تها )نہ اس نے تمهيں ایسے مو قعوں پر رسوا کيا جہاں تمهيں رسوا ہی ہو نا چا ہئے تها اور نہ ہی اس نے تو بہ قبول کرنے ميں (سخت شرطيں لگا کر )تمہارے ساته سخت گيری کی ہے نہ ہی گناہ کے بارے ميں تم سے سختی کے ساته جرح کرتا ہے اور نہ اپنی رحمت سے مایوس کرتا ہے بلکہ اس نے گناہ سے کنا رہ کشی کو بهی ایک نيکی قرار دیا ہے اور برا ئی ایک ہو تو اسے ایک (برائی ) اور نيکی ایک ہو تو اسے دس نيکيوں کے برابر قرار دیا ہے اس نے تو بہ کے دروازہ کهول رکها ہے ۔جب بهی تم اس کو پکارتے ہو وہ تمہاری سنتا ہے اور جب بهی راز و نياز کرتے ہو ئے اس سے کچه کہو تو وہ جان ليتا ہے ،تم اسی سے مرا دیں مانگتے ہو ،اور اسی کے سامنے دل کے راز و بهيد کهو لتے ہو، اسی سے اپنے دکه درد کا رونا رو تے ہو اور مصيبتوں سے نکا لنے کی التجا کرتے ہو اور اپنے کا موں ميں مدد کے خو استگار ہو اور اس کی رحمت کے خزا نوں سے وہ چيزیں طلب کرتے ہو جن کے دینے پر اور کو ئی قدرت نہيں رکهتا جيسے عمروں ميں درازی ،جسمانی صحت و توانائی اور رزق ميں وسعت ۔اور اس نے تمہارے ہاته ميں اپنے خزانوںکو کهو لنے والی کنجياں دیدی ہيں اس طرح کے تمهيں اپنی بارگاہ ميں سوال کرنے کا طریقہ بتایا اس طرح جب تم چا ہو اس کی رحمت کے دروازوں کو کهلوالو،اس کی رحمت کے جها لوں کو بر سالو،ہاں بعض اوقات اگر دعا قبول ہو نے ميں دیر ہو جا ئے تو اس سے نا اميد نہ ہو جا وٴاس لئے کہ عطيہ نيت کے مطابق ہو تا ہے “اور حدیث قدسی ميں آیا ہے :< یاعبادي کلکم ضال الّامَن هدیتہ،فاساٴلوني الهدی اهدکم وکلکم فقيرالامَن اغنيتہ ،فاساٴلوني الغنیٰ ارزقکم وکلکم مُذْنِب اِلَّا مَنْ عَافَيْتَہُ،فَاسْالُوْنِيْ الْمَغْفِرَة اٴغفرلکم۔۔۔ولوانّ اولکم وآخرکم وحيّکم وميتکم اجتمعوافيتمنیّٰ کل واحد مابلغت امنيتہ، ( فاعطيتہ لم یتبين ذلک فی ملکي ۔۔۔فاذااردت شيئافانّما اقول لہ کن فيکون> ( ١”بندو تم سب بهڻکے ہو ئے ہو مگر جس کو ميں را ستہ دکها دوں لہٰذا مجه سے ہدایت طلب کرو تا کہ ميں تمہاری ہدایت کردوں اور تم سب فقير ہو مگر جس کو ميں بے نياز کردوں لہٰذا مجه سے بے نيازی طلب کرو تا کہ ميں تم کو رو زی عطا کروں تم سب گنا ہگار ہو مگر جس کو ميں عا فيت عطا کروں لہٰذا مجه سے بخشش طلب کرو تا کہ ميں تمهيں بخش دوں اگر تمہارا پہلا ،آخری ،زندہ، مردہ سب اکڻهے ہو کر مجه سے اپنی مرادیں ما نگيں اور ميں ان کی مرا دیں پوری کر دوں تو اس سے ميری حکو مت کو کو ئی ضرر نہ پہنچے گا اس لئے کہ جب ميں کسی چيز کا ارادہ کرتا ہوں تو ميں اس سے کہتا ہوں ہو جا، تو وہ ہو جا تی ہے “

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.