امام حسين عليہ السلام اور امام مہدي عجل اللہ فرجہ(حصہ دوم)

299

۳:امام مہدي (عج)اور امام حسين عليہ السلام
خداوند عالم فرماتا ہے: “ولا تقتلوا النفس التي حرم اللہ الا بالحق و من قتل مظلوماً فقد جعلنا لوليہ سلطاناً فلا يسرف في القتل انہ کان منصوراً”.[1]
خدا نے جس کے خون کو حرام قرار ديا ہے اس کو ناحق قتل نہ کرو اور جو مظلوم قتل کيا گياہے ہم نے اس کے ولي کے لئے حق قصاص قرار ديا ہے ٬ ليکن اس کو چاہئے کہ قتل ميں اسراف نہ کرے ،کيونکہ وہ منصور اور مورد حمايت ہے۔
سلام بن مستنير کہتے ہيں: امام محمد باقر عليہ السلام نے آيت و من قتل مظلوماً کے بارے ميں فرمايا: و ہ حسين بن علي ہيں کہ مظلوم قتل ہوئے اور ہم ان کے اولياء دم ہيں اور ہمارا قائم جب قيام کرے گا تو خون امام حسين عليہ السلام کا انتقام لے گا اور اتنا قتل کرے گا کہ کہا جائے گا کہ قتل ميں اسراف کيا ہے۔ مقتول٬ حسين اور ان کا ولي٬ قائم ہیں اور قتل ميں اسراف يہ ہے کہ اس کے قاتل کے علاوہ دوسرا قتل ہو۔ وہ منصور ہے کيونکہ دنيا سے نہيں گزرے گا، مگر يہ کہ خاندان پيغمبر کے ايک مرد کے ذريعےاس کی نصرت ہوگی کہ زمين کو قسط و عدل سے پر کرے گا ۔[2]
قندوزي حنفي بھي کہتے ہيں: ” امام علي رضا فرزند موسي کاظم (رضي اللہ عنھا) سے منقول ہے کہ حضرت نے فرمايا: آيت ” و من قتل مظلوماً” [3] امام حسين اور امام مہدي عليھما السلام کي شان ميں نازل ہوئي ہے۔
احادیث کی رو سے
١۔امام مہدي فرزند امام حسين عليہ السلام:
٣٠٨ روايات ميں وار د ہوا ہے کہ امام مہدي، امام حسين عليہ السلام کے نويں فرزند ہيں۔ حضرت ولي عصر (عج اللہ فرجہ الشریف)کے بارے ميں پيغمبراکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے مردي بيشر روايات ميں حضرت ولي عصر(عج) کا تعارف مندرجہ ذيل عناوين کے ساتھ کرايا گياہے: “ميرے حسين کي نسل سے” ، “ميرے اس بيٹے کي نسل سے”، “ميرے بيٹے حسين کا نواں فرزند”[4] کہ اس سلسلے ميں پيغمبر سے منقول روايات کي تعداد مجموعي طور پر ١٨٥ تک پہنچتي ہے۔[5]
اب يہاں پر چند روايات امام حسين عليہ السلام سے نقل کي جاتي ہيں:
١۔قبيلہ ہمدان کا ايک شخص کہتاہے: سمعت الحسين بن علي بن ابي طالب عليھما السلام، يقول: قائم ھذہ الامۃ ھو التاسع من ولدي و ھو صاحب الغيبۃ و ھو الذي يقسم ميراثہ و ھو حيّ.[6]
امام حسين عليہ السلام سے سنا کہ فرمارہے تھے: اس امت کا قائم ميرانواں فرزند ہے اور وہ صاحب غيبت ہے اور وہ ہے کہ جس کي ميراث اس کي حيات ميں تقسيم کرليں گے۔
٢۔ امام حسين عليہ السلام فرماتے ہيں: کان رسو ل اللہ يقول فيما بشر ني بہ ،يا حسين! انت السيد ابن السيد ،ابو السادۃ، تسعۃ من ولدک ائمہ ابرار امناء معصومون والتاسع مھديھم قائمھم ٬ انت الامام ابن الامام ،ابوالائمہ تسعۃ من صلبک أئمۃ ابرار والتاسع مھديم يملا الارض قسطاً و عدلاً، يقوم في آخر الزمان کما قمت في اوّلہ.[7]
رسول خداﷺ نے ايک بشارت ميں مجھ سے فرمايا: اے حسين! تم سيد٬ فرزند سيد اور سادات کے باپ ہو اور تمہارے ٩ فرزند ائمہ ابرار اور امين و معصوم ہيں اور ان کانواں مہدي قائم (عج) ہے۔ تم امام، فرزند امام اور ابوالائمۃ ہو اور تمہارے صلب سے نو فرزندائمہ ابرار ہيں اور ان کا نواں مہدي ہے جو دنيا کو عدل و داد سے آخري زمانے ميں بھر دے گا، آخري زمانے ميں قيام کرے گا جس طرح ميں نے اوّل زمانے ميں قيام کيا ہے۔
٢۔ امام حسين (ع)کي زبان سے حضرت مہدي(عج) کا نسب
سالار شہيداں(ع) اپنے فرزند امام مہدي (عج) کو فرزند فاطمہ(ع) پکارتے ہيں۔ آپ نے فرمايا: ميں نے رسول خدا ﷺسے سنا کہ فرماتے ہیں: “المھدي من ولد فاطمہ “[8] مہدي اولاد فاطمہ سے ہے۔
ايک دوسري روايت ميں امام حسين عليہ السلام فرماتے ہيں: پيغمبر نے فاطمہ زہرا سلام اللہ عليھا سے فرمايا: “ابشري يا فاطمہ المھدي منک “[9] بشارت ہو فاطمہ کہ مہدي تجھ سے ہے۔
٣۔ امام حسين (ع)کي زبان سے القاب امام مہدي(عج)
امام زمانہ(عج) کے بہت سے القاب مبارک ہيں کہ ان ميں سے بعض کا براہ راست تعلق عاشورا سے ہے اور حضرت کے بعض مقدس القاب آپ کے جدّ بزرگوار کي زبان پر جاري ہوئے ہيں۔
عيسي الخشاب کہتا ہے: امام حسين عليہ السلام سے سوال کيا گياہے آپ اس امر کے مالک ہيں؟ فرمايا: “لاولکن صاحب الامر الطريد الشديد الموتور بابيہ ،المکني بعمّہ، يضع السيف علي عاتقۃ ثمانيۃ اشھر.[10]
نہيں، ميں نہيں ہوں بلکہ اس امر کا مالک وصاحب وہ شخص ہے جو لوگوں سے کنارہ گيري کرے گا اور اس کےباپ کا خون زمين پر بہے گا اوراس کي کنيت اس کے عمو کي کنيت ہوگي ،اس وقت شمشير اٹھائے گا اور آٹھ مہينہ شمشير زمين پر نہيں رکھے گا۔
“طريد” و “شريد”دونوں ايک معني ميں ہيں اور حضرت ولي عصر(عج) کے القاب ميں سے شمار ہوتے ہيں ۔يہ دو عبارتيں آئمہ معصومين علیہم السلام کي زبانوں پر بھي آئي ہيں اور اس کے معني عليحدہ اور دور کیا ہوا ہيں ۔حاجي نوري (رہ) “شريد” کے معني ميں کہتے ہيں: ان لوگوں سے کنارہ کش اور دور ہیں جنہوں نے حضرت کہ نہ پہچانا ا، آپ کے نعمت وجود کي قدر کو نہيں جانتے اور اس نعمت وجود پر خدا کا شکر ادا نہيں کيا نیز آپ کے حق کے لئے قيام نہيں کيا ،بلکہ آپ پر غلبہ و تسلط پانے سے مايوس ہونے کے بعد آپ کي ذريت کوقتل اور قمع و قلع کرنا شروع کيا اور قلم اور زبان کي مدد سے لوگوں کے دلوں اور اذہان سے آپ کانام اور آپ کي ياد مٹانے کي سعي و کوشش کي۔[11]
علامہ مجلسي (رہ) اس حديث (الموتور بابيہ) کے بارے ميں فرماتے ہيں :جس کے باپ کوقتل کيا گيا ہو اور اس کے خون کا قصاص نہ ليا گيا ہو،یہاں والد سے مراد امام حسن عسکري عليہ السلام يا امام حسين عليہ السلام يا نوع والد ہےجو تمام ائمہ عليہم السلام کو شامل ہے اور “مکني بعمہ”شايد حضرت کے بعض چچاؤں کي کنيت ابوالقاسم ہو يا يہ کہ امام ز مانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کي کنيت، ابوجعفر، ابوالحسن يا ابو محمد ہو۔ بعيد نہيں ہے کہ اسم کي تصريح نہ کرنا اور کنيت کا لانا، حضرت (مہدي) کے چچا سے خوف کي وجہ سے ہو اور قول وسط روشن تر ہے۔[12]
 
[1] ۔سورہ اسراء ٬ آيت ٣٣.
[2] ۔تفسير عياشي٬ ج٢ ٬ ص٢٩٠ عن سلام بن المستنبر عن ابي جعفر عليہ السلام في قولہ: “من قتل مظلوماً فقد جعلنا لوليہ سلطانا فلايسرف في القتل انہ کان منصوراً ” قال عليہ السلام: ھو الحسين بن علي عليہ السلام قتل مظلوماً و نحن اولياءہ، و القائم منا اذا قام طلب بثار الحسين فيقتل حتي يقال قد اسرف في القتل و قال: المقتول الحسين عليہ السلام و وليہ القائم ،و الاسراف في القتل ان يقتل غير قاتلہ انہ کان منصوراً،فانہ لايذھب من الدنيا حتي ينتصر برجل من آل رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم يملا الارض قسطا و عدلا کما ملئت جوراً و ظلماً ۔البرہان ٬ ج٢ ٬ ص٤١٩ ٬ البحار ج١٠ ٬ ص١٥٠ ،اثبات الھداۃ ٬ ج٧ ٬ ص١٠٢.
[3] ۔ينابيع المؤدۃ ٬ ص٥٩٠.
[4] ۔ياد مھدي ٬ محمد خادمي شيرازي ٬ ص١٦ و ص١٣٢.
[5] ۔منتخب الاثر٬ آيۃ اللہ صافي گلپائگاني ٬ ص٢٥٤.
[6] ۔کمال الدين٬ ج١ ٬ ص٣١٧ ٬ اثبات الھداۃ ٬ ج٦٬ ص٣٩٧ ٬ بحارالانوار٬ ج٥١ ٬ ص١٣٤.
[7] ۔کفايۃ الاثر٬ ص١٦٧.
[8] ۔کنوز الحقائق (چاپ شدہ در حاشيہ جامع الصغير) ج١ ٬ ص١٦١ (بنقل از مھدي موعود) ٬ ج١ ٬ ص١٦١.
[9] ۔البرھان ٬ ص٩٤ (منقول از کتاب “المھدي علي لسان الحسين٬ صابري ہمداني) ٬ ص١٢ ٬ ح١٥.
[10] ۔کمال الدين٬ ج١ ٬ ص٣١٨؛ اثبات الھداۃ٬ ج٦ ٬ ص٣٩٧؛ بحارالانوار٬ ج٥١ ٬ ص١٣٣.
[11] ۔النجم الثاقب٬ ٧٨.
[12] ۔بحارالانوار٬ ج٥١ ٬ ص٣٧.
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.