خواہشات کی تباہ کاریاں

222

 کہ پیغمبراکرمۖ کو اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ جن دوچیزوں کا خوف لاحق تھاان میں سے ایک’ خواہشات نفس’ ہے جیسا کہ آپۖ کا ارشادگرامی ہے :…………..(١)بحارج١ص١٣٧۔اصول کافی ج١ص١٦۔(٢)نہج البلاغہحکمت٤٢٤(ن أ خوف ماأخاف علیٰ اُمتّی:الھویٰ وطول الأمل،أماالھویٰ فاِنہ یصد عن الحق،وأماطول الأمل فینسی الآخرة)(١)’مجھے اپنی امت کے بارے میں دو چیزوں کا سب سے زیادہ خوف لاحق رہتا ہے ہویٰ وہوس، لمبی لمبی آرزوئیں،کیونکہ خواہشات ، حق تک پہنچنے کے راستے بند کردیتی ہیں اور لمبی لمبی آرزوئیں آخر ت کا خیال ذہن سے نکال دیتی ہیں’اور اس کی وجہ یہی ہے کہ ہوی وہوس انسان کے اندر رہ کر اسے گمراہ کرتی ہے اسی لئے مولائے کائنات نے فرمایا ہے:(اللذات مفسدات)(٢)’لذتیں تباہ کن ہیں’
…………..(١)بحارالانوار ج٧٠ص٨٨حدیث ١٩ ج٧٠ص٧٥ حدیث ٣وح٧٠ص٧٧ح٩و٧۔(٢)غررالحکم ج١ص١٣۔ تباہ کا ری کے مراحلحیات انسانی میں خواہشات کے منفی اور تخریبی کردارپر بھی ہمیں غور کر نا چاہئے کہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ انسانی وجود میںکچھ ایسے بنیادی محرکات پائے جاتے ہیں جن کی بناپر علم و معرفت پیدا ہوتی ہے اورانہیں کے ذریعہ انسان کی مادی اور معنوی زندگی پروان چڑھتی ہے اسی طرح اسکے انسانی اور حیوانی دونوں پہلووں کی انہیں محرکات کے ذریعہ تکمیل ہوتی ہے ۔مگر ان تمام محرکات کے درمیان خواہشات اور ہویٰ وہوس ایسا محرک ہے کہ اگر خواہشات اپنی رو میں ہوں اوران میں طغیانی آجائے تو پھریہ انسان کے اندر موجود دوسرے محرکات کو بالکل معطل اور ناکارہ بنا دیتے ہیں اور عقل،دل،ضمیر،فطرت اورارادہ کی حیثیت بالکل ختم ہو جاتی ہے۔وسیع پیمانہ پر ۔۔۔ ان محرکات کی معطّلی کے بعد انسانی پہلو بالکل نیست و نابود ہوجاتاہے اور انسانی نفس میں محرک کی حیثیت سے خواہشات کے علاوہ کچھ اور باقی نہیں رہتاہے جبکہ تمام حیوانی پہلووں کی تشکیل انہیں خواہشات سے ہوتی ہے۔اس طرح انسانی زندگی کے اندر یہ مفیداور کارآمد عنصرہلاکت اور بربادی کا موجب ہوجاتا ہے جیسا کہ خداوند عالم کا ارشاد گرامی ہے :(ولاتطع من أغفلناقلبہ عن ذکرناواتبع ھواہ وکان أمرہ فرطا)(١)’اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کر نا جسکے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کردیا ہے اور وہ اپنے خواہشات کا پیرو کار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے ‘فرط تفریط سے بنا ہے جسکے معنی ضائع و برباد کرنا ہیں۔انسانی زندگی میںہو یٰ و ہوس کے تخریبی کردار کی طرف قرآن وحدیث میں خصوصی توجہ دلائی گئی ہے تا کہ لوگ خواہشات کے خطرات سے بخوبی آگاہ رہیں اور اسکی تباہ کا ریو ںکاشکار نہ ہو نے پائیں ۔ذیل میںہم اسلامی نکتہ نظر سے خواہشات اورہویٰ و ہوس کی تباہیوں اور بربادیوں کا جائزہ پیش کررہے ہیں ۔ہمیں آیات اورروا یا ت کے مطابق خواہشات کی تخریبی کار روائی کے دو مرحلے دکھائی دیتے ہیں پہلے مرحلہ میں توخواہشات ،انسان کے اندر علم ومعرفت اور خداوندعالم کی طرف لے جانے والے تمام ذرائع کو معطل اور نیست ونابود کرکے رکھ دیتی ہیں۔دوسرے مرحلہ میں ان تمام ذرائع کومعطل کرنے کے بعدخواہشات انسان کو مکمل طورپر…………..(١)سورئہ کہف آیت٢٨۔اپنے قبضہ میںلے لیتے ہیں اور اس پر خواہشات کی حکمرانی ہوتی ہے انسان ہر اعتبار سے ان کی حکومت کے سا منے گھٹنے ٹیک دیتا ہے اورخواہشات کا ا سیربن کررہ جاتاہے جسکے نتیجہ میں خداوندعالم نے انسان کو جو کچھ طاقتیں، صلاحیتیں اور فہم و فراست عطا فرمائی تھی وہ سب ہویٰ و ہوس کا آلۂ کار بن جاتی ہیں۔اب آپ قرآن وحدیث کی روشنی میں خواہشات کے ان دونوںمرحلوں کی تفصیل ملاحظہ فر ما ئیں۔
خواہشات کی تخریبی کارروائیوں کا پہلا مرحلہہم یہ عرض کر چکے ہیں کہ پہلے مرحلہ میں ہویٰ و ہوس علم و عمل کی تمام خدا داد صلاحیتوں کو معطل کردیتی ہے۔اسکے علاوہ بھی یہ انسان کے اندربہت خرابیاں پیدا کرتی ہے آیات و روایات میں مختلف عناوین کے تحت ان خرابیوں کا تذکرہ موجودہے ہم موضوع کی مناسبت سے صرف چند نمونے پیش کررہے ہیں ۔
١۔خواہشا ت ،قلب پر ہدایت کے در وازے بند کر دیتے ہیں۔اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے :(أفرأیت من اتخذ لٰھہ ھواہ وأضلہ اﷲعلیٰ علم وختم علیٰ سمعہ وقلبہ وجعل علیٰ بصرہ غشاوةً فمن یہدیہ من بعد اﷲ أفلا تذکّرون )(١)’کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنا لیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑدیا ہے اور اسکے کا ن اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اسکی آنکھ پر پردے پڑے ہو ئے ہیں اور خدا کے بعد کو ن ہدایت کر سکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو’دوسرے مقام پر خداوندعالم کا ارشاد ہے:…………..(١)سورئہ جاثیہ آیت٢٣۔(فن لم یستجیبوالک فاعلم أنمایتبعون أہوائہم ومن أضل ممن تبع ھواہ)(١)’پھر اگر یہ آپ کی بات کو قبول نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ یہ صرف اپنی خواہشات کا اتباع کرنے والے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات کا اتباع کرے ‘ان آیات سے اندازہ ہوتا ہے کہ خواہشات انسان کے دل کے اوپر خدا،رسول،خدائی آیات ودلائل اور ہدایت کے تمام راستے مکمل طورپر بندکر دیتے ہیں اورقلب سے خدا ورسول کی دعوت پر لبیک کہنے کی صلاحیت کوسلب کر لیتے ہیں ۔مزید تائید کے لئے مو لا ئے کا ئنات کے یہ ارشادات ملا حظہ فرما ئیے :(من اتبع ہواہ أعماہ،وأصمّہ،وأذلّہ)(٢)’جو اپنی خواہشات کی پیروی کرے گاخواہشات اس کو اندھا بہرابنادیں گی اوراس کوذلیل ورسواکردیں گی ۔’٭(الھوی شریک العمیٰ)(٣)’خواہشیں نابینائی کے شریک کار ہوتی ہیں ۔’٭(نک نْ أطعت ھواک أصمّک وأعماک )(٤)’اگرتم اپنے خواہشات کی پیروی کروگے تو وہ تم کو بہرا اور اندھا بنا دینگے ‘…………..(١)سورئہ قصص آیت٥٠۔(٢)غررالحکم ج٢ص٢٤٢۔(٣)نہج البلاغہ مکتوب ٣١۔(٤)غررالحکم ج ١ص٢٦٠ ۔(اوصیکم بمجا نبة الھویٰ،فن الھویٰ یدعولی العمی وھوالضلال فی الآخرةوالدنیا)(١)میں تم کوخواہشات سے دور رہنے کی وصیت کرتاہوں کیونکہ خواہشات اند ھے پن کی طرف لیجاتی ہیں اور وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ کی گمراہی ہے ۔’
٢۔خواہشات گمراہی کا ذریعہخدا وند عالم کا ارشادہے :(فخلف من بعدھم خلف أضاعوا الصلاة واتبعوا الشہوات فسوف یلقون غیّا )(٢)’پھر ان کے بعد ان کی جگہ پر وہ لوگ آگئے جنھوںنے نماز کو برباد کردیا اور خواہشات کا اتباع کرلیا پس عنقریب یہ اپنی گمراہی سے جا ملیں گے’اور اﷲتعالیٰ کا یہ ارشاد بھی ہے :(ولا تتبع الھویٰ فیضلک عن سبیل اﷲان الذ ین یضلون عن سبیل اﷲ لھم عذاب شدید)(٣)’اور(اے دائود)! خواہشات کی پیروی نہ کرو کہ وہ راہ خدا سے منصرف کردیں بیشک جو لوگ راہ خدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کیلئے شدید عذاب ہے’رسول اکرم ۖکا ارشاد ہے :(نّ أخوف ماأخاف علیٰ اُمتی،الھویٰ،وطول الأ مل،أماالھویٰ فنّہ…………..(١)مستدرک ومسائل الشیعہ ٣٤٥٢طبع قدیم ۔(٢)سورئہ مریم آیت٥٩۔(٣)سورئہ ص آیت ٢٦۔یصد ُّعن الحق،وأماطول الأمل فینسی الآخرة)(١)’مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ دو چیزوں کا خوف ہے ۔خواہشات نفس اور لمبی لمبی آرزوئیں کیونکہ خواہشات اور ہویٰ و ہوس حق تک پہو نچنے کے راستے بند کردیتی ہیں اور لمبی لمبی آرزو ئیں آخرت کا خیا ل ذہن سے نکال دیتی ہیں ‘
٣۔خواہشات ایک مہلک زہرامیر المو منین حضرت علی کا ارشاد ہے:(الشہوات سمومات قاتلات)(٢)’ خواہشات مہلک زہر ہیں ‘
٤۔خواہشات آفت اور بیماریاس سلسلہ میں حضرت علی کے یہ اقوال ملا حظہ فرما ئیں :(من تسرّع الیٰ الشہوات تسرّعت الیہ الآفات)(٣)’جو خواہشات کی طرف جتنی تیزی سے بڑھے گا اسکے اوپر اتنی ہی تیزی سے آفتیںآن پڑیں گی'(احفظ نفسک من الشہوات،تسلم من الآفات )(٤)’اپنے نفس کو خواہشات سے بچاکر رکھو تو آفتوں سے محفوظ رہوگے ‘…………..(١)خصال صدوق جلد ١صفحہ ٢٧ ،بحارالانوارج٧٠ص٧٥حدیث٣وج٧٠ص٧٧حدیث٧وج٧٠ ص ٨٨ حدیث١٩۔(٢)غررالحکم ج١ص٤٤ ۔(٣)غررالحکم ج٢ص٢٠١۔(٤)گذشتہ حوالہ۔(رأس الآفات الولہ باللذ ات)(١)’آفتوں کی اصل وجہ لذات و خواہشات کا دلدادہ ہوناہے۔'(قرین الشہوة مریض النفس معلول العقل)(٢)’شہوتوں اور خواہشوں کے دلد اد ہ کا نفس مریض اور عقل بیمار ہو تی ہے ‘(الشہوات أعلال قاتلات،وأفضل دوائھااقتناء الصبرعنھا )(٣)’خواہشات مہلک بیماریاں ہیں اور ان سے پرہیز کر نا ہی ان کی بہترین دوا ہے'(أول الشہوةطرب وآخرھاعطب)(٤)’خواہشات کاآغاز لطف انگیز اور انجام زحمت خیز ہوتاہے۔’
٥۔خواہشات آزمائشوں کی بنیادحضرت علی کا ارشاد ہے:(الھویٰ اُسّ المحن ) (٥)’ہوس آزمائشوں کی بنیاد ہے ‘
٦۔خواہشات فتنوں کی چر اگاہحضرت علی کا ارشادہے:(الھویٰ مطیّةالفتن )(٦)…………..(١)غررالحکم ج١ص٣٧٢۔(٢)غررالحکم ج٢ص٧٧و٧٨۔(٣)غررالحکم ج١ص٩٠۔(٤)غررالحکم ج١ص١٩٥۔(٥)غررالحکم ج١ص٥٠ ۔(٦)غررالحکم ج١ص٥١۔’خواہشات فتنوں کی چر اگاہ ہیں ۔’آپ ہی کا ارشاد ہے:(انّمابدء وقوع الفتن أہواء تُتّبع )(١)’فتنوں کے واقع ہو نے کی ابتدا ان خواہشات سے ہوتی ہے جنکی پیروی کی جائے ۔ ‘(ایاکم وتمکّن الھویٰ منکم،فان أوّلہ فتنة،وآخرہ محنة)’ذرا سنبھل کر ،کہیں تمہار ی خواہشات تم پر حاوی نہ ہو جائیں کیونکہ انکی ابتداء فتنہ اور انتہا آزمائش طلب ہوتی ہے ۔’
٧۔خواہشات ایک پستیحضرت علی :(الھویٰ یُردی)(٢)’ہویٰ و ہوس پستی میں گرادیتی ہے ۔’آپ ہی کا یہ ارشاد بھی ہے :(الھویٰ ھوّی الیٰ اسفل السافلین)(٣)’انسانی ہوس ،پستیوں کی آخری تہوں میں گرا دیتی ہے ‘امام جعفر صادق کا قول ہے :(لاتدع النفس وھواھا،فان ھواھا رداھا)(٤)…………..(١)نہج البلا غہ خطبہ ٥٠ ۔(٢)غررالحکم ج١ص١٢۔(٣)غررالحکم ج١ص٦٥۔(٤)بحارالانوار ج٧٠ص٨٩حدیث٢٠۔’نفس کو اس کی خو اہشات کے اوپر نہ چھوڑ دو کیونکہ اس کی خو اہشات ہی اس کی پستی ہیں ‘
٨۔خو اہشات موجب ہلا کتحضرت علی کا ارشادہے:(أہلک شیٔ الھویٰ) (١)’سب سے زیادہ مہلک چیز خو ا ہشات ہیں'(الھویٰ قرین مہلک)(٢)’خو اہشات مہلک سا تھی ہیں ‘
٩۔خو اہشات انسان کی دشمنحضرت امام جعفر صادق کا ارشادہے:(أحذروا اھوائکم کماتحذرون أعدائکم،فلیس شی ء أعدیٰ للرجال من اتّباع أھوائھم) (٣)’اپنی خو اہشات سے اسی طرح ڈرو جس طرح تم اپنے دشمنوں سے ڈرتے ہو کیونکہ لو گوں کے لئے ان کی خو ا ہشات سے بڑا کو ئی دشمن نہیں ہے’
١٠۔عقل کی بربادیحضرت علی کا ارشادہے:( آفة العقل الھویٰ) (٤)…………..(١)غرر الحکم ج ١ ص ١٨٠۔(٢)غرر الحکم ج ١ ص٤٧۔(٣)بحا رالانوار ج ٧٠ ص ٨٢ حدیث ١٢۔(٤)غرر الحکم ج ١ ص٢ ٢٧۔’خواہشات عقل کو برباد کرنے والی آفت ہیں۔'(من لمیملک شھوتہ لم یملک عقلہ)(١)’جس کا اپنی خواہشوں کے او پر اختیار نہیں رہتا وہ اپنی عقل کا اختیار بھی کھو بیٹھتا ہے ‘(زوال العقل بین دواعی الشہوةوالغضب )’ عقل دو چیزوں میں زائل ہو تی ہے :شہوت اور غضب’ہویٰ و ہوس اور خواہشات کا عالم یہ ہے کہ جب ان میں طغیانی پیداہوتی ہے تو یہ مفید اورکار آمد عنصر،تعمیر کے بجائے تخریب اور دوسرے اہم بنیادی منابع و محرکات کی بربادی کا سبب بن جاتاہےیہ تھا خواہشات کی کارروائی کا پہلا مرحلہ ،جس میں انسانی زندگی پر خواہشات کا منفی اور تخریبی کردار بخوبی واضح ہوگیا۔
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.