خواہشات کا تخریبی کردار

106

خواہشات اور طاغوتانسانی زند گی میںبربادی کاایک مرکز انسانی ہویٰ و ہوس اور خواہشات ہیں اور دوسرا مرکز طاغوت ہے انکے درمیان صرف اتنا فرق ہے کہ ہویٰ وہوس نفس کے اندر رہ کر تخریبی کا رروائی کرتی ہے اور طاغوت یہی کام نفس کے باہرسے انجام دیتا ہے اس طرح یہ دونوں انسان کو فتنہ وفسا داورتباہی کی آگ میں جھونک دیتے ہیں۔بس ان کاانداز جداہوتاہے۔شیطان ان خواہشات کے ذریعہ انسان کے اندرداخل ہوکر اس پر اپنا قبضہ جما لیتا ہے جبکہ سماج یا معاشرہ اور قوموں کے اوپر طاغوت کے ذریعہ اپنی گرفت مضبوط رکھتا ہے۔اسی لئے خداوند عالم نے قرآن مجید میں نفس کی پیروی کرنے سے بار بار منع کیا ہے اور اسکی مخالفت کی تاکید فرمائی ہے ۔نمونہ کے طورپرمندرجہ ذیل آیات ملاحظہ فرمائیں:(فلا تتبعوا الھویٰ)(١)’لہٰذا ہوی وہوس کی پیروی نہ کرنا'(ولاتتبع الھویٰ فیضلّک عن سبیل اﷲ)(٢)’اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ وہ راہ خدا سے منحرف کردیں'(ولاتتبع اھوائہم عماجائک من الحق)(٣)’اور جوکچھ حق تمہارے پاس آیا ہے اسکے مقابلہ میں ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو’ہویٰ و ہوس کی پیروی سے بچنے کی مانند خداوند عالم نے ہمیں ‘طاغوت ‘کا انکار کرنے اور اس سے دور رہنے کا بھی حکم دیا ہے:(یریدون ان یتحاکموا لی الطاغوت وقد أمروا أن یکفروا بہ)(٤)…………..(١)سورئہ نساء آیت ١٣٥۔(٢)سورئہ ص آیت ٢٦۔(٣)سورئہ مائدہ آیت ٤٨۔(٤)سورئہ نساء آیت ٦٠۔’وہ یہ چاہتے ہیں کے سرکش لوگوں (طاغوت)کے پاس فیصلہ کرائیں جبکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں'(والذین اجتنبوا الطاغوت أن یعبدوھا وأنابوا الی اﷲ لھم البشریٰ)(١)’اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے علیٰحدگی اختیار کی اور خدا کی طرف متوجہ ہوگئے ان کے لئے ہماری طرف سے بشارت ہے'(ولقدبعثنافی کل أمةرسولاأن اعبدوااﷲواجتنبواالطاغوت)(٢)’اور یقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اﷲ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو’
عقل اور دینہویٰ وہوس اور طاغوت کے مقابلہ میں انسان کو راہ راست پر ثبات قدم عطا کرنے کیلئے خداوند عالم نے دوراستے کھول دئے ہیں ایک عقل اور دوسرے دین۔عقل انسان کے اندر رہ کر اسکی اصلاح کرتی ہے اور دین باہرسے اسکی ہدایت کا کام انجام دیتا ہے۔اسی لئے حضرت امیر المومنین نے فرمایا ہے:(العقل شرع من داخل،والشرع عقل من خارج )(٣)’عقل اندرونی شریعت ہے اورشریعت بیرونی عقل کا نام ہے’امام کاظم کا ارشاد ہے:…………..(١)سورئہ زمر آیت ١٧۔(٢)سورئہ نحل آیت ٣٦۔(٣)مجمع البحرین للطریحی مادہ عقل۔(ان للّٰہ علی الناس حجتین حجة ظاھرة وحجة باطنة فأماالحجة الظاھرة فالرسل والانبیاء والائمة وأماالباطنة فالعقول)(١)’لوگوں کے اوپرخداوند عالم کی دو حجتیں اور دلیلیں ہیں جن میں ایک ظاہری اور دوسری پوشیدہ اور باطنی حجت ہے۔ظاہری حجت انبیاء ،مرسلین اور ائمہ ہیں اور پوشیدہ اور باطنی حجت’عقل’ ہے ۔ ‘عقل اور دین کے سہارے انسان داخلی وخارجی سطح پر بخوبی ہویٰ و ہوس اور طاغوت کا مقابلہ کرسکتاہے۔جیسا کہ مولائے کائنات نے فرمایا ہے:(قاتل ہواک بعقلک)(٢)’اپنی عقل کے ذریعہ اپنی خواہشات سے جنگ کرو’
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.