خاندان میں اخلاق کا کردار

177

خاندان میں اخلاق کا کرداریہ دین مقدّس اسلام کی خصوصیات میں سے ہے کہ خاندانی نظام پر زیادہ توجّہ دی جاتی ہے۔ آج باپ بیٹے کے درمیان اور میاں بیوی کے درمیان اچھے تعلقات پیدا کرنے کیلئے شادی اور خاندان کا تشکیل دیناکس قدر مہم ہے،اس کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اور یہ روابط اور تعلقات جس خاندان میں بھی اچھے ہوں وہ خاندان ہی پائیدار اور مستحکم نظر آتا ہے، اور خاندان ہر شخص کی کامیابی اور سعادت کیلئے سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہاں سے ہی انسان کی کامیابی اور اندرونی استعداد وں کا پھلنا پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔ اگر میاں بیوی کے درمیان محبت اور دوستی پائی جائے تو معاشرے کیلئے مفید اور لائق فرزند دے سکتے ہیں۔ بلکہ سب سے زیادہ ماں باپ اس فرزند صالح اور با استعداد سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔
شوہر کی خدمت کرنے کاثواباس بارے میں رسولخدا (ص)نے فرمایا: َ قَالَ ع الِامْرَأَةُ الصَّالِحَةُ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ رَجُلٍ غَيْرِ صَالِحٍ وَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ خَدَمَتْ زَوْجَهَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ أَغْلَقَ اللَّهُ عَنْهَا سَبْعَةَ أَبْوَابِ النَّارِ وَ فَتَحَ لَهَا ثَمَانِيَةَ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ تَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَتْ-1 امام نے فرمایا ایک اچھی عورت ہزار برے لوگوں سے بہتر ہے۔جب کوئی عورت اپنے شوہر کی سات دن خدمت کرے تو خدا تعالی جہنّم کے سات دروازے اس پر بند کردیتا ہے اور بہشت کے سارے دروازے کھول دیتا ہے کہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوسکتی ہے۔ مزید فرمایا: یہ خدمت بہترین عبادت ہے کہ میاں بیوی کے درمیان صلح و صفائی ،گھریلو مشکلات پر صبر و تحمّل اور خاندان کی بھلائی ، میاں بیوی کے درمیان مہر ومحبّت اور اولاد کی صحیح تربیت جیسی ذمہ داری کا نبھانا بہت مشکل کام ہے۔ خواتین جنہیں اپنے سر لیتی ہیں تو خدا تعالی نے بھی انھیں کتنا عظیم اجر دیا کہ بہشت میں جوار فاطمہ زہرا (س) اس کی نصیب میں لکھ دیا۔اور جہنّم کو اس پر حرام قرار دیا۔
ایک برتن کا جابجا کرنے کا ثوابامامصادق (ع)سے روایت ہے کہ رسولخدا (ص)نے فرمایا: ایّما امرأة رفعت من بیت زوجھا شیئا من موضع الی موضع ترید بہ صلاحاً نظراللہ الیھا و من نظراللہ الیہ لم یعذّبہ -2 جب بھی عورت اپنے شوہر کے گھر میں ایک چیز کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھ دیتی ہے تاکہ گھرمیں نظم و ضبط اور سلیقہ پیدا ہو تو خداتعالی اسے نظر رحمت سے دیکھتا ہے اور جس پر نظر رحمت پڑے اس پر کوئی عذاب نہیں ہوگا۔ 3
ایک گلاس پانی اور سال کی عبادت!وَ قَالَ ع: مَا مِنِ امْرَأَةٍ تَسْقِي زَوْجَهَا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ إِلَّا كَانَ خَيْراً لَهَا مِنْ عِبَادَةِ سَنَةٍ صِيَامِ نَهَارِهَا وَ قِيَامِ لَيْلِهَا وَ يَبْنِي اللَّهُ لَهَا بِكُلِّ شَرْبَةٍ تَسْقِي زَوْجَهَا مَدِينَةً فِي الْجَنَّةِ وَ غَفَرَ لَهَا سِتِّينَ خَطِيئَةً -4امام صادق(ع) نے فرمایا : جو بھی عورت اپنے شوہر کو ایک گلاس پانی پلائے تو اسکا ثواب ایک سال کی عبادت (دن کو روزہ اور رات بھرنماز میں گزاری ہو)سے زیادہ ہے۔اس کے علاوہ خدا تعالی اسے بہشت میں ایک شہر عطا کریگا اور ساٹھ گناہوں کو معاف کریگا ۔رسول خدا (ص)نے فرمایا:طوبی لامرأةٍ رضی عنھا زوجھا-5 یعنی اس عورت کیلئے مبارک ہو جس پر اس کا شوہر راضی ہو۔کیونکہ شوہر کی رضایت اس کی عظمت اور مرتبہ میں اور اضافہ کرتی ہے۔
بہشت کے کس دروازے سے؟!عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَ صَامَتْ شَهْرَهَا وَ حَجَّتْ بَيْتَ رَبِّهَا وَ أَطَاعَتْ زَوْجَهَا وَ عَرَفَتْ حَقَّ عَلِيٍّ فَلْتَدْخُلْ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجِنَانِ شَاءَتْ -6 امام صادق(ع) کا فرمان ہے: ہر وہ عورت جو یومیہ نمازوں کو مرتّب پڑھتی ہو اور رمضان کا روزہ رکھتی ہو اورعلی 7کی ولایت پر ایمان رکھتی ہواور اسے خلیفہ رسول 7جانتی ہواور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرتی ہو، بہشت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہو سکتی ہو۔یہ حدیث بڑی تاکید کیساتھ عورت کو خاندانی مسائل ، بچوں کی تربیت اور شوہر کے حقوق کا پاس رکھنے کی ترغیب دلاتی ہے۔ اور اطاعت گذار بیوی کیلئے بہترین ثواب کا وعدہ کرتی ہے اور جو عورت اپنے شوہر کی ناراضگی کا سبب بیتی ہے اور خاندانی ذمہ داریوں کو نمٹنے میں سستی اور کوتاہی کرتی ہے اس کیلئے عذاب جہنّم ہے۔لہذا بہترین بیوی وہی ہے جو شوہر کی مطیع ہو،بچوں کی صحیح تربیت کرتی ہو اور خاندان میں خوشی کا باعث بنتی ہو۔
تین گروہ فاطمہ(س) کیساتھ محشورعن الصادق:ثلاث من النساء یرفع اللہ عنھنّ عذاب القبرویکون حشرھنّ مع فاطمة بنت محمد: امرأة صبرت علی غیرزوجھا و امرأة صبرت علی سوء خلق زوجھا و امرأة وھبت صداقھا۔ یعطی اللہ کلّ واحدٍ منھنّ ثواب الف شھیدٍ و یکتب لکلّ واحدةٍ منھنّ عبادة سنةٍ۔ 7
تین گروہ فشار قبر سے آزادقَالَ ع: ثَلَاثٌ مِنَ النِّسَاءِ يَرْفَعُ اللَّهُ عَنْهُنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ وَ يَكُونُ مَحْشَرُهُنَّ مَعَ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ ص امْرَأَةٌ صَبَرَتْ عَلَى غَيْرَةِ زَوْجِهَا وَ امْرَأَةٌ صَبَرَتْ عَلَى سُوءِ خُلُقِ زَوْجِهَا وَ امْرَأَةٌ وَهَبَتْ صَدَاقَهَا لِزَوْجِهَا يُعْطِي اللَّهُ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ ثَوَابَ أَلْفِ شَهِيدٍ وَ يَكْتُبُ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ عِبَادَةَسَنَةٍ8امام صادق(ع) نے فرمایا: عورتوں کے تین گروہ کو عالم برزخ میں فشار اور عذاب قبر نہیں ہوگا ۔اور قیامت کے دن حضرت فاطمہ(س) کیساتھ محشور ہونگی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ہزار شہید اور ایک سال کی عبادت کا ثواب عنایت کریگا:• وہ عورت جس کا ایمان اس قدر قوی ہو کہ شوہر کی دوسری شادی سے اسے کوئی دکھ یا تکلیف نہ پہنچے اور شوہر کیساتھ مہر و محبت میں کمی نہ آئے۔• وہ عورت جو اپنے بداخلاق شوہر کی بداخلاقی پر صبر کرے اور اپنا وظیفہ پر عمل کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔• وہ عورت جو اپنا مہریہ اپنے شوہر کو بخش دے۔اس حدیث میں عورتوں کے صبر و تحملّ اور بردباری کو بہت سراہا گیا ہے۔فاطمہ زہرا (س) کی ہم نشینی کے علاوہ عذاب قبر سے بھی رہائی ملی اور مجاہدین فی سبیل اللہ کا ثواب بھی انہیں عطا ہوا۔ان خدمت گذار خواتین کا اجر و ثواب کو مختلف صورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔
————1 ۔ وسائل الشیعہ،ج۲۰، ص۱۷۲۔2 ۔ ہمان،ج١٥،ص١٧٥۔3 ۔ الگوہای تربیت کودکان،ص٦٧۔4 ۔ وسائل الشیعہ ،ج ۲۰، ص١۷۲۔5 ۔ بحار ،ج ١٠٣،ص٢٤٦۔6 ۔ وسائل ،ج۲۰، ص۱۵۹۔7 ۔ وسائل الشیعہ،ج ١٥،ص٣٧۔8 ۔ وسائل الشیعہ،ج۲۱، ص۲۸۵شوہر کی رضایت بہترین شفاعتا امام باقر -1نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : لَا شَفِيعَ لِلْمَرْأَةِ أَنْجَحُ عِنْدَ رَبِّهَا مِنْ رِضَا زَوْجِهَا الْحَدِيثَعورت کیلئے شوہر کی رضایت سے بڑھ کر کوئی شفاعت نہیں۔ پس وہ خواتین خوش قسمت ہیں جو اسلامی اصولوں کے مطابق اپنے شوہرسے عشق و محبت کرتی ہیں اور ان کی رضایت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔امامباقر (ع) روایت کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین (ع)نے فاطمہ زہرا (س) کی شہادت کے بعد جنازے کیساتھ کھڑے ہوکر فرمایا :اللھم انّی راضٍ عن ابنة نبیّک اللھم انّھا قد اوحشت فآنسھا-3۔ یا اللہ: یہ تیرے نبی کی بیٹی فاطمہ ہے میں ان پر اپنی رضایت کا اعلان کرتا ہوں اے میرے اللہ تو اسے وحشت قبرکے عذاب سے محفوظ فرما۔ اے اللہ ! ان پر لوگوں نے ظلم کئے ہیں تو خود فاطمہ(س) اور ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کر۔ان تمام مطالب سے جو درس ملتا ہے وہ یہ ہے کی خواتین کیلئے شوہر کی رضایت اور شفاعت بلندی درجات کا باعث ہے۔ جہاں فاطمہ(س) خود شفیعہ محشر ہونے کے باوجود اپنے شوہر کی رضایت طلب کررہی ہے تو وہاں ہماری ماں بہنوں کو بھی چاہئیے کہ اپنے اپنے شوہر کی رضایت کو ملحوظ نظر رکھیں تاکہ عاقبت بخیر ہو۔
ثواب میں مردوں کے برابراسلامی معاشرے میں خواتین کو بڑا مقام حاصل ہے،جن کی روایتوں میں بہت ہی توصیف کی گئی ہے اور ثواب میں بھی مردوں کے برابر کے شریک ہیں۔فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ص ذَهَبَ الرِّجَالُ بِكُلِّ خَيْرٍ فَأَيُّ شَيْ‏ءٍ لِلنِّسَاءِ الْمَسَاكِينِ فَقَالَ ع بَلَى إِذَا حَمَلَتِ الْمَرْأَةُ كَانَتْ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْمُجَاهِدِ بِنَفْسِهِ وَ مَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِذَا وَضَعَتْ كَانَ لَهَا مِنَ الْأَجْرِ مَا لَا يَدْرِي أَحَدٌ مَا هُوَ لِعِظَمِهِ فَإِذَا أَرْضَعَتْ كَانَ لَهَا بِكُلِّ مَصَّةٍ كَعِدْلِ عِتْقِ مُحَرَّرٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِيلَ فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ رَضَاعِهِ ضَرَبَ مَلَكٌ كَرِيمٌ عَلَى جَنْبِهَا وَ قَالَ اسْتَأْنِفِي الْعَمَلَ فَقَدْ غُفِرَ لَكِ -4۔ام المؤمنین حضرت امّ سلمہ(رض) نے ایک دن رسولخدا (ص)سے عرض کیا؛ یا رسول اللہ(ص)! مرد حضرات تمام نیکیاں بجا لاتے ہیں اور سارا ثواب کماتے ہیں لیکن ہم بیچاری عورتوں کیلئے بھی کوئی ثواب ہے؟ تو فرمایا:ہاں جب عورت حاملہ ہوجاتی ہے تو اس کیلئے دن کو روزہ رکھنے اور رات کو عبادتوں میں گذارنے کا ثواب اور اپنی جان و مال کیساتھ راہ خدا میں جہاد کرنے والے مجاھد کا ثواب دیا جائے گا۔ اور جب بچّہ جنم دیگی تو اسے اتنا ثواب عطا کریگا کہ کوئی بھی شمار کرنے والا شمار نہیں کرسکتا۔اور جب اپنے بچّے کو دودھ پلانے لگے گی تو بچّے کے ایک ایک گھونٹ لینے کے بدلے اولاد بنی اسرائیل میں سے ایک غلام ،خدا کی راہ میں آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا۔اور جب دو سال پورے ہوجائیں اور دودھ پلاناچھوڑدے تو ایک فرشتہ آتا ہے اور اس عورت کے شانوںپر آفرین کہتے ہوئے تھپکی مارتا ہے اور خوش خبری دیتا ہے کہ اے کنیز خدا :تیرے سارے گناہ معاف ہوچکے اب اچھے اور شائستہ عمل اور کردار کے ساتھ تو نئی زندگی شروع کر۔
—————-1 ۔ وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۲۲۲۔2 ۔ بحار الانوار،ج١٠٣، ص٢٥٦۔3 ۔ وسائل الشیعہ ،ج۲۱، ص۴۵۱۔4 ۔ تہذیب الاحکام،ج۷، ص۴۷۰۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.