نفس کے اوپر طرز نگاہ کے اثرات اورنقوش

204

محبت یا زہددنیاانسان اپنی زندگی میں کسی چیز کے بارے میں چاہے جو طرز نگاہ اپنا لے اسکے کچھ نہ کچھ مثبت یا منفی (اچھے یا برے )اثرات ضرور پیدا ہو تے ہیں اور انسان اسی زاویۂ دید کے مطابق اسکی طرف قدم ا ٹھاتا ہے اس طرح انسان دنیا کے بارے میں چاہے جو زاو یہ نگاہ رکھتا ہو یا اسے جس زاویہ نگاہ سے دیکھتا ہو اسکے فکر وخیال اور رفتار وکردار حتی اسکے نفس کے اوپر اسکے واضح آثار ونتائج اور نقوش نظر آئیں گے جن میں اس وقت تک کسی قسم کا تغیّریا تبدیلی ممکن نہیں ہے جب تک انسان اپنا انداز فکر تبدیل نہ کرلے ۔اس حقیقت کی بیحدا ہمیت ہے اوریہ اسلامی نظام تربیت کی ریڑ ھ کی ہڈی کا ایک حصّہ ہے اسی بنیاد پر ہم دنیا کے بارے میںسطحی طرز نگاہ ۔(جو دنیا سے آ گے نہیں دیکھتی )اور جسے مولا ئے کائنات نے ۔(الابصار الی الد نیا)دنیا کو منظور نظر بنا کر دیکھنے سے تعبیر کیا ہے ۔۔۔اور دنیا کے بارے میں عمیق طرز نگاہ جسے امیرالمو منین نے (ابصاربالدنیا)دنیا کو ذریعہ بنا کر دیکھنے سے تعبیر کیا ہے ان دونوں کے نفسیاتی اور عملی اثرات کا جائز ہ پیش کریں گے البتہ ان دونوں نگاہوں کاسب سے بڑا اثرحب دنیا یا زہد دنیا ہے ۔۔۔کیونکہ حب دنیا دراصل دنیا کے بارے میں سطحی طرز نگاہ کا فطری نتیجہ ہے اورزہد دنیا اسکے بارے میں عمیق طرز نگاہ کا فطری نتیجہ ہے ۔لہٰذا اس مقام پر ہم انسانی زندگی کی ان دونوں حالتوں پر روشنی ڈال رہے ہیں ۔
حب دنیاجیسا کہ ہم نے عرض کیا ہے کہ حب دنیا دراصل دنیا کے بارے میں سطحی انداز فکر کا نتیجہ ہے اور اس انداز نگاہ میں ماور ائے دنیا کو دیکھنے کی طاقت نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا یہ دنیا کی رنگینیوں اور آسائشوں تک محدود رہتی ہے اور اسی کی طرف متوجہ کرتی رہتی ہے ۔جبکہ زہد وپارسائی،دنیا کے بارے میں باریک بینی اور دقت نظر کا نتیجہ ہے ۔
حب دنیا ہر برائی کا سر چشمہانسانی زندگی میں حب دنیا ہی ہر برائی اور شروفساد کا سرچشمہ ہے چنانچہ حیات انسانی میں کوئی برائی اور مشکل ایسی نہیں ہے جسکی کل بنیاد یااسکی کچھ نہ کچھ وجہ حب دنیا نہ ہو!
رسول اکرم ۖ:(حبّ الدنیا أصل کل معصیة،وأول کل ذنب)(١)’دنیاکی محبت ہر معصیت کی بنیاد اور ہر گناہ کی ابتدا ہے ‘حضرت علی کا فرمان ہے :(حبّ الدنیا رأس الفتن وأصل المحن)(٢)…………..(١)میزان الحکمت ج٣ص٢٩٤۔(٢)غرر الحکم ج١ص٣٤٢۔’محبت دنیا فتنوں کا سر اور زحمتوںکی اصل بنیاد ہے ‘امام جعفر صادق کا ارشاد ہے :(رأس کل خطیئة حبّ الدنیا )(١)’ہر برائی کی ابتدا (سر چشمہ )دنیاکی محبت ہے ‘
حب دنیا کا نتیجہ کفر ؟حب دنیا کا سب سے خطر ناک نتیجہ کفر ہے جیسا کہ قرآن مجید میں محبت دنیا اور کفر کے درمیان موجود رابطہ اور حب دنیا کے خطر ناک نتائج کا تذکر ہ بار بار کیا گیا ہے ۔١۔خدا وندعالم کا ارشاد ہے :(ولکن من شرح با لکفرصدراً فعلیھم غضب من اﷲ ولھم عذاب عظیم ذلک بأنھم استحبوا الحیاة الدنیاعلیٰ الآخرة وأن اﷲ لا یھدی القوم الکافرین )(٢)’ لیکن جو شخص کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو ان کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اسکے لئے بہت بڑا عذاب ہے ۔یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے زندگانی دنیا کو آخرت پر مقدم کیا اور اﷲ،ظالم قوموں کو ہر گز ہدایت نہیں دیتا ہے ‘اس آیۂ کریمہ میں صرف کفرہی کو حب دنیا کا اثر نہیں قرار دیا گیا ہے بلکہ آیۂ کریمہ نے اس سے کہیں آگے اس حقیقت کا انکشاف کیا ہے کہ حب دنیا سے کفر کیلئے سینہ کشادہ ہو جاتا ہے اور انسان اپنے کفر پر اطمینان خاطر پیدا کر لیتا ہے اور اسکے لئے کھلے دل (سعہ صدر )کا مظاہر ہ کرتا ہے اور یہ صور تحال کفر سے بھی بدتر ہے ایسے لوگوں پر خدا وند عالم غضبناک ہوتا ہے اور انھیں اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔…………..(١)بحار الا نوار ج٧٣ص٧ ۔(٢) سورئہ نحل آیت ١٠٦۔١٠٧۔٢۔ارشاد الٰہی ہے :(وویل للکافرین من عذاب شدید٭الذین یستحبون الحیاة الدنیا علیٰ الآخرة ویصدّ ون عن سبیل اﷲ ویبغونھا عوجاً)(١)’اور کافروں کے لئے تو سخت ترین اورا فسوسناک عذاب ہے وہ لوگ جو زندگانی دنیا کو آخرت کے مقابلے میں پسند کر تے ہیں اور لوگوں کو راہ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں ‘اس آیۂ کریمہ میں حب دنیا اور کفر یا راہ خدا سے روکنے کے درمیان موجود رابطہ کا بخوبی مشاہد ہ کیا جاسکتا ہے ۔
…………..(١)ابراہیم آیت٢۔٣۔
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.