دیگر اعتقادات

270

تقیہتقیہ اور نفاق ہرگز ایک چیز نہیں۔ نفاق باطن کا خراب ہونا اور ظاہر کا درست ہونا ہے اور تقیہ کیا ہے باطن کا صحیح رکھنا اور ظاہر میں اس پر پردہ ڈالنا نقصان سے بچنے بچانے کو۔ حفاظت خوداختیاری تقیہ ہے جو عقل اور مذہب کا تقاضا ہے اس وقت جب دین اور ایمان کی حفاظت کا اظہار حقیقت پر منحصر نہ ہو گئی ہو ورنہ دین کی حفاظت کے لئے جان کا دے دینا شان ایمان کا ہو گا۔ بے شک شہید کربل(ع) نے اس کی مثال پیش کر دی ہے۔
استخارہنہ مذہب کے اصول میں سے ہے۔ نہ فروع سے، بے شک اماموں کی زبان سے نقل کیا ہوا حیرت اور سرگشتگی کے دور کرنے کا، خدا سے لو لگا کر یکسوئی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس کا محل وہی ہے جب عقل بالکل کام نہ کرے، رائے مشورے سے بھی کوئی صورت نہ نکلے اس وقت رائے کو سہارا۔ اضطراب کو تسلی دینے کے لئے بہترین صورت ہے۔ بے شک جاہلوں نے اس کا بیجا استعمال کیا ہے اور بہت سی صورتوں میں صرف ایک رسم بنا لیا ہے۔ اس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔
فاتحہ دروداس موقع کے زیادہ تر کام مذہبی نہیں، رواجی ہیں۔ غریبوں کی اعانت، امور خیر کی انجام دہی بہرصورت بہتر ہے۔ اس کے سوا جو کچھ ہوتا ہے وہ ڈھکوسلا ہے اپنے سے نہ ہو تو اجرت دے کر دوسرے سے میت کے لئے نماز پڑھونا، روزے رکھوانا اپنی طرف سے ایک مالی قربانی ہے۔ اس لئے اس کا ثواب ہے۔بے ادبی اور گستاخی اس میں کاہے کی؟بے شک اور سب رسمیں اسراف ہیں۔قرآن کی تلاوت کو ترتیل کے ساتھ ہونے کی ہدایت کرو۔ اچھا ہے مگر سرے سے اڑانا کوئی اچھی خدمت نہیں ہے۔روح کے خود جسم تو نہیں مگر وہ جوہر ہے جو جسم سے متعلق ہوتا ہے۔ جسم سے الگ ہو کر اس کے ادراکات میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ مادیت کے شکنجہ سے رہا ہو چکی ہے۔ اس لئے اسے اچھے کاموں سے مسرت حاصل ہوتی ہے۔ اور کچھ سمجھ میں نہ آئے تو اسی کو ثواب سمجھ لو۔ اس مسرت کا حصول ایک بہترین تحفہ ہے۔یہ سمجھنا ہرگز صحیح نہیں کہ دنیا کی چیزیں بجنسہٖ میت کو پہنچتی اور اس کے لئے کارآمد ہوتی ہیں۔ وہ عالم دوسرا ہے اور وہاں کی چیزیں وہاں کے اعتبار سے ہیں۔
ذبیحہقدرت کا یہ منشا بے شک نہیں ہے کہ انسان کے لئے گوشت کھانا لازمی ہے لیکن قدرت نے جس بات کا انسان کو موقع دیا ہے اس کے اسباب مہیا کئے ہیں۔ اور یہ نظام قرار دیا ہے کہ ہر پست چیز بلند کی تربیت کے لئے اپنے کو فنا کرکے ترقی کا درجہ حاصل کرتی ہے۔ زمین کے ذرے قوت نباتی سے اپنی ہستی کو فنا کرکے پود ے میں شامل کرتے ہیں تو نباتات کی پیدائش ہوتی ہے۔ نباتات اپنے کو غذا بناتے ہیں تو حیوان کی پرورش ہوتی ہے یوں ہی حیوان اگر انسان کی غذا میں صرف ہو تو یہ عام نظام فطرت کے بالکل مطابق ہے۔بیشک بلاضرورت صرف تفریح کے طور پر جانوروں کو مارنا بھی ممنوع ہے مگر اپنی غذا فراہم کرنے کے لئے جانوروں کو ذبح کیا تو کوئی قیامت نہیں ڈھائی ایسے ہی رحمدل ہو تو جانوروں پر سواری نہ لو۔ بار نہ لادو۔ کھیت نہ جوتو یہ سب باتیں تکلیف کی ہیں مگر ان کا کوئی پابند نہیں۔ بس ایک گوشت کھانے کے لئے ذبح کرنے میں تکلیف کا خیال ہے۔ہاں یہ ہدایت ہوئی ہے کہ شکم کو جانوروں کا مقبرہ نہ باؤ۔ یعنی گوشت کھانے میں افراط سے کام نہ لو۔ مگر بہت سے غریبوں کا پیٹ بھرنے کے لئے کثیر تعداد میں خانہ کعبہ کی زمین پر جانوروں کے ذبح کئے جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.