دجال کون هے؟

520

کیا وه حقیقت میں انسان هے؟ ٹیکنالوجی هے؟ ابلیس هے؟ اس سلسلے میں بهت مختلف احتمالات دیے گئے هیں همارا مشوره یهی هے که هر قسم کے فریب اور جھوٹ کے عوامل سے پرهیز کیا جائے اور ان کی مدد نه کی جائے تا که نادانسته طور پر کهیں ان کے انصار و اعوان میں یا خود اس کے فریب میں مبتلا نه هو جائیں.
تفصیلی جواب
حضرت امام زمانه (عج) کے ظهور کی نشانیوں[1] میں سے ایک نشانی یه هے که «دجال» نامی ایک شخص خروج کرے گا. علم لغت کے ماهرین کی نظر میں هر جھوٹ بولنے والے اور هر مکر و فریب کرنے والے کو دجال کها جاتا هے.
روایات میں (جن کا بیشتر حصه اهل سنت کی کتابوں میں سے هے) اس شخص کے بارے میں بهت زیاده اور عجیب قسم کی صفات بیان کی گئی هیں، من جمله: ربوبیت کا دعویٰ کرنا[2]، بهت لمبی عمر رکھنا[3]، آگ اور پانی کا اس کےساتھ هونا[4]، اندھے اور برص کی بیماری میں مبتلا افراد کو شفا دینا[5].
مولائے کائنات امیرالمٶمنین حضرت علی علیه السلام نے خطاب فرماتے هوئے تین مرتبه فرمایا: «اس سے پهلے که میں آپ کے درمیان سے اٹھ جاٶں، جو بھی پوچھنا چاهتے هیں، پوچھ لیں» نیک سیرت صحابیوں میں سے ایک صحابی جن کا نام صعصعة بن صوحان تھا اپنی جگه سے اٹھ کھڑے هوئےاور عرض کی: «یا امیرالمٶمنین! دجال کون هے؟»
آپ نے جواب دیتے هوئے فرمایا: «یاد رکھیے که دجال کا نام صائد بن صائد هو گا اس کی تائید اور تصدیق کرنے والا شخص بهت بدبخت هو گا اور اس کو جھٹلا دینے والا شخص خوشبخت هو گا. وه ایسے علاقے سے ظهور کرے گا جس کا نام «اصبهان» هو گا، ایسے محله سے جو یهودیوں کا محله هو گا. اس کی داهنی آنکھ کی جگه صاف هو گی اور اس میں کوئی آنکھ نهیں هوگی (ممسوح هو گی).
اس کی دوسری آنکھ اس کے ماتھے پر هو گی اور اتنی چمکدار هو گی جیسے ستاره صبح چمک رها هو. اس کی آنکھ میں خون سے لت پت گوشت کا ایک لوتھڑا هو گا اور اس کے ماتھے پر اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا هوا هو گا «کافر» جس کو تمام افراد حتی که ان پڑھ لوگ بھی پڑھ سکیں گے. دریاٶں کو پار کرے گا اور سورج اس کے ساتھ ساتھ چلے گا اس کےسامنے دھویں کا ایک پهاڑ هو گا اور اس کے پیچھے بھی ایک سفید پهاڑی هو گی جس کو دوسرے لوگ سمجھیں گے که یه کھانے کا پهاڑ هے. وه سخت قحط سالی کے وقت خروج کرے گا. اس کی سواری ایک هرے یا کالے رنگ کا گدھا هو گا اس کی سواری کا هر قدم ایک میل کے برابر هو گا. پوری زمین پر بهت جلدی فاصلوں کو طے کر سکے گا. اگر کسی ندی یا چشمه سے گزرے گا تو وه پانی همیشه کے لئے خشک هو جائے گا. وه بهت هی اونچی آواز میں ایسا که پورے مشرق و مغرب کے لوگ سن سکیں، پکارے گا: اے میرے دوستو اور اے میرے اولیاء، میری طرف آ جاٶ! میں (ایسا خدا هوں جس) نے پیدا کیا هے اور ان چیزوں کو میں نے صورت بخشی هے اور میں نے لوگوں کی تقدیریں بنائی هیں اور آپ کی راهنمایی کرنے کے لئے آیا هوں «انا ربکم الاعلیٰ» وه جھوٹ بول رها هو گا! وه تو الله تعالی کا دشمن هو گا اور آخر میں ایسے شخص کے هاتھوں مارا جائے گا جس کے پیچھے حضرت عیسی (ع) نماز پڑھیں گے. (یعنی حضرت مهدی (عج)»[6].
حقیقت میں دجال کون هے؟ اس کےبارے میں _ فی الحال _ کوئی قطعی بات کرنا مشکل هے لیکن اجمالی طور پر اس بارے میں جو احتمالات بتائے گئے هیں، ان کو یهاں ذکر کرتے هیں:
الف: دجال، ایک انسان هو گا جو جادو اور سحر کے ذریعے کچھ خارق العاده کام سرانجام دے گا، وه آخرالزمان میں خروج کرے گا اور انسانیت کے لئے ایک عظیم فتنه کی سربراهی کرے گا جس طرح دجال کے لغوی معنیٰ سے معلوم هوتا هے، وه جادوگر اور دھوکه باز هو گا اور اس کے پاس مادی امکانات کی کمی نهیں هو گی. بعض روایات میں اس کو «گمراهی کا مسیحا» نام دیا گیا هےجو «هدایت کے مسیحا» یعنی حضرت عیسی (ع) کے مد مقابل هو گا.
وه حضرت امام زمانه (عج) که ظهور کے وقت، آپ کے خلاف کام کرے گا یعنی که مخالفت کا علم اٹھائے گا وه ایسے افراد میں سے هو گا جن کی عمر بهت لمبی هو گی اور وه اب بھی موجود هے اور خروج کرنے کے وقت تک زنده رهے گا وه مکه اور مدینه کے علاوه پوری دنیا پر قابض هو جائےگا[7].
ب: دجال، وهی ابلیس هے.
ج: دجال، وهی سفیانی هے.
د: دجال، کسی خاص آدمی کا نام نهیں، بلکه ایک نمونه اور نشانی کے طور پر ان صفات کےحامل افراد کو دجال کها گیا هے، یعنی مثالی اور رمزی حیثیت هے.
«دجال، مغرب کے مترقی تمدن اور ٹیکنالوجی کی مثالی حیثیت هے جو اسلام اور اس کے بنیادی اصولوں کے ساتھ بر سر پیکار هے. ایسا تمدن جو هر انسان کو اپنا غلام بنانا چاهتا هے. هم بهت واضح طور پر دیکھ رهے هیں که کیسے اس وقت مغربی دنیا کے مادی تمدن اور ٹیکنالوجی نے پورے سماج، حتی که مسلمانوں پر اپنا تسلط جما رکھا هے»[8].
مزید تفصیلات جاننےکےلئےدرج ذیل منابع کی طرف رجوع کیا جا سکتا هے:
دغا باز جھوٹا دجال، سه ماهی مجله «موعود»، نمبر ٤
[1] . البته اهل سنت کی کتابوں میں یه نشانیاں، قیامت کے آنے کی نشانیاں بتائی گئی هیں. (سنن ترمذی، ج ٤، ص 507-519؛ سنن ابی داوود، ج ٤، ص 115؛ صحیح مسلم، ج 18، ص 64 اور 18) اور شیعه کتب میں سے بعض نے قیامت کے قریب هونے کی نشانیوں میں سے جس طرح (بحارالانوار، ج ٦، ص 296، باب اول، اشراط الساعة قصة یاجوج) اور بعض دوسری کتابوں نے امام زمانه کے ظهور کی نشانیاں قرار دی هیں. اور اس میں کوئی حرج نهیں که یه نشانیاں امام زمانه (عج) کے ظهور اور اسی طرح قیامت کی نشانیوں میں سے هوں، کیونکه خود حضرت امام زمانه (عج) کا ظهور بھی آخرالزمان کی نشانیوں میں سے هے
[2] . سنن ابن ماجه، ج ٢، ص 1360
[3] . صحیح مسلم، ج ٨، ص 205
[4] . صحیح بخاری، ج ٨، 103
[5] . مسند احمد، ج ٥، ص 13
[6] . منتخب الاثر، لطف الله صافی، ب ٣، ص 532، ح ٨
بعض روایات میں ملتا هے که آخر کار وه حضرت عیسی مسیح (ع) کے هاتھوں مارا جائے گا (بحار الانوار، ج 14، ص 348، باب 24، ما حدث بعد رفعه و زمان) یا یوں ملتا هے که وه بالاخر حضرت عیسی (ع) کے هاتھوں باره “لد” کے ساتھ شام کے علاقه میں مارا جائے گا مزید تفصلات کے لئے دیکھئے: بحارالانوار ج52، ص 193 اور 209؛ کمال الدین، 525 اور 526؛ کشف الغمه؛ ج ٣، ص 281؛ المسائل العشر، جو شیخ طوسی کی مصنفات میں چھپ چکی هے، ج ٣، ص122؛ ارشاد، ج ٢، ص 371؛ کنزالعمال، ج 14، ص 198-200
البته ان دو مسئلوں میں اس لحاظ سے کوئی فرق نهیں پڑے گا کیونکه حضرت عیسی(ع) بھی حضرت امام زمانه (عج) کے رکاب میں هوں گے اور ایک فوجی کے کارناموں کو اس کے افسر کے ساتھ منسوب کیا جا سکتا هے.
[7] . الفقیه، ج ٢، ص 564، باب تحریم المدینه و فضلھا ؛ التھذیب، ج ٦، ص 12، باب ٥، تحریم المدینه و فضلھا
[8] . تاریخ ما بعد الظھور، سید محمد صادق، صدر، ص141 علی اصغر رضوانی کی کتاب موعود شناسی، چھاپ مسجد جمکران، ص 533 سےاستفاده کرتےهوئے.
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.