امام علی نقی(ع)

116

امام علی نقی(علیہ السلام)
          آپ کی زندگی میں بھی وہی خصوصیتیں موجود ہیں جو آپ کے آباؤ اجداد میں تھیں۔
          آپ کو متوکل نے مدینہ سے بلوا کر سامرے میں نظربند کیا اور متعدد اشخاص کی نگرانی آپ پر قائم کی۔  مگر آپ کے اخلاق حمیدہ نے ہر ایک کو متاثر کیا۔  آپ کی خاموش زندگی صحیح اسلامی سیرت کی عملی مثال تھی اور ہمیشہ اس مشن کی جو تبلیغ دین و شریعت کا تھا حفاظت کرتے رہے۔ ایسے موقعوں پر جب جذباتی انسان یا تو مرعوب ہو کر دوسرے کا ہم رنگ ہو جائے یا مشتعل ہو کر مرنے مارنے پر تیار ہو جائے یہ ضبط نفس معراج انسانیت کا نمونہ تھا کہ نہ اپنے جاوہ عمل کو چھوڑا جاتا تھا اور نہ تصادم کی صورت پیدا کی جاتی تھی۔
          متوکل کا دربار جہاں شراب کا دور چل رہا تھا۔  اس میں امام(ع) کی طلبی اور جام شراب کا پیش کیاجانا اور آپ کے انکار پر یہ فرمائش کہ کچھ اشعار ہی سنائیے اور آپ کا اس موقع سے وعظ کے لئے گنجائش نکالنا اور بے اعتباری دنیا اور محاسبہ نفس کی دعوت پر مشتمل وہ اشعار پڑھنا جنہوں نے اس محفل عیش کو مجلس وعظ میں تبدیل کرکے وہ اثر پیدا کیا کہ حاضرین زاروقطار رونے لگے اور بادشاہ بھی چیخیں مار مار کر گریہ کرنے لگا۔  یہ انہی حضرت زین العابدین(ع) کے وارث کا کام ہو سکتا تھا جنہوں نے دربار ابن زیاد و یزید میں اظہار حقائق کے کسی موقع کو کبھی نظرانداز نہیں کیا۔
          قید کے زمانہ میں آپ جہاں بھی رہے آپ کے مصلے کے سامنے ایک قبر کھدی ہوئی تیار رہتی تھی۔  یہ ظالم طاقت کو اس کے باطل مطالبہ اطاعت کا ایک خاموش اور عملی جواب تھا یعنی زیادہ سے زیادہ تمہارے ہاتھ میں جو ہے وہ جان کا لے لینا مگر جو موت کے لئے اتنا تیار ہو وہ ظالم حکومت سے ڈر کر باطل کے سامنے سر کیوں خم کرنے لگا۔
          پھر بھی مثل اپنے بزرگوں کے حکومت کے خلاف کسی سازش وغیرہ سے آپ کا دامن ایسا بری رہا کہ باوجود دارالسلطنت کے اندر مستقل قیام اور حکومت کے سخت ترین جاسوسی نظام کے آپ کے خلاف کوئی الزام کبھی عائد نہیں کیا جا سکا۔  حالانکہ عباسی سلطنت اب کمزور ہو چکی تھی اور وہ دم توڑنے کے قریب تھی مگر آل محمد نے ان حکومتوں کو ہمیشہ اپنی موت مرنے کے لئے چھوڑا۔  ان کے خلاف کبھی کسی اقدام کی ضرورت محسوس نہیں فرمائی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.