کرامات امام زمان (عج)

366

اگر چہ آخر زمانہ میں لوگ قوی حکومت کے بروئے کار آنے سے جب کہ وہ مظلوموں کے حامی کے انتظار میںوقت شماری کریں گے، لیکن بہت ساری حکومتوں سے خوشحال نہیں ہوں گے ، اور ہر گروہ اور پارٹی کی بات نہیں مانیں گے،سچی بات یہ ہے کہ وہ کسی کو قادر نہیں سمجھتے جو دنیا کے نظام کو درست کر سکے اور پُر آشوب دنیا کو ٹھکانے لگاسکے۔
اس لحاظ سے جو سماج کے نظم بر قرار ہونے اور دنیا میں امنیت کی وسعت کے دعویدار ہیں، انھیں مافوق قوت کا مالک ہونا چاہئے اس بات کا اثبات کرامتوں کے ظاہر کرنے اور خارق العادة کاموں کے انجام دینے پر ہے، شاید اس لئے ہے کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) ابتدائے ظہور میں معجزات و کرامات سے کام لیں گے،اگر اڑتے پرندوں کو آواز دیں گے تووہ فوراً نیچے آکر حضرت کے اختیار میں آجائیں گے، خشک لکڑی کو اگر بنجر اور سخت زمین میں گاڑیں گے تو بلا فاصلہ وہ ہری بھری ہو جائے گی اوراس میں شاخ و پتے نکل آئیں گے ۔
ان کاموں سے لوگوں پر ثابت ہو جائے گا کہ میرا ایسی شخصیت سے سامنا ہے جس کے اختیا ر میں زمین و آسمان ہیں ،یہ کرامتیں در حقیقت ان لوگوں کے لئے ایک نوید اور مژدہ ہوں گی جو سالہاسال اور صدیوں سے آسمان و زمین کے نیچے مظلوم و مغلوب اور دبے ہوں گے اورلاکھوں قربانی دینے کے باو جود قادر نہ ہو سکے ہوں گے جو ایسے حملوں کے لئے رکاوٹ بن سکے، لیکن اس وقت خود کو ایک ایسی شخصیت کے سامنے پائیں گے جس کے اختیارمیں زمین و آسمان و ما فیھا ہوں گے ۔
جو لوگ کل تک قحط کی زندگی گذار رہے تھے حد تو یہ تھی کہ ابتدائی ضرورتوں کو بھی پورا نہ کر سکتے ہوں گے، اور خشک سالی اور زراعت نہ ہونے کی وجہ سے اقتصادی بحران کا شکار ہوں گے، آج وہ لوگ ایسی شخصیت کے سامنے ہوں گے جس کے ادنیٰ اشارہ سے زمین سر سبز و شاداب ہو جائے گی اور پانی و بارش کا ذخیرہ ہو جائے گا۔
جو لوگ لا علاج بیماریوں سے دوچار ہوں گے، آج اس شخصیت کا سامنا کریں گے جو لا علاج بیماریوں کا علاج کرے گا اور مردوں کو حیات دے گا یہ سارے معجزات و کرامات ہیں جو اس ذات کی قوت و صداقت گفتار کو ثابت کریں گی ۔
خلاصہ یہ کہ دنیا والے یقین کریں گے کہ یہ نوید دینے والا گذشتہ دعویداروں سے کسی طرح مشابہ نہیں ہے ،بلکہ یہ وہی نجات دینے والا ،اللہ کا واقعی ذخیرہ مہدی موعودہے ۔
کبھی حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی کرامتیں سپاہیوں کے لئے ظاہر ہوں گی جو ان کے ایمان کو محکم اور اعتقاد کو راسخ کریں گی ،اور کبھی دشمنوں اور شک کرنے والوں کے لئے ہوں گی جو آنحضرت پر ان کے ایمان و اعتقاد کا سبب ہوگا۔
یہاں پر بعض معجزات و کرامات کو بیان کر رہا ہوں ۔
۱۔پرندوں کا بات کرنا
امیر الموٴ منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) اپنی راہ میں ایک سادات حسنی سے ملاقات کریں گے جس کے پاس بارہ ۱۲/ ہزار سپاہی ہوں گے حسنی احتجاج کرے گا اور خودکو رہبری کا زیادہ حق دار سمجھے، گا حضرت اس کے جواب میں کہیں گے-”میں مہدی ہوں“حسنی ان سے کہے گا :کیا تمہارے پاس کوئی علامت اور نشانی ہے کہ میں بھی بیعت کروںحضرت آسمان پر اڑتے پرندے کی طرف اشارہ کریں گے تو پرندہ نیچے آجائے گا ،اور حضرت کے ہاتھوں پر بیٹھے گا پھر اس وقت قدرت خدا سے گویا ہوگا اور حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی امامت کی گواہی دے گا ۔
سید حسنی کے مزید اطمینان کے لئے حضرت سوکھی لکڑی زمین میں گاڑیں گے تو وہ سر سبز ہو جائے گی اور شاخ و پتے نکل آئیں گے، دوبارہ پتھر کے ٹکڑے کو زمین سے اٹھائیں گے اور ہلکے سے دباوٴ سے اسے ریزہ ریزہ کر کے خمیر کی طرح نرم کر دیں گے ۔
سید یہ ساری کرامتیں دیکھنے کے بعد حضرت پر ایمان لائے گا،اور خود اپنی تمام فوج کے ساتھ حضرت کے سامنے سرتسلیم خم کر دے گا،حضرت اسے فوج کے پہلے دستہ کا کمانڈر بنادیں گے“(۱)
۲۔پانی کا ابلنااور زمین سے غذا کا حاصل کرنا
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:” جب امام (عجل اللہ تعالی فرجہ) شہر مکہ میں ظہور کریں گے اور وہاں سے کو فہ کا قصد کریں گے، تو اپنی فوج میں اعلان کریں گے کہ کوئی اپنے ہمراہ کھانا پانی نہیں لے گا، حضرت موسیٰ(علیہ السلام) کا پتھر جو اپنے ہمراہ صاف و شفاف پانی کا بارہ چشمے رکھتا ہے ،لئے ہوں گے، راستے میں جہاں بھی رکیں گے اس کو نصب کر دیں گے، زمین سے پانی کے چشمے ابل پڑیں گے، اور سارے بھوکے اور پیاسے افراد اس سے شکم سیر ہوجائیں گے۔
راستے میں سپاہیوں کی خوراک کا بندوبست اسی طرح سے ہے، پھر جب نجف پہنچ جائیں گے وہاں اس پتھر کے نصب کرنے سے ہمیشہ کے لئے پانی اور دودھ ابلتا رہے گا، جو بھوکے پیاسوں کو سیراب کرے گا ۔(۲)
امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” جب حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے، تو رسول خدا کا پرچم ،سلیمان کی انگوٹھی، عصا اور سنگ موسیٰ (علیہ السلام) ان کے ہمراہ ہوگا،پھر حضرت کے حکم سے سپاہیوں کے درمیان اعلان ہوگا کہ کوئی اپنے کھانے پینے نیز جانوروں کے چارے کا انتظام نہ کرے ۔ بعض لوگ اپنے ساتھیوں سے کہیں گے :کیا وہ ہمیں ہلاک کرنا اور
(۱)اختصاص ،ص۳۰۴؛نعمانی ،غیبة، ص۱۲۸؛بصائر الدرجات ،ص۳۵۶؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۲۱؛الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۴۳۱؛المحجة، ص۲۱۷؛ینابیع المودة ،ص۴۲۹
(۲)عقد الدرر ،ص۹۷،۱۳۸،۱۳۹؛القول المختصر ،ص۱۹ ؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۱۵۸
ہماری سواریوں کو بھوکا پیاسا مارنا چاہتے ہیں ،پہلی جگہ پہنچتے ہی حضرت پتھر زمین میں نصب کریں گے، اور فوج کے کھانے پینے نیز چوپایوں کے چارے کاا نتظام ہو جائے گا، شہر نجف پہنچنے تک اس سے استفادہ کرتے رہیں گے ۔(۱)
۳۔طی الارض اور سایہ کا فقدان
امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں : جب حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے تو زمین نور الٰہی سے روشن ہوجائے گی، اور حضرت مہدی کے قدموں کے نیچے تیزی سے آگے بڑھے گی، آپ تیزی سے راستہ طے کریں گے اورآپ وہ ہیں کہ جس کا سایہ نہ ہوگا۔(۲)
۴۔انتقال کا ذریعہ
امام محمد باقر (علیہ السلام) نے سورہ نامی شخص سے کہا :”ذوالقرنین کو اختیار دیا گیاکہ نرم و سخت دو بادلوں میں کسی ایک کا انتخاب کرلیں، انھوں نے نرم بادل کا انتخاب کیا، سخت حضرت صاحب الامر کے لئے ذخیرہ رہ گیا ،سورہ نے پوچھا : سخت بادل کس لئے ہے؟حضرت نے کہا جن بادلوںمیں چمک۔ گرج،کڑک اور بجلی ہوگی جب ایسا ابرہوگا تو تمہارے صاحب الامر اس پر سوار ہیں، بے شک آپ بادل پر سورا ہوں گے، اور اس کے ذریعہ آسمان کی بلندی کی طرف جائیں گے، اور سات آسمان و زمین کی مسافت طے کریں گے،وہی پانچ زمینیں جو قابل سکونت ہیں اور ۲/ ویران ہیں۔(۳)
(۱)بصائر الدرجات ،ص۱۸۸؛کافی ،ج۱،ص ۲۳۱؛نعمانی، غیبة، ص۲۳۸؛خرائج، ج۲، ص۶۹۰؛نورالثقلین ،ج۱، ص۸۴؛بحار الانوار، ج۱۳، ص۱۸۵وج ۵۲،ص۳۲۴
(۲)کمال الدین، ص۶۷۰؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۵۱؛وافی، ج۲، ص۴۶۵
(۳)کمال الدین، ص۳۷۲؛کفایة الاثر، ص۳۲۳؛اعلام الوری، ص۴۰۸؛کشف الغمہ، ج۳ ، ص۳۱۴؛فرائد السمطین، ج۲، ص۳۳۶؛ینابیع المودة، ص۴۸۹؛نور الثقلین ،ج۴،ص۴۷؛بحار الانوار، ج۵۱،ص۱۵۷؛ملاحظہ ہو:کفایة الاثر، ص۳۲۴؛ احتجاج، ج۲، ص۴۴۹؛اعلام الوری، ص۴۰۹؛خرائج، ج۳، ص۱۱۷۱؛مستدرک الوسائل ،ج۲،ص۳۳
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں – :”جب خدا وند عالم نے ذوالقرنین کو سخت و نرم بادلوں کے درمیان ایک کا اختیا ر دیا، تو انھوں نے نرم کو اختیار کیا، یہ وہی ابر ہے جس میں بجلی اور کڑک نہیں پائی جاتی اور اگر سخت بادل کا انتخاب کرتے تو انھیں اس سے استفادہ کی اجازت نہیں ملتی، اس لئے کہ خدا وندعالم نے سخت بادل کو حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ)کے لئے ذخیرہ کیا ہے ۔ ( ۱ )
۵۔زمانے کی چال میں سستی
امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں:” جب حضرت امام(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے تو کوفہ کی سمت حرکت کریں گے، پھر وہاں سات سال حکومت کریں گے جس کا ہر سال ۱۰/ سال کے برابر ہوگا، پھر اس کے بعد جو اللہ کا ارادہ ہوگا انجام دیں گے، کہا گیا سال کس طرح طولانی ہوگا؟ امام نے کہا: کہ خداوند عالم شمسی اور اس کے مدیر فرشتوں کو حکم دے گا کہ اپنی رفتار کم کرو اس طرح سے ایام وسال طولانی ہو جائیں گے “
کہتے ہیں کہ اگر ان کی رفتار میں معمولی سے بھی تبدیلی ہوئی تو آپس میں ٹکرا کر تباہ ہوجائیں گے تو امام نے جواب دیا: یہ قول مادہ پرستوں اور منکران خدا کا ہے لیکن مسلمان (جو خداوندعا لم کو اس کا گردش دینے والا جانتے ہیں) ایسی بات نہیں کہتے “(۲)
۶۔قدر ت تکبیر
کعب حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ذریعہ شہر قسطنطنیہ کی فتح کے بارے میں کہتا ہے: حضرت ،اپنا پر چم زمین میں رکھ کر پانی کی طرف وضو کرنے نماز صبح کے لئے جائیں گے، پانی حضرت سے دور ہو جائے گا ،امام پرچم اٹھا کر پانی کے طرف دوڑیں گے تاکہ حضرت کا اس گوشہ
(۱)مفید ،اختصاص، ص۱۹۹؛بصائر الدرجات، ص۴۰۹ ؛بحار الانوار ،ج۵۲،ص۳۲۱
(۲)اختصاص، ص۳۲۶؛بحارالانوار،ج ۵۲،ص۳۱۲؛غایة المرام، ص۷۷
سے گذر ہو جائے پھر اس وقت پر چم زمین میں رکھ دیں گے، اور سپاہیوں کو آواز دیں گے اور کہیں گے:اے لوگو! خدا وند عالم نے دریا تمہارے لئے بنائے ہیں ،جس طرح بنی اسرائیل کے لئے شگاف کیا تھا پھر فوجی دریا سے پار ہو کر شہر قسطنطنیہ کے مقابل کھڑے ہوجائیں گے، سپاہی تکبیر کی آواز بلند کریں، اور شہر کی دیواریں ہلنے لگیں گی، دوبارہ تکبیرکہیں گے پھر دیوار ہلنے لگے گی، جب تیسری بار تکبیر کی آواز بلند ہوگی تو بارہ برجی محفوظ دیواریں زمین بوس ہو جائیں گی ۔(۱)
رسول خدا فرماتے ہیں :”حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) قسطنطنیہ کے سامنے اتریں گے، اس وقت اس قلعہ میں ۷/دیواریں ہوگی، حضرت سات تکبیر کہیں گے تو دیواریں زمین بوس ہوجائیں گی، اور بہت سارے رومی سپاہی کے قتل کے بعد وہ جگہ حضرت کے تحت تصرف آجائے گی اور کچھ گروہ اسلام لے آئیں گے “(۲)
حضرت امیر الموٴ منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :”پھر حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) اور ان کے اصحاب تحریک جاری رکھیں گے، رومی کسی قلعہ سے نہیں گزریں گے مگر وہ ایک (لاالہ الااللہ)سے ڈھ(مسمار) جائے گا ،اس کے بعد شہر قسطنطنیہ سے قریب ہو جائیں گے، وہاں پر چند تکبیر کہیں گے، پھر اس کے پڑوس میں واقع دریا خشک ہو جائے گا، اور پانی زمین کی تہہ میں چلا جائے، گا اور شہر کی دیواریں بھی گر جائیں گی، وہاں سے رومیوں کے شہر کی جانب چل پڑیں گے، اور جب وہاں پہنچ جائیں گے، تو مسلمان تین تکبیر کہیں گے، تو شہر دھول اور ریت کی طرح نرم ہو کر اڑنے لگے گا۔(۳)
(۱)عقد الدرر، ص۱۳۸
(۲)العلل المناہیہ، ج۲،ص۸۵۵؛عقد الدرر، ص۱۸۰
(۳)عقد الدرر، ص۱۳۹
نیز آنحضرت فرماتے ہیں :” حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) اپنی تحریک جاری رکھیں گے یہاں تک کہ شہروں کو عبور کرتے ہوئے دریا تک پہنچ جائیں گے، حضرت کا لشکر تکبیر کہے گا، اس کے کہتے ہی دیواریں آپس میں ٹکرا کر گر جائیں گی“(۱)
۷۔پانی سے گذر
امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : میرے باپ نے کہا: حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) قیام کریں گے توافواج کوشہر قسطنطنیہ تک روانہ کریں گے، اس وقت وہ خلیج تک پہنچ جائیں گے ، اپنے قدموں پر ایک جملہ لکھیں گے، اور پانی سے گذر جائیں گے، اور جب رومی اس عظمت اور معجزہ کو دیکھیں گے، توایک دوسرے سے کہیں گے جب امام زمانہ کے سپاہی ایسے ہیں تو خود حضرت کیسے ہوں گے ! اس طرح وہ دروازے کھول دیں گے، اور لشکر شہر میں داخل ہو جائے گا ،اور وہاں حکومت کرے گا“(۲)
۸۔بیماروں کو شفا
امیر الموٴ منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :”حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) پرچموں کو ہلاکر معجزات ظاہر کریں گے، اور خد وند عالم کے اذن سے ناپید اشیاء کو وجود میں لائیں گے،سفید داغ اور کوڑھ کے مریضوں کو شفادیں گے ،مردوں کو زندہ اور زندوں کو مردہ کریں گے ۔ ( ۳ )
۹۔ہاتھ میں موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا
امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: حضرت موسیٰ(علیہ السلام) کا عصا جناب آدم (علیہ السلام)سے متعلق تھا جو شعیب (پیغمبر) تک پہنچا ،اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام)
(۱)الشیعہ والرجعہ، ج۱، ص۱۶۱
(۲)نعمانی ،غیبة، ص۱۵۹؛دلائل الامامہ، ص۲۴۹؛اثبات الہداة، ج۳، ص۵۷۳؛بحار الانوار، ج۵۲،ص۳۶۵
(۳)الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص ۱۶۹
ابن عمران کودیا گیا ،وہی عصا اب میرے پاس ہے، ابھی جلدی ہی اسے دیکھا ہے، تو وہ سبز تھا؛ ویسے ہی جیسے ابھی درخت سے الگ کیا گیا ہو، جب اس عصا سے سوال کیا جائے گا،تو جواب دے گا، اور وہ ہمارے قائم کے لئے آمادہ ہے، اور جو کچھ موسیٰ (علیہ السلام)نے اس سے انجام دیا ہے، وہی حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) اس سے انجام دیں گے، اور اس عصا کو جو بھی حکم ہوگا انجام دے گا ،اور جہاں ڈال دیا جائے گاجادوکو نگل جائے گا “(۱)
۱۰۔بادل کی آواز
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : آخر زمانہ میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے تو بادل آپ کے سر پر سایہ فگن ہو کر جہاں آپ جائیں گے آپ کے ہمراہ وہ بھی جائے گا، تاکہ حضرت کی سورج کی تمازت سے حفاظت کرے، اور ببانگ دھل آواز دے گا کہ یہ مہدی ہیں “(۲)
امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے بقول نتیجہ یہ ہوگا کہ کسی نبی اور وصی کا معجزہ باقی نہیں بچے گا مگر یہ کہ خدا وند عالم اسے حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ہاتھوں ظاہر کر دے گا، تاکہ دشمنوں پر حجت تمام ہو جائے “(۳)
(۱)کمال الدین ،ج۲،ص۶۷۳؛بحار الانوار ،ج۵۲،ص۳۱۸،۳۵۱؛کافی، ج۱، ص۲۳۲
(۲)تاریخ موالید الائمہ، ص۲۰۰ ؛کشف الغمہ، ج۳،ص ۲۶۵؛الصراط المستقیم ،ج۲، ص۲۶۰؛بحار الانوار، ج۵۱، ص۲۴۰؛اثبات الہداة ،ج۳،ص۶۱۵؛نوری ،کشف الاستار، ص۶۹
(۳)خاتون آبادی، اربعین ،ص۶۷؛اثبات الہداة، ج۳،ص۷۰۰

اقتباس از حکومت مهدي پر طايرانه نظر بشکریہ الشیعہ ڈاٹ آرگ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.