كفار كى سرنوشت

110

آيات و روايات سے استفادہ ہوتا ہے كہ حضرت مہدى كے زمانہ حكومت ميں غير كتابى كفار اور ملحدين سے زمين كى طاقت و قدرت چھين لى جائے گى اور اس پر مسلمانوں كا تسلط ہوگا مثال كے طور پر چند آيات پيش كرتا ہوں _خداوند عالم كا ارشاد ہے :
‘ ہم نے توريت كے بعد زبور ميں لكھ ديا ہے كہ ہمارے صالح بندے زمين كے وارث ہوں گے ‘ (انبياء / 105)
دوسرى جگہ ارشاد ہے :
‘ خدا وہ ہے جس نے دين حق كے ساتھ اپنے رسول (ص) كو مبعوث كيا تا كہ وہ تمام اديان پر غالب ہوجائے _ اگرچہ مشركوں كو يہ ناگوار ہى كيوں نہ ہو _ (صف / 90)
نيز ارشاد ہے :
خدانے ايمان لانے والوں اور عمل صالح انجام دينے والوں سے وعدہ كيا ہے كہ انھيں زمين پر خليفہ بنائے گا جيسا كہ ان سے پہلے والوں كو خليفہ بنايا تھا اورانھيں يہ بشارت دى ہے كہ جو دين ان كيلئے پسند كيا ہے وہ اسے غلبہ عطا كرے گا اور ان كے خوف كو اطمينان و سكون سے بدل دے گا تا كہ و ہ ميرے عبادت كريں اور كسى كو شريك نہ قرار ديں _ (نور / 54)
دوسرى جگہ ارشاد ہے :
اور ہمارا ارادہ ہے كہ جن لوگوں كو روئے زمين پركمزور بناديا گيا ہے ان پر احسان كريں او رانھيں زمين كا وارث قرا رديں اور طاقت عطا كريں _ (قصص/ 4)
مذكورہ آيات سے يہ بات واضح ہوتى ہے كہ ايك دن ايسا آئے گا كہ جس ميں شائستہ و صالح مومنون اور مسلمانوں كى حكومت ہوگى اور نور اسلام كے سامنے تمام اديان ماند پڑجائيں گے اور اسلام ہى كا بول بالا ہوگا _ احاديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ امام زمانہ كے زمانہ حكومت ميں روئے زمين سے كفر و
شرك كى طاقت كاخاتمہ ہوجائے گا اور موحد و كلمہ توحيد كے پڑھنے والوں كے علاہ كوئي باقى نہ رہے گا _ مثال كے طور پر ملاحظہ فرمائيں پيغمبر(ص) اسلام كا ارشادہے :
اگر دنيا كى عمر كا صرف ايك ہى دن باقى رہے گا تو بھى خدا اس شخص كو مبعوث كرے گا جس كا نام ميرا نام ہے ، جس كا اخلاق ميرا اخلاق ہے اور جس كى كنيت ابو عبداللہ ہے اور ان كے ذريعہ دين كو عظمت رفتہ عطا كرے گا ، انھيں فتح عطا كرے گا اور روئے زمين پر كلمہ توحيد كے پڑھنے والوں كے علاوہ كسى كا وجود نہ ہوگا ، عرض كيا گيا : يہ شخص آپ (ص) كے كس بيٹے كى نسل سے ہوگا؟ پيغمبر اكرم (ص) نے اپنا دست مبارك حسين كے شانہ پر ركھا اور فرمايا : اس سے _ (اثبات الہداة ج 7 ص 215 و ص 247)
حضرت ابو جعفر نے فرمايا:
‘ قائم اور ان كے اصحاب اس وقت تك جنگ كريں گے كہ جب تك مشركوں كا خاتمہ نہ ہوگا _ (بحارالانوار ج 52 ص 345)
(انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.