حضرت مہدى (عج) كا اسلحہ
مہدى موعود كا تلوار كے ساتھ ظہور كرنا احاديث سے ثابت ہے مثلاً: امام محمد باقر نے فرمايا:’ مہدى (ع) اپنے جد حضرت محمد (ص) سے اس ، نہج سے مشابہت ركھتے ہيں كہ وہ تلوار كے ساتھ قيام كريں گے اور ظالموں ، گمراہ كرنے والوں ، اور خدا و رسول كے دشمنوں كو تہ تيغ كريں گے تلوار كے ذريعہ كامياب ہوں گے اور ان كا كوئي پرچم (دار) بھى شكست كھاكر نہيں آئے گا _ ‘ (بحار الانوار ج 52 ص 358)
ليكن تلوار كے ساتھ خروج كرنا جنگ سے كنايہ ہے يعنى جنگ مہدى موعود كے سركارى پروگرام كا جزء ہے ، آپ (ع) دين اسلام كو دنيا بھى ميں پھيلانے اور ظلم و تعدى كا قلع كرنے پر مامور ہيں خواہ ا س سلسلہ ميں تلوار ہى كيوں نہ اٹھانى پڑے _ اس كے برخلاف ان كے آباء و اجداد كو اس اہم ذمہ دارى پر مامور نہيں كيا گيا تھا _لہذا وہ وعظ و نصيحت پر عمل كرتے تھے اس بناپر تلوار كے ساتھ خروج كرنے كے معنى يہ نہيں ہيں كہ آپ كا جنگى اسلحہ فقط تلوار ہى ہے اور دوسرے اسلحہ كو استعمال ہى نہيں كر سكتى بلكہ ممكن ہے كہ آپ بھى دور حاضر كے اسلحہ سے جنگ كريں يہ بھى ممكن ہے كہ نيا اسلحہ بنائيں كہ جو اس وقت كے تمام اسلحہ پر غالب آجائے _
حقيقت يہ ہے كہ ہم آئندہ حالات و حوادث سے بے خبرہيں اور انسان كى سرنوشت و صنعت كى ہم كو اطلاع نہيں ہے اس لئے بغير مدرك كے مستقبل كو ماضى پر قياس كرنا صحيح نہيں ہے ہم نہيں جانتے كہ مستقبل ميں صنعت و علوم اور تمدن ميں كونسى قوم فوقيت لے جائيگى ہوسكتا ہے آئندہ مختلف اسلامى قوميں خواب غفلت سے بيدار ہوجائيں ، جزئي اختلافات سے چشم پوشى كرليں ، اور سب پرچم توحيد كے نيچے جمع ہوجائيں _ قرآں كے علوم و دستورات كو اپنا لائحہ بناليں اور اسلام كے اصلاحى پروگرام اجراء كريں ، اپنى خداداد ثروت سے فائدہ اٹھائيں _ سستى اور گوشہ نشينى كى زندگى ترك كريں اور علوم و صنعت اور اخلاق ميں تمدن بشريت كے علم بردار ہوجائيں مشرق و مغرب كى سركش طاقت كو لگام چڑھائيں اور مصلح غيبى حضرت مہدى موعود كے قيام كيلئے زمين ہموار كريں _ پس امام ظہور فرمائيں گے اور اپنى اس طاقت كے ذريعہ جو آپ كے دست اختيار ميں ہے اور خدا كى تائيد و نصرت كے توسط سے سركش و ظالم حكومتوں كا تختہ الٹ ديں گے اور پورى دنيا ميں توحيد و عدل كى حكومت قائم كريں گے _ اس وقت دنيا كے سائنس داں اور موجد اپنى آنكھوں سے ديكھيں گے كہ انكى كوشش و زحمتوں كے نتيجہ كو صلح و صفا اور لوگوں كى زندگى كو بہتر بنانے كے سلسلہ ميں صرف ہونا چاہئے جبكہ وہ استعمار اور لوگوں كو فريب دينے كيلئے استعمال ہوتا ہے ، اس سے انھيں
تكليف ہوگى _ ليكن كوئي چارہ كار نہ ہوگا _ بے شك وہ مہدى اسلام كى عدل خواہى كى آواز پر لبيك كہيں گے اور اس كے مقصد كى تكميل كيلئے كوشش كريں گے _
ہم كيا جانتے ہيں ، ممكن ہے انسان مستقبل ميں جہالت و عداوت ، عصبيت و خود پرستى سے دست كش ہوجائے اور اسلحہ سازى و ايٹم بم سازى كو ممنوع قرار ديديا جائے اور اسلحہ كى فراہمى پر خرچ ہونے والے بے پناہ پيسے كو ثقافتى ، عمرانى اور انسان كى رفاہ كيلئے خرچ كرے _ (انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)