قران مجید میں اسلام کا تمام ادیان پر غلبہ

174

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ) سورہ توبہ آيہ ٣٣)
اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ اسی نے بھیجا ہے تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا ہی لگے۔اس آيہ مجيدہ ميں خداوند متعال فرماتاہے کہ اس نے اپنے رسول کو ھدايت الہي اور دين حق کے ساتھ بھيجا الہي ھدايت اور دين جو اپنے ساتھ محکم اور مضبوط دلائل رکھتاہے کہ جن کے ذريعہ وہ تمام اديان پر غالب ہوجائے گا۔
لِيُظْھرَہ ميں ضمير “ہ” دين کي طرف لوٹتي ہے کيونکہ آيہ کا ظاہر بتاتاہے کہ دين کا غالب آنا ہے، نہ شخص کا غالب آنا اور غالب اور مغلوب ميں توافق ہونا چاہئے ، دين کا غلبہ تمام اديان پر اور پھر غالب آنا بھي ايسا غالب آنا جو تمام زاويوں سے ہو يعني جس زاويے سے ديکھا جائے دين اسلام دوسرے تمام اديان پر غالب نظر آئے۔ خداوندکريم نے قرآن ميں تين جگہ اسي آيہ کو بيان کياہے اس کامطلب يہ ہے کہ غلبہ اسلام حتمي ہے اور اللہ کے نزديک بہت اہميت رکھتاہے۔
اس آيہ مجيدہ سے يہ بات واضح ہوتي ہے کہ سر انجام اسلام ساري زمين پر چھا جائے گا اور دين اسلام کے علاوہ کوئي دين نہيں رہے گا۔
اس بات ميں شک نہيں ہے کہ ابھي تک پوري زمين پر ايک دين نہيں ہوا اور متعدد اديان موجود ہيں اور آہستہ آہستہ يہ دين ترقي کررہاہے اور ايک وقت ايسا آئے گا کہ جس وقت دين اسلام تمام دنيا پر چھا جائے گا اور وہ زمانہ روايات کے مطابق حضرت امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کا زمانہ ہے۔
مرحوم طبرسي مجمع البيان ميں فرماتے ہيں کہ امام باقر عليہ السلام نے اس آيہ کي تفسير ميں فرمايا:
“ان ذالک يکون عند خروج المھدي من آل محمد فلايبقي احد الا اقرّ لمحمد و آل محمد حقانيۃ” (مجمع البيان ج٥ ٬ ص٤٥)
دين کا غلبہ مہدي آل محمد کے ظہور کے وقت ہوگا اس وقت سب محمد و آل محمد کي حقانيت کا اقرار کريں گے۔
ابو بصير نے امام صادق عليہ السلام سے آيہ ھو الذي … کے بارے ميں پوچھا تو حضرت نے فرمايا:
“واللہ مانزل تاويلھا بعد٬ ولاينزل تأويلھا حتي يخرج القائم فاذا خرج القائم لم يبق کافر باللہ العظيم ولاشرک بالامام الاکرہ خروجہ حتي ان لو کان کافر اور مشرک في بطن صخرۃ لقالث يا مؤمن في بطن کافر فاکسرني واقتلہ” (کمال الدين ٬ ج٢ ٬ باب٥٨ ص٧)
خدا کي قسم اس آيہ کي تاويل ابھي تک نہيں آئي اور اس کي تاويل نہيں آئے گي قائم کے آنے تک، جب قائم ظہور فرمائيں گے تو اللہ کے بارے ميں کوئي کافر اور امام کے بارے ميں کوئي مشرک باقي نہيں رہے گا سوائے اس کے کہ جو امام کے ظہور کو ناپسند کرے گا يہاں تک کہ اگر کافر يا مشرک پتھر کے اندر بھي چھپا ہوا ہوگا تو وہ پتھر کہے گا کہ اے مؤمن ميرے اندر کافر ہے مجھے توڑو اور اس کو قتل کردو۔
اس آيہ مجيدہ سے دو نکات واضح ہوتے ہيں :
(١)۔يہ کہ سارے جہان پر اسلامي حکومت ہوگي۔
امير المؤمنين علیہ السلام سے اس آيہ ھوالذي کے بارے ميں نقل ہواہے:
لايبقي قريۃ الا و نودي فيھا بشھادۃ ان لا الہ الا اللہ و ان محمدارسول اللہ بکرۃ و عشياً. ( بحار٬ ج٥١ ٬ ص٦٠)
اس زمانے ميں ہر شہر ميں صبح و شام توحيد اور پيامبر کي رسالت کي گواہي دي جائے گي۔
(٢)۔يہ غلبہ اسلام امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کے زمانہ ميں ہوگا۔
جب يہ غلبہ ابھي تک وقوع پذير نہيں ہوا تو يہ غلبہ امام مہدي عليہ السلام کے ظہور کے وقت ہوگا اگر کوئي کہے کہ آيہ ميں رسول (ص)کاذکر ہے۔
تو اس کا جواب يہ ہے کہ امامت وصي نبوت کا استمرار ہے امام پيامبر کا جانشين ہوتاہے اور وحي کے علاوہ باقي نبي کے مقامات کا حامل ہوتاہے اگر يہ غلبہ دين کي خوشخبري پيامبر کے آخري وصي کے زمانہ ميں وقوع پذير ہوئي تو يہ ايسے ہے کہ جيسے خود پيامبر نے اس نام کو عمل جامعہ پہنايا ہو۔
شيخ صدوق ايک روايت ميں امام حسن عليہ السلام سے نقل فرماتے ہيں : منا اثنا عشر مھديا اولھم امير المؤمنين علي ابن ابي طالب و آخرھم التاسع من ولدي وھو الامام القائم بالحق يحيي اللہ بہ الارض بعد موتھا و يظھر بہ دين الحق علي الدين کلہ ولوکرہ المشرکون . ( کمال الدين ٬ج١٬ باب٣٠ ٬ ص٣)
ہم ميں سے بارہ مہدي ہيں کہ ان ميں سے پہلا امير المؤمنين علي بن ابي طالب اور آخري ميري اولاد ميں سے نواں بيٹا ہے وہ امام ہے جو حق کے ساتھ قيام کرے گا خدااس کے ذريعہ زمين کو مرد ہ ہونے کے بعد زندہ کرے گا اور اس کے ذريعہ دين کا تمام اديان پرغلبہ عطا کرے گا اگرچہ مشرک اس کو ناپسند بھي سمجھيں۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.