امام زمانہ علیہ السلام کی ابھی تک ولادت نہیں ہوئی ہے؟
اہل سنت یہ عقیدہ کیوں رکھتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السلام کی ابھی تک ولادت نہیں ہوئی ہے؟
شیعہ اور سنی تمام مسلمان، امام مہدی علیہ السلا م کے ظہور اوران کے قیام کا عقیدہ رکھتے ہیں اوراس کی دلیل پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کثیر تعداد میں وہ احادیث ہیں کہ جو اس بارے میں نقل ہوئی ہیں کہ جن میں آپ کے آنے کی بشارت دی گئی ہے، حتی کہ بعض احادیث میں آپ کی خصوصیات اورصفات کو بھی بیان کیا گیاہے ،مثال کے طور پر آپ کے دائیں رخسار پر سیاہ تل ہوگا اور آپ کے آگے والے دو دانتوں کے درمیان فاصلہ ہوگا۔
متعدد احادیث میں آنحضرت( عج) کا نسب بھی بیان کیا گیاہے مثال کے طور پرحضرت مہدی علیہ السلام امام علی اور حضرت فاطمہ علیھما السلام کی اولاد میں سے ہیں اورامام حسین علیہ السلام کے نویں اورامام جعفر صادق علیہ السلام کے چھٹے اورامام موسی کاظم علیہ السلام کے پانچویں بیٹے ہیں اور ان کے والد کانام حضرت حسن عسکری علیہ السلام ہے۔
امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں کثیر تعداد میں احادیث نقل ہونے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کا یہ مسلّم عقیدہ ہے کہ وہ آخری زمانے میں ظہور کریں گے۔ لیکن امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں شیعہ اور اکثریت اہل سنت کے درمیان اختلاف پایاجاتاہے اور اہل سنت کی طرف سے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو قبول نہ کرنے کے کچھ اسباب ہیں ،مثال کے طورپر چند اسباب ذکر کرتے ہیں:
۱): امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کا مخفی ہونا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے اور صدر اسلام سے ہی امام زمانہ (عج) کے ظہور کو ایک مسلمہ امر سمجھا جاتاتھا اور یہ بات تمام مسلمانوں کے درمیان مشہور تھی، وقت کے حکمران اوربادشاہ بھی اس بات سے بے خبر نہیں تھے اور انہوں نے سن رکھا تھا کہ امام مہدی (عج) حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا اورامام حسین علیہ السلام کی نسل سے ہوں گے اورظالموں کی حکومت کا خاتمہ ہوگا اوروہ زمین کو اپنی حق پرمبنی حکومت حقہ اور عدل و انصاف سے بھردیں گے۔
بالخصوص وہ احادیث جن میں یہ کہا گیاہے کہ آپ امام حسین علیہ السلام کے نویں بیٹے ہیں ۔ لہذا وہ وقت کے حکمراں امام کے ظہور اورپیدائش سے خوفزدہ تھے اوروہ اپنی حکومت سے اس خطرے کو دور کرنے کے درپے تھے ۔ اسی وجہ سے معتمد عباسی نے بعض دائیہ عورتوں کو مخفیانہ حکم دے رکھا تھا کہ بنی ہاشم کے گھروں بالخصوص امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر آمد و رفت رکھیں اور انہیں مسلسل معلومات دیتی رہی، حضرت امام حسین عسکری علیہ السلام کے گھرپر ان کا کنٹرول تھا اور عباسی حکومت نے مخفیانہ اورواضح طور پر جاسوس مقرر کیے ہوئے تھے، حتی کہ معتمد عباسی نے بعض دائیہ عورتوں کو امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ آنحضرت کے گھر کی تلاشی لیں اوراس نے بعض دایہ عورتوں کو آنحضرت کی تمام کنیزوں کا معائنہ کرنے کے لئے بھیجا کہ اگر ان میں سے کوئی حاملہ نظر آئے تو اسے قید کرلو۔حتی کہ اس نے امام حسن عسکری علیہ السلام پر بھی اکتفا نہ کیا بلکہ شہر کے تمام گھروں کی تلاشی لینے کا حکم صادرکیا ۔ ( ارشاد مفید، اعلام الوریٰ طبرسی، اصول کافی کلینی)
اس دور کے سخت حالات کی وجہ سے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت پوشیدہ رہی اورامام حسن عسکری علیہ السلام فقط اپنے خاص اور قابل اعتماد شیعوں کوامام کی زیارت کروایا کرتے تھے اوران کا اپنے بعد امام اورحجت کے طور پر تعارف کرواتے تھے ،ان حالات میں اہل بیت پیغمبر ؐ سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے اہل سنت کا امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں آگاہ نہ ہونا ایک واضح سی بات ہے، اگرچہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقولہ احادیث کی بناپر حضرت مہدی علیہ السلام، امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند اورامام حسین علیہ السلام کی نسل کے نویں فرزند ہیں۔
۲): حضرت مہدی علیہ السلام کو قبول کرنے کی بناپر بعض ضروری امور سے اجتناب: ہم نے عرض کیاہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں نقل ہونے والی احادیث بہت زیادہ اور مضمون کے اعتبار سے مختلف ہیں۔ بہت ساری احادیث میں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل ہواہے کہ میرے بعد ائمہ اور خلفاء کی تعداد بارہ ہے۔ اس بارے میں شیعہ اور سنی روایات کی مجموعی طور پر تعداد ۹۲۵ احادیث ہیں انہی احادیث میں سے بہت سی احادیث نے بارہ افراد کے ناموں کی وضاحت کی ہے کہ ان کے پہلے امام علی علیہ السلام اور ان کے آخری امام مہدی علیہ السلام ہیں اور یہ کہ ان میں سے ۹ افراد امام حسین علیہ السلام کی نسل سے ہیں اوران میں سے بعض احادیث میں ان تمام بارہ افراد کے نام بھی ذکر ہوئے ہیں۔
ہم یہاں پر ان مختلف قسم کی احادیث کی تعداد کو ذکر کرتے ہیں:
(۱)۔ ۲۱۴ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ، امام علی علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۲)۔۲۹۲ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ،فاطمۃ الزھراء علیھا السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۳)۔ ۱۴۸ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ،امام حسین علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۴)۔ ۱۰۳ حادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ،امام محمد باقر علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۵)۔۹۹ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ،امام جعفر صادق علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۶)۔ ۱۴۵ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام ،امام حسن عسکری علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔
(۷)۔ ۱۴۸ احادیث اس بارے میں ہیں کہ مہدی علیہ السلام کے والد کانام حسن ہے۔
تفصیل کے ساتھ مطالعہ کرنے کیلئے آیۃ اللہ صافی کی کتاب منتخب الاثر کی طرف رجوع کریں۔
مہدی موعود علیہ السلام کے بارے میں موجود احادیث کے پیش نظر اس طرح معلوم ہوتاہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو قبول کرنے سے امام علی علیہ السلام کی بلافصل اوران کے گیارہ بیٹوں کی امامت اورخلافت کے بارے میں شیعہ عقیدہ کی تائید ہوتی ہے اور اگر اہل سنت اس بات کو تسلیم کرلیں تو انہیں ان احادیث کی توجیہ کرنے کے لئے اپنے آپ کو زحمت اورتکلیف میں ڈالنا ہوگا مثلاً یہ کہ حضرت مہدی علیہ ا لسلام کی ولادت کو قبول کرنا یقینی طور پر مسئلہ خلافت و امامت کے بارے میں شیعہ نظرئیے کو قبول کرنے کا لازمہ نہیں ہے۔ لیکن یہ مسئلہ اہل سنت کو ایسی کثیر تعداد روایات کے سامنے لاکھڑا کرتاہے جن کی توجیہ کرنا ان کے لئے لازمی ہوجاتاہے لہذا انہوں نے امام مہدی (عج) کی ولادت کا سرے سے ہی انکار کردیاہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ شیعہ نے ہردور میں امام کے وجود کے ضروری ہونے پر عقلی دلائل پیش کئے ہیں اوران کا عقید ہ ہے کہ زمین کبھی بھی حجت خدا اور واسطہ فیض سے خالی نہیں ہوسکتی لیکن اہل سنت اس قسم کے مسائل اور عقلی دلیلوں کو قبول نہیں کرتے۔