مهدویت اور ان کی نیابت کے جھوٹے مدعی
۱: دعوی مهدویت
۲: انکی خاص نیابت ٬وکالت ٬اور بابیت ۔ ۔ ۔ ۔ وغیره کے دعوے یعنی یہ ایسے افراد ہیں
که جو یہ دعوی رکھتے هیں که جب چاهیں امام سے مل سکتے هیں اور انکے ذریعے مشکلات حل هوتی هیں اور وه لوگوں اور امام کے درمیان رابطه اور باب هیں بظاهر امام سے لوگوں کےلیے پیغام لاتے هیں اور لوگوں کے پیغام امام تک پهنچاتے هیں
-۳: عمومی نیابت :بعض لوگ خود کو علماء اورفقها و مراجع کی جگه پر پیش کرتے هیں حالانکه سب کو معلوم هے که اس دور میں قران و حدیث اور عقل کی رو سے همارا وظیفه یه هے که هم فقط علماء اور فقها کی طرف رجوع کریں لیکن یه لوگ قرآن و سنت سے هٹ کر سیرو سلوک کے راستے بتاتے هیں اور لوگوں کو فریب دیتے هیں
ایسی طرز فکر کے نتاﺋج:
۱: لوگوں کی گمراهی
۲: اهل بیت کی راه سے دوری
۳: دین سے کھلینا
۴: انحرافی فرقوں کی پیروی کی وجه سے دین اختلافات میں پڑ جانا
ایسی طرز فکر کے اسباب :
۱: روحی اور نفسیاتی مشکلات که احساس کمتری کی بنا پر اپنی شخصیت اور ذات کو لوگوں کے سامنے کسی بهانے سے پیش کرنا اور منوانا
۳: اخلاقی مشکلات اور ایمانی ضعف
۴: توهمات اور خیالی پروازیں
۵: هوا و هوس اور دنیاوی جاه و مقام کی خواهش
۶: جهالت اور نا آگاهی
۷: علماء اور دانشوروں کا سکوت یا موقع پر حل نه نکالنا
۸: سیاسی مشکلات اور اغیار کی سازشیں جیسا که محمد علی باب کو اغیار نے تیار کیا –
۹: امام کے مقام اور انکی نیابت کے حوالے سے ضروری معرفت و شناخت کا نه هونا
علاج:
۱: تقوی اور تهذیب نفس