مقام و منزلت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا کو معصومہ کا لقب خود حضرت امام رضا علیہ السلام نے عطا فرمایا :امام رضا علیہ السلام ایک روایت میں ارشاد فرماتے ہیں :مَنْ زَارَ الْمَعصُومَةَ بِقُمْ كَمَنْ زَارَنىجس نے شہر قم میں معصومہ کی زیارت کی اس نے ہماری زیارت کی ۔ ۱امام معصوم کی جانب سے حضرت کو یہ لقب ملنا آپ کی شان و منزلت کی بہترین دلیل ہے ، امام رضا علیہ السلام ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں : جو میری زیارت کو نہ آسکے وہ شہر ری میں میرے بھائی یا شہر قم میں میری بہن کی زیارت کرے تو اسے میری زیارت کا ثواب عطا کیا جائے گا ۔۲حضرت فاطمہ معصومہ (س) کا دوسرا لقب کریمہ اہلبیت ہے ۔ البتہ اس لقب کی دلیل ایک عظیم المرتبت عالم کا خواب ہے اور وہ خواب اس طرح منقول ہے ۔آیۃ اللہ العظمیٰ شہاب الدین مرعشی نجفی کے والد آیۃ اللہ محمود مرعشی کو یہ اشتیاق تھا کہ حضرت صدیقہ طاہرہ (س) کے قبر کی جگہ معلوم کریں ۔ آپ نے ایک عمل کیا اور چالیس شب عمل تمام ہونے کے بعد آپ عالم خواب میں امام باقر علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوئے ۔امام (ع) نے ان سے فرمایا :عَلَيْكَ بِكَرِيمَةِ اَهْل ِ الْبَْيت ِتم کریمہ اہلبیت(ع) سے متوسل ہو ۔انھوں نے یہ سوچا کہ کریمہ اہلبیت(ع) سے مراد حضرت زہرا(س) ہیں اس لئے عرض کیا کہ ،مولا! میں آپ پر قربان جاؤں میں نے یہ عمل اسی لئے انجام دیا ہے تاکہ حضرت زہرا(س) کی زیارت کر سکوں ،امام علیہ السلام نے فرمایا : میری مراد حضرت معصومہ قم کے قبر کی زیارت ہے ، پھر امام نے فرمایا : خداوند عالم کے علم میں مصلحت یہی ہے کہ حضرت زہرا(س) کی قبر مخفی رہے لہذا معصومہ قم کی قبر کو قبر حضرت زہرا(س) کی تجلی گاہ قرار دیا ہے ۔اس خواب کے بعد آیۃ اللہ مرعشی نے فوراً قم کے لئے سامان سفر آمادہ کیا اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ نجف ترک کر کے قم کی جانب چل پڑے ۔ ۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۱۔ ناسخ التواریخ ،ج/۳،ص/ ۶۸۲۔ زبدۃ التصانیف ،ج/۶،ص/۱۵۹۳۔ کریمہ اہل بیت، ص/۴۳