امام مہدی (عج)خطبہ غدیر میں
سلسلہ امامت امام علی(ع) سے امام مہدی(عج) تك 1) عالم اسلام میں حج كا حكم عام اور ایك لاكھ سے زائد افراد كا مكہ كی طرف روانہ ہونا
2) آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت علی (ع) كو یمن و نجران كی طرف بھیجا آپ بارہ ہزار احرام باندھے مسلمانوں كے ساتھ مكہ میں داخل ہوئے 1
3) مناسك حج ادا ہوئے اور عرفات میں ایك حكم نازل ہوا ۔
4) پیغمبر اكرم(ص) نے حضرت علی(ع) كی ولایت كے اعلان كے لئے اسباب مہیا كئے
5) حج كی ادایئگی كے بعد پیغمبر اكرم(ص) كی طرف سے بلال (رض) نے اعلان كیا كل ناتوان افراد كے علاوہ كوئی نہ رہے سب حركت كریں تا كہ معین وقت میں غدیر خم میں حاضر ہوں 2
واقعہ غدیر
بلاشبہ طول تاریخ میں ۱۰ھجری میں حج محمدی كی مانند عظیم الشان انداز سے دوبارہ حج كے مناسك انجام نہیں پائے ایسا حج كہ جسے آخری بار اشرف المخلوقات فخر كائنات اور خاتم الانبیاء نے كیا اور ھر طرف سے ایك لاكھ سے زائد آپ كے عاشقوں كا ہجوم آپ كے اردگرد پروانوں كی مانند موجود تھا، آخری طواف كے بعد جب سب لوٹنے كے پروگرام میں تھے ایكدم حضرت جبرائیل نازل ہوئے اور تین پیغام دئیے :اے پیغمبر جو آپ كو حكم دیا گیا ہے اسے ابلاغ كریں، اگر آپ نے الھی حكم كو ابلاغ نہ كیا گویا آپ كی رسالت مكمل نہیں ہوئی اور اللہ تعالی آپ كو بدخواھوں كے شر سے محفوظ ركھے گا 3
حالانكہ ا سے قبل بھی پیغمبر اكرم (ص) بارھا مسئلہ ولایت اور اپنی جانشینی كا موضوع مطرح كرچكے تھے تو آپ نے حكم دیا كہ سب كے سب وادی غدیر میں ان كے پاس جمع ہوں، آگے بڑھنے والے لوٹ آئیں، پیچھے رہ جانے والے پہنچ آئیں، اونٹوں كی پلانوں سے آپ كے لئے ایك منبر تیار كیا گیا اور سب خاتم الانبیا كی پاكیزہ لسان سے كلام وحی سننے كے لئے مشتاق تھے یہ حكم اتنا اھم اور دقیق تھا كہ لوگوں كے قبول نہ كرنے كا خوف ، منافقوں كا شور و غوغا اور موسم كی گرمی اور دیگر مشكلات اس كے مقابلے میں كچھ بھی نہ تھیں ۔ ۔ ۔
حضرت علی (ع) كی ولایت اور جانشینی كا اعلان
پیغمبر اكرم(ص) نے ہمیشہ كی مانند اللہ تعالی كی حمد و ثنا كے ساتھ خطبہ كا آغاز كیا پھر آپ نے اپنی تیس (۲۳) سالہ رسالت كے معارف سے آگاہ كیا اور لوگوں كو ان كے دین كی عظمت كی طرف رہنمائی لیكن یہ سب كچھ ایك پیغام كے لئے ایك تمہید تھی اور وہ یہ تھا كہ:
اے لوگو! یہ آخری جگہ ہے كہ جہاں میں تمہارے درمیان كھڑا ہوں اور بات كررہا ہوں، پس میری بات سنو اور فرمان سمجھو اور اپنے پروردگار كے مدمقابل سرتسلیم خم كرو وہی خدا عزیز و اعلی كہ جو تمہارا رب ،ولی اور معبود ہے اور اس كے بعد اس كا پیغمبر محمد كہ جو تمہارے درمیان كھڑا ہے اور بات كررہا ہے تمہارا سرپرست ہے اور میرے بعد تمہارے پروردگار كے حكم سے علی تمہارا سرپرست اور امام ہے اور ان كے بعد امامت میرے خاندان میں علی كی نسل میں جاری و ساری ہے یہاں تك كہ تم لوگ روز قیامت اللہ اور اس كے رسول سے ملاقات كرو 4
البتہ پیغمبر اكرم(ص) نے غدیر سے پہلے كئی بار حضرت علی(ع) كی جانشینی اور ولایت كا اعلان كیا تھا لیكن غدیر كا یہ اعلان ان تمام گذشتہ اعلانوں كی تائید كے ساتھ ساتھ لوگوں پر حجت تمام كرنے والا تھا لوگ گروہ گروہ كی شكل میں آتے تھے اور پیغمبر اكرم(ص) سے تجدید عہد كرتے تھے اور حضرت علی علیہ السلام كی بعنوان امیر المومنین بیعت كرتے تھے اور انہیں مبارك باد دیتے تھے
جبرائیل نازل ہوئے اور فرمایا : خدا كی قسم آج كی مانند میں نے كوئی دن نہیں دیكھا كیسے اپنے چچا زاد كے مسئلہ كو محكم كیا اس كے لئے عہد باندھا كہ اللہ اور رسول كے كافر كے علاوہ كوئی اس عہد كو نہیں توڑے گا وای ہو اس پر كہ جو اس عہد كو توڑے 5
غدیر سلسلہ امامت اور لوگوں كی ہدایت كو بیان كرنے والا
غدیر نے صرف حضرت علی(ع) كی خلافت بلا فصل كو نہیں بیان كیا بلكہ سلسلہ امامت كی بھی ایسی تصویر كھینچی كہ دشمنان اسلام نہ صرف اس زمانہ میں بلكہ قیامت تك اسلام كو للچائی نگاہوں سے دیكھنے سے مایوس ہوگئے، اس دن دین كامل ہوا، نعمت تمام ہوئی اور دین اسلام اللہ كی مورد رضایت قرار پایا 6
ان خصوصیات كی وجہ یہ تھی كہ پیغمبر اكرم نے اس دن سارے دین كو امامت و ولایت كی صورت میں بیان كردیا تھا لہذادین اسلام مكمل ہوچكا تھا، چونكہ پیغمبر(ص) كی خلافت و جانشینی ثابت ہوچكی تھی نہ صرف یہ كہ حضرت علی (ع) پیغمبر اكرم(ص) كے بعد امام مقرر ہوئے بلكہ تمام انسانوں كو نورانی سلسلہ امامت و ولایت سے آگاہ كردیا گیا تھالہذا نعمت تمام ہوچكی تھی، چونكہ حجت تمام ہو چكی تھی اس اتمام حجت كے ساتھ حضرت علی (ع) مومنین اور متقین كے امام قرار پاچكے تھا،اللہ تعالی نے قیامت تك دین اسلام پر رضایت كا اظہار كیا تھا چونكہ حضرت علی(ع) كے فائز ہونے سے ان دشمنان دین كی امید دم توڑ گئی تھی كہ جو اس فكر میں تھے كہ پیغمبر اكرم (ص)كی رحلت كے بعد یہ الھی دین محو ہوجائے گا لھذا وہ مایوس ہوچكے تھے، اسی لئے غدیر میں پیغمبر نے سلسلہ امامت كو بیان كیا تاكہ دین خدا ثابت قدم رہے۔
انہوں نے اپنی ذریت اور نسل حضرت علی(ع) كی اولاد كو قرار دیا اور بیان كیا جس نے بھی اس رسی كو محكم انداز سے پكڑلیا وہ سعادت مند ہوا۔
پیغمبر اكرم(ص) نے بارھا بیان كیا كہ علی(ع) اور اس كی اولاد سے محبت مجھ سے محبت اور ان سے دشمنی مجھ سے دشمنی ہے ۔
پس غدیر صرف ایك تاریخی واقعہ نہیں تھا بلكہ سلسلہ امامت اور بشر كی ھدایت كو تشكیل دینے والا ہے ،لہذا یہ بشر كی سعادت كی تاریخ ہے اورا نبیا و اوصیا كے مشن كو بڑھانے كے لئے ایك عہد ہے۔
غدیر كے دشمن صرف حضرت علی(ع) كے دشمن نہیں ہیں بلكہ وہ بشر كی ھدایت و سعادت كے بھی دشمن ہیں وہ سوائے كفار اور منافقین كے كچھ بھی نہیں ہیں ۔
امام مہدی (عج) غدیر میں
پیغمبر اكرم(ص) نے الھی حكم كی بنیاد پر سلسلہ امامت كے پہلے امام كے اعلان كے بعد اس سلسلہ امامت كے آخری اپنے جانشین كا بھی چند جملوں میں تعارف كروایا تاكہ حق كے تشنہ اور عدالت كے مشتاق لوگ راہ گم نہ كرلیں اور سب جان لیں كہ ان كے جانشین بارہ ہیں اور سب خلیفہ ہیں ان میں سے آخری وہ ہے كہ جو عدل و انصاف كے لئے قیام كریں گے، اس دین حق اور خدا كے مورد رضایت دین كو پوری دنیا پر حاكم كریں گے ۔آپ(ص) نے فرمایا: جان لو بلا شبہ ہمارے ائمہ میں سے آخری مہدی قائم ہے ۔
جان لو وہ تمام ادیان پر فتح پائے گا ۔
جان لو وہ ظالموں سے انتقام لے گا۔
جان لو وہ شرك و فساد كے قلعوں كے مضبوط دروازے كھولے گا اور انہیں تباہ و برباد كرے گا ۔
جان لو وہ شرك كو تباہ كرنے والا ہے۔
جان لو وہ اللہ عزیز و عظیم كے محبین كے خون كا انتقام لینے والا ہے۔
جان لو وہ اللہ عزیز و عظیم كے دین كی نصرت كرنے والا ہے۔
جان لو وہ پیاسوں كو دریائے حقیقت سے سیراب كرنے والا ہے۔
جان لو وہ علما كی برتری اور ان كے فضل اور جھلا كی جھالت و بے عقلی كو جانتا ہے۔
جان لو وہ اللہ تعالی كا برگزیدہ اور اس كی طرف سے امام منتخب ہونے والا ہے۔
جان لو وہ ہر علم كا وارث ہے اور اس كا علم تمام علوم پر برتر ہے۔
جان لو وہ اللہ عزیز و عظیم كی معرفت سے آگاہ كرنے والا اور احكام اور راہ ایمان كو روشن كرنے والا ہے۔
جان لو وہ شجاع اور صحیح عمل كرنے والا ہے ۔
جان لو مخلوق كے امور اس كے سپرد ہوئے ہیں۔
جان لو گذشتہ پیغمبروں نے اس كے ظہور كی بشارت دی ہے۔
جان لو وہ آخری الھی حجت ہے اور اس كے بعد كوئی حجت نہیں آئی گی دنیا میں صرف اس كے ساتھ حق ہےاور ہر علم صرف اس كے پاس ہے۔
جان لو كوئی اس پر كا میابی كی طاقت نہیں ركھتا اور اس كے علاوہ كوئی مدد كرنے والا نہیں ہے۔
جان لو وہ زمین میں ولی خدا اور مخلوق میں قاضی اور ظاھر و پنہان میں الھی اسرار كا محافظ ہے۔ 7
اگر پیغمبراكرم (ص) امام مہدی(عج) كا تعارف نہ كرواتے تو معلوم نہ تھا كہ ان كا نام بھی باقی رہتا كیونكہ لوگوں نے حضرت علی (ع) كی ولایت و امامت كے حوالے سے آپ كے حكم كو نظرانداز كردیا تھا طول تاریخ میں چراغ امامت كو بجھانے كی كوشش كرتے رہے بعض ائمہ كو قتل كیا اور بعض كو قید و بند میں ڈالا (دعائے ندبہ) لیكن وہ اس سے غافل ہیں كہ پروردگار كا ارادہ یہ ہے كہ دیندار لوگوں كو دنیا پر غلبہ دے اگرچہ كفار و مشركین كو یہ پسند نہ آئے 8
امام مہدی (عج) حضرت علی (ع) كی نگاہ میں
دین خدا تو وہی ہے كہ جس كا وعدہ الھی كتاب میں آیا ہے۔
اللہ تعالی نے ایمان لانے والوں اوراعمال صالحہ انجام دینے والوں كے ساتھ وعدہ كیا ہے كہ انہیں زمین پر جانشین قرار دے گا اور مورد رضایت دین كہ جو خوف كے بعد ان كے لئے اطمینان كا باعث ہوگا اور ان كے لئے مستحكم قرار دے گا 9
واضح سی بات ہے كہ اللہ تعالی كا مورد رضایت دین وہی ہے كہ جسے اللہ تعالی نے اسلام كا نام دیا اور روز غدیر اس پر رضایت كا اظہار كیا اور یہ دین اس وقت تك مستقر اور مستحكم نہ ہوگا كہ جب تك اس كو بیان كرنے والوں كی معرفت حاصل نہ ہو اور ان كے احكام پر عمل نہ ہو، تاریخ گواہ ہے كہ پیغمبر اكرم(ص) كے جانشینوں نے كیسے زحمات برداشت كیں تاكہ اس اللہ تعالی كے مورد رضایت دین كو بپا كرنے كے اسباب فراھم ہوں۔
حضرت علی (ع) جو كہ پیغمبر اكرم (ص) كے بعد ان كے سب سے پہلے جانشین تھے لوگوں كو اپنی اولاد میں سے ایك امام غائب كے وجود كی خبر دیتے ہیں كہ جو دنیا كو یوں عدل سے پر كرے گا جیسے كہ وہ ظلم و جور سے پر ہوئی ہے ۔
حضرت علی(ع) اپنے اس عظیم الشان فرزند كے بارے میں یوں فرماتے ہیں:
1) درگذر كرنے والا
وہ بہت زیادہ درگذر كرنے والا ہے 10
2) پناہ گاہ
وہ محكم قلعہ اور مستحكم پناہ گاہ ہے
3) صالحین كے لئے اسوہ حسنہ
جو بھی انہیں پائے گا انہیں ایسی تابناك مشعل كی مانند پائے گا كہ جو صالحین كے لئے اسوہ ہوگی 11
4) بشریت كے لئے نجات بخش
زنجیروں كو توڑے گا اور انسان كو غلامی و جبر سے نجات دلائے گا 12
5) وسیع عدالت
حضرت علی نے اپنے فرزند امام حسین كو فرمایا اے حسین تمہارا نواں فرزند حق كے لئے قیام كرنے والا ہے وہ ہے كہ جو دین كو آشكار كرے گا اور عدالت كو وسعت بخشے گا 13
6) مسرتوں اور خوشیوں كو تقسیم كرنے والا
اس كے آنے كے ساتھ آسمان اور زمین والے شادمان ہوجائیں گے 14
7) ثابت قدم رہنے والوں كے لئے اجر
ہمارے قائم كے لئے طولانی غیبت ہے جان لو كہ جو بھی اس زمانہ میں اپنے دین پر ثابت قدم رہے اور اس كا دل امام كی غیبت كے طولانی ہونے كی بنا پر سخت نہ ہو وہ قیامت كے دن جنت میں میرے ساتھ اور میرے قریب ہوگا 15
8) حضرت كے لئے دعا
اے میرے خدا اس كی غیبت كو غموں كا اختتام قرار دے اور اس كے وسیلہ سے امت میں سے جدائیاں اور منافقت كو ختم كردے 16
ہمارے سامنے ایك بنیادی سوال:
آیا ہم امام زمانہ(عج) كے ظہور كو درك كرنے كے قابل ہیں یا دنیاوی مفادات اور خواہشات نفسانی ہمیں دوسری طرف لے جائیں گے؟
آیا ہم ان لوگوں میں سے ہیں كہ جنہوں نے اپنی دانش، بصیرت، اور تربیت كے ساتھ زمانہ ظہور سے مشرف ہونے كے لئے تلاش و كوشش كرنی ہے 17
www.urdu.imammahdi-s.com
——————————————————————————–
1. كشف الیقین ص ۲۳۸
2. امالی الصدوق ص ۳۵۴
3. مائدہ ۶۷آیت ابلاغ
4. احتجاج طبرسی ج۱ ص ۶۶ الغدیر علامہ امینی حماسہ غدیر محمد دشتی
5. تفسیر عیاشی ج۱ ص ۳۲۹
6. مائدہ ۳ آیت كمال
7. احتجاج طبرسی، ج۱، ص ۶۶ ، خطبہ غدیر
8. صف، آیت ۹
9. نور، آیت ۵۵
10. الغیبة نعمانی، باب ۱۳ج۱
11. سابقہ ماخذ
12. نہج البلاغہ خطبہ ۱۵۰
13. كمال الدین صدوق، ج۱، ص ۳۰۴
14. نہج البلاغہ، خطبہ ۲۵۰
15. كمال الدین صدوق، ج۱، باب ۲۶، ص ۱۴
16. الغیبة نعمانی، باب ۱۳، ص ۲۱۲
17. سنن ابن ماجہ ج ۲ باب فتن