تمام گناہوں كى جڑ دنيا طلبى ہے

182

آيات قرآنى اور روايات اہل بيت عليہم السلام ميں دنيا كى بہت زيادہ مذمت واردہوئي ہے اور اسے لہو اور لعب يعنى كھيل اور كود غرور و تكبر كا سرمايہ قرار ديا گيا ہے كہ جس ميں مشغول ہو جانا مومنين كى شان نہيں ہے اور اس سے بہت زيادہ پرہيز كيا جائے_ جيسے قرآن ميں آيا ہے’تھوڑى دنيا بھى دھوكے دينے والے سرمايہ كے علاوہ كچھ نہيں_(197)نيز خداوند عالم فرماتا ہے كہ ‘ دنيا سوائے كھيل اور ہوسرانى كے اور كچھ نہيں آخرت كا گھر نيكو كاروں كے لئے بہتر ہے كيا سوچ اور فكر نہيں ركھتے؟_(198)نيز اللہ تعالى فرماتا ہے كہ ‘ جان لو كہ دنيا كى زندگى سوائے كھيل ہو سرانى زينت اور تفاخر اور اولاد كے زيا دہ كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے اس كى مثال اس بارش كى ہے جو وقت پر برسے اور سبزہ زمين سے نكلے كہ جو بڑوں كو تعجب ميں ڈال دے اس كے بعد ديكھے گا كہ وہ زرد اور خشك اور خراب ہوجائے گي_ آخرت ميں اس كے پيچھے سخت عذاب آ پہنچے گا_(199)امير المومنين عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ ‘ ميں تمہيں دنيا سے ڈراتا ہوں كيونكہ دنيا شيريں اور خوشمنا ہوا كرتى ہے شہوات اور ھوى اور ہوس سے مخلوط ہے وہ اپنے آپ كو دل پسند جلدى ختم ہو جانے والى چيزوں كے ذريعے محبوب بناتى ہے اور معمولى چيزوں سے تعجب ميں ڈالتى ہے_ اميدوں اور دھوكے دہى سے زينت كرتى ہے اس كى خوشى كو دوام حاصل نہيں اور اس كى مصيبتوں اور گرفتاريوں سے امان نہيں ہوتى بہت فريب دينى والى اور نقصان وہ ہے متغير اور زوال پذير ہے فنا اور ہلاك ہوجانے والى ہے انسانوں كو كھا جانے اور ہلاكت كردينى والى ہوا كرتى ہے_(200)نيز آنحضرت نے فرمايا’ دنيا آرزو اور تمنا كا گھر ہے اور فنا ہوجائيگى اس كے رہنے والے وہاں سے چلے جائيں گے شيرين اور خوشمنا ظاہر ہوتى ہے بہت جلدى دنيا كے طلب كرنے والوں كے پاس جاتى ہے اور ان كے دلوں ميں جو اس سے علاقمندى ظاہر كرتے ہيں گھر كر جاتى ہے_(201)
اس طرح كى آيات اور روايات بہت زيادہ موجود ہيں جو دنيا كى مذمت بيان كرتيہيں اور لوگوں كو اس سے ڈراتى ہيں بالخصوص نہج البلاغہ جيسے گران بہا كتاب ميں دنيا اور اہل دنيا كى بہت زيادہ مذمت وارد ہوئي ہے_ حضرت على عليہ السلام لوگوں سے چاہتے ہيں كہ دنيا كو ترك كريں اور آخرت كى فكر كريں آنحضرت لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كرتے ہيں ايك اہل دنيا اور دوسرا اہل آخرت اور ان ميں سے ہر ايك كے لئے ايك خاص پروگرام ہوا كرتا ہے_قرآن ميں آيا ہے كہ ‘ جو شخص دنيا مال و متاع كا خواہش مند ہو ہم اسے اس سے بہرہ مند كرتے ہيں اور جو آخرت كے ثواب كا طالب ہوگا ہم اسے وہ عنايت كرتے ہيں_(202)خدا فرماتا ہے كہ ‘ مال و متاع اور اولاد دنيا كى زينت ہيں ليكن نيك عمل باقى رہ جاتا اور وہى تيرے پروردگار كے نزديك بہتر اور نيك آرزو اور تمنا ہے_ (203)
197_و ما الحياة الدنيا الّا متاع الغرور_ آل عمران/ 185_198_و ما الحياة الدنيا الّا لعب و لہو و للدار الاخرة خير للذين يتقون افلا تعقلون_ انعام/ 32_199_اعملوا انّما الحى وة الدنيا لعب و لہو و زينة و تفاخر بينكم و تكاثر فى الاموار و الاولاد كمثل غيث اعجب الكفار نباتہ ثم يہيج فتراہ مصفراً ثم يكون حطاماً و فى الاخرة عذاب شديد_ حديد/ 20_200_امام بعد فانّى احذّركم الدنيا فانہا حلوة خضرة حفت بالشہوات و تحببت بالعجالة و راقت بالقليل و تحلّت بالآمال و تزينت بالغرور_ لا تدوم حبرتہا و لا تؤمن فجعتہا، غرّارة ضرّارة حائلة زائلة نافدة بائدة اكّالة غوّالة_ نہج البلاغہ/ خ 111_201_و الدنيا دار منى لہا الفناء و لا ہلہا منہا الجلاء و ہى حلوة خضراء و قد عجبت للطالب و التبست بقلب الناظر_ نہج ابلاغہ/ خ45202_و من يرد ثواب الدنيا نؤتہ منہا و من يرد ثواب الاخرة نؤتہ منہا _ آل عمران/ 145_203_المال و البنون زينة الحياة الدنيا و الباقيات الصالحات خير عند ربك ثواباً و خير املاً_ كہف/ 46

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.