ادب و سنت
رسول اسلام ﷺ کے آداب و سنن کو پیش کرنے سے قبل مناسب ہے کہ ادب اور سنت کی حقیقت کے بارے میں گفتگو ہو جائے۔ادب: علمائے علم لغت نے لفظ ادب کے چند معانی بیان کئے ہیں ، اٹھنے بیٹھنے میں تہذیب اور حسن اخلاق کی رعایت اور پسندیدہ خصال کا اجتماع ادب ہے (1)مندرجہ بالا معنی کے پیش نظر در حقیقت ادب ایسا بہترین طریقہ ہے جسے کوئی شخص اپنے معمول کے مطابق اعمال کی انجام دہی میں اس طرح اختیار کرے کہ عقل مندوں کی نظر میں داد و تحسین کا مستحق قرار پائے ، یہ بھی کہا جاسکتاہے کہ “ادب وہ ظرافت عمل اور خوبصورت چال چلن ہے جسکا سرچشمہ لطافت روح اور پاکیزگی طینت ہے “مندرجہ ذیل دو نکتوں پر غور کرنے سے اسلامی ثقافت میں ادب کا مفہوم بہت واضح ہو جاتا ہے _
پہلا نکتہعمل اسوقت ظریف اور بہترین قرار پاتا ہے جب شریعت سے اس کی اجازت ہو اور حرمت کے عنوان سے اس سے منع نہ کیا گیا ہو_لہذا ظلم ، جھوٹ، خیانت ، بر ے اور ناپسندیدہ کام کیلئے لفظ ادب کا استعمال نہیں ہو سکتا دوسری بات یہ ہے کہ عمل اختیاری ہو یعنی اس کو کئی صورتوں میں اپنے اختیار سے انجام دینا ممکن ہو پھر انسان اسے اسی طرح انجام دے کہ مصداق ادب بن جائے _ (۲)
دوسرا نکتہحسن کے اس معنی میں کہ عمل زندگی کی آبرو کے مطابق ہو، کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اس معنی کے اپنے حقائق سے مطابقت میں بڑے معاشروں مثلاً مختلف اقوام ، ملل ، ادیان اور مذاہب کی نظر میں اسی طرح چھوٹے معاشروں جیسے خاندانوں کی نظر میں بہت ہی مختلف ہے _چونکہ نیک کام کو اچھے کام سے جدا کرنے کے سلسلہ میں لوگوں میں مختلف نظریات ہیں مثلاً بہت سی چیزیں جو ایک قوم کے درمیان آداب میں سے شمار کی جاتی ہیں ، جبکہ دوسری اقوام کے نزدیک ان کو ادب نہیں کہا جاتا اور بہت سے کام ایسے ہیں جو ایک قوم کی نظر میں پسندیدہ ہیں لیکن دوسری قوموں کی نظر میں برے ہیں (۳)اس دوسرے نکتہ کو نگاہ میں رکھنے کی بعد آداب رسول اکرم ﷺ کی قدر و قیمت اس وجہ سے ہے کہ آپ کی تربیت خدا نے کی ہے اور خدا ہی نے آپ کو ادب کی دولت سے نوازا ہے نیز آپ کے آداب ، زندگی کے حقیقی مقاصد سے ہم آہنگ ہیں اور حسن کے واقعی اور حقیقی مصداق ہیں _امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا:”ان اللہ عزوجل ادب نبیہ ﷺ علی محبتہ فقال : انک لعلی خلق عظیم”خدا نے اپنی محبت و عنایت سے اپنے پیغمبرﷺ کی تربیت کی ہے اس کے بعد فرمایا ہے کہ: آپﷺ خلق عظیم پر فائز ہیں (۴)آنحضرت ﷺ کے جو آداب بطور یادگار موجود ہیں ان کی رعایت کرنا در حقیقت خدا کے بتائے ہوئے راستے “صراط مستقیم “کو طے کرنا اور کائنات کی سنت جاریہ اور قوانین سے ہم آہنگی ہے _
ادب اور اخلاق میں فرقباوجودیکہ بادی النظر میں دونوں لفظوں کے معنی میں فرق نظر نہیں آتا ہے لیکن تحقیق کے اعتبار سے ادب اور اخلاق کے معنی میں فرق ہے _علامہ طباطبائی ان دونوں لفظوں کے فرق کو اجاگر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :ہر معاشرہ کے آداب و رسوم اس معاشرہ کے افکار اور اخلاقی خصوصیات کے آئینہ دار ہوتے ہیں اس لئے کہ معاشرتی آداب کا سرچشمہ مقاصد ہیں اور مقاصد اجتماعی، فطری اور تاریخی عوامل سے وجود میں آتے ہیں ممکن ہے بعض لوگ یہ خیال کریں کہ آداب و اخلاق ایک ہی چیز کے دو نام ہیں لیکن ایسا نہیں ہے اسلئے کہ روح کے راسخ ملکہ کا نام اخلاق ہے در حقیقت روح کے اوصاف کا نام اخلاق ہے لیکن ادب وہ بہترین اور حسین صورتیں ہیں کہ جس سے انسان کے انجام پانے والے اعمال متصف ہوتے ہیں (۵)ادب اور اخلاق کے درمیان اس فرق پر غور کرنے کے بعد کہا جاسکتاہے کہ خلق میں اچھی اور بری صفت ہوتی ہے لیکن ادب میں فعل و عمل کی خوبی کی علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا، دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اخلاق اچھا یا برا ہوسکتاہے لیکن ادب اچھا یا برا نہیں ہوسکتا_
رسول اکرم ﷺ کے ادب کی خصوصیتروزمرہ کی زندگی کے اعمال میں رسول خدا ﷺ نے جن آداب سے کام لیا ہے ان سے آپ نے اعمال کو خوبصورت و لطیف اور خوشنما بنا دیا اور ان کو اخلاقی قدر و قیمت بخش دی _آپ کی سیرت کا یہ حسن و زیبائی آپ کی روح لطیف ، قلب ناز ک ا5ور طبع ظریف کی دین تھی جن کو بیان کرنے سے ذوق سلیم اورحسن پرست روح کو نشاط حاصل ہوتی ہے اور اس بیان کو سن کر طبع عالی کو مزید بلندی ملتی ہے _ رسول خدا ﷺ کی سیرت کے مجموعہ میں مندرجہ ذیل اوصاف نمایاں طور پر نظر آتے ہیں _الف: حسن و زیبائی ب: نرمی و لطافت ج: وقار و متانتان آداب اور پسندیدہ اوصاف کے سبب آپﷺ نے جاہل عرب کی بدخوئی ، سخت کلامی و بدزبانی اور سنگدلی کو نرمی ، حسن اور عطوفت و مہربانی میں بدل دیا، آپ ﷺ نے ان کے دل میں برادری کا بیچ بویا اور امت مسلمہ کے درمیان آپ ﷺ نے اتحاد کی داغ بیل ڈالی_
۱ (لغت نامہ دہخدا مادہ ادب)_۲)(المیزان جلد 2 ص 105)_۳)(المیزان جلد 2 ص 105)_۴)( اصول کافی جلد 2 ص 2 ترجمہ سید جواد مصطفوی)_۵)المیزان جلد 12 ص 106_