انتظار فرج، کیوں بہترین عمل ہے؟
امام زمانہ علیہ السلام کا انتظار کرنے والا بھی اسے کہا جاتاہے جو اپنے آپ کو اس عظیم شخصیت کے انتظار کے لئے آمادہ کرے اور اپنے آپ کو صالح بندوں میں سے قرار دے، دینی احکامات کو اپنی زندگی میں نافذ کرے اور دوسرے لوگوں اورمعاشرے و ماحول کو بھی ان کے انتظار کے لئے آمادہ کرے۔ اسی بنا پر پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ، انتظار فرج سب سے افضل عمل ہے:’افضل الاعمال انتظار الفرج‘‘’میری امت کا بہترین عمل، انتظار فرج ہے۔‘‘( بحارالانوار،ج۵۲،ص۱۲۲.)
جس شخص کی بھی عبادت اورعبودیت کے لئے اندرونی کوشش اورلوگوں اور ماحول کو آمادہ کرنے کے لئے بیرونی کوشش بیشتر ہو وہ زیادہ کامیاب ہے۔
انتظار فرج کا معنی،تابناک مستقبل ،اچھائیوں اورنیکیوں کے تحقق کی امید رکھنا ہے اور اس قسم کا نظریہ انسان کو حرکت، جوش اور ولولہ عطا کرتاہے اور اسی وجہ سے وہ اپنی اور اپنے ارد گرد کے ماحول کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتاہے۔ انتظار کرنے والا ، خاموش نہیں بیٹھتا بلکہ ظہور کے محقق ہونے کے لئے اپنے اعمال اور کوششیں انجام دیتاہے ، ایسا شخص نہ فقط اپنے آپ کوعقائدی اورعملی انحرافات سے دور رکھتاہے بلکہ معاشرہ کی اصلاح کرنے کی بھی کوشش کرتاہے۔
لہذا انتظار صرف ایک فردی عمل نہیں ہے بلکہ ایک گروہی کام ہے کہ جو مسلسل معاشرے اور افراد کو متأثر رکھتا اور کسی بھی فرد اور معاشرے کی فکری اور عملی سلامتی کا ضامن ہے۔
اس کے علاوہ انتظار، سختیوں اور مشکلات کے مقابلے میں مسلمانوں کی پائیداری اورا ستقامت کا سبب ہے اور انہیں نا اُمیدی سے نجات دیتاہے اور اس طریقے سے ان کے لئے فتح و کامرانی کی راہ کو ہموار کرتاہے۔
اس اعتبار سے انتظار، ایک آئیڈیل اسلامی معاشرے کے تحقق کیلئے بہت زیادہ توانائی اور قدرت پیدا کرتاہے کہ جو کسی دوسرے کام کے لئے فرد اور معاشرے کی کوششوں میں بہت کم دیکھا گیاہے،اسی وجہ سے انتظار الفرج کو بہترین عمل قرار دیا گیاہے۔