امام زمانه علیه السلام کی طولانی عمر

167

امام زمانه علیه السلام کی طولانی عمر
طول عمر کا مسئله، زندگی کے مسئله هی کی ایک فرع هے۔ زندگی کی حقیقت انسان کے لئے مجهول هے اور ممکن هے انسان کبہی بہی اس حقیقت تک نه پهنچ سکے۔ بڑہاپے کو اگر هم زندگی کے اوپر عارض مانیں یا اس کو ایک فطری قانون سمجہیں جو زنده جسم پر عارض هوتا هے اور زمانے کے ساتہ ساتہ اسے فرسودگی اور موت کے منہ میں دھکیل دیتا هے۔ اس کا لازمه یه نهیں هے که یه حقیقت، لچک اور تاخیر کو قبول نه کرتی هو۔ یه وجه هے که انسانی علوم نے بڑہاپے کے علاج کے لئے خاص قدم اٹہائے هیں۔ انیسویں صدی کے اواخر میں علمی پیشرفت کے سببب لمبی عمر کی امیدیں بڑہی هیں اور ممکن هے که مستقبل قریب میں یه شیریں خواب شرمنده تعبیر هوجائے۔ امام مهدی علیه السلام کی طولانی عمر کے بارے میں کوئی حیرت کی بات نهیں
هے اور علمی و نظری اعتبار سے اس میں کوئی شک نهیں هے۔ حضرت حجت خدادادی علم ، فطری اور علمی طریقوں سے دنیا میں طولانی مدت تک زنده ره سکتے هیں که ان میں بڑھاپے کے آثار رونما نه هوں۔
دوسری طرف اگر هم عمر کے اختصار کو ایک عمومی یا غالبی قانون مانیں تو هر چیز میں استثناء بہی اس دنیا کی فطرت کا جز هے جس کا انکار نهیں کیا جاسکتا۔ جیسا که فطرت کے سائے میں درخت اور دیگر جاندار چیزیں لمبی عمر اور پرانی تاریخ رکہتے هیں۔ تو کیا پریشانی هے که هم دنیا هی میں ایک انسان کو الله کی حجت کے حفاطت کے لئے عدالت کے نفاذ اور ظلم و ستم کے اختتام کے عنوان سے مستثنی مان لیں! اور اس کو هم فطرت اور ظاهری اسباب و علل سے بالاتر سمجہ لیں؟ که اس کے سامنے فطری قوانین میں لچک هے اور وه ان سے بالاتر هے۔ یه بات ممکن هے اگرچه عرف و عادت کے خلاف هے۔ علامه طباطبائی کے بقول [امام زمانه علیه السلام کی زندگی کو غیر معمولی طور پر مانا جاسکتا هے۔ البته غیر معمولی اور محال الگ الگ باتیں هیں اور علمی طریقوں سے غیر معمولی کی نفی نهیں کی جاسکتی، اس لئے که کسی طرح بہی یه دعوی نهیں کیا جاسکتا که دنیا میں صرف وهی اسباب و علل کارفرما جنہیں هم نے دیکھا هے اور جنہیں هم پهچانتے هیں اور وه اسباب و علل موجود هی نهیں هیں جن کو هم نےدیکھا نهیں هے یا هم ان سے واقف نهیں هیں۔ لهذا ممکن هے که کسی شخص میں ایسے اسباب و عوامل پائے جائیں جو اس کے لئے طولانی عمر یا هزار بلکه کئی هزار سال کی عمر فراهم کردیں۔[ شیعه در اسلام، علامه طباطبائی، ص۱۵۱]
دوسری جانب تاریخ میں بهت سے لمبی عمر پانے والے پائے گئے هیں جن میں سب سے زیاده مسلم الثبوت جناب نوح علیه السلام هیں۔ قرآن تصریح کرتا هے که وه ۹۵۰سال تو صرف پیغمبر تھے[ عنکبوت/۱۴]۔ یقینا ان کی مکمل عمر اس سے کهیں زیاده هوگی حضرت خضر علیه السلام کی عمر بہی اسی کا ایک مصداق هے[ کمال الدین، ج۲، ص۳۸۵]و[ مجله حوزه، شماره ۷۱و ۷۲، خاص نمبر بقیۃ الله الاعظم، ص۴۶ سے آگے]۔ اس بنیاد پر امام زمانه علیه السلام کی طالانی عمر کو مانا جاسکتا هے اور عقلی اعتبار سے کوئی بعید نهیں هے
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.