ظہور كب ہوگا؟
عبد الرحمن بن كثير كہتے ہيں : ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں تھا كہ مہزم اسدى آئے اور عرض كى : ميں آپ(ع) كے قربان ، قائم آل محمد (ص) كا ظہور اور حكومت حق كى تشكيل ، كہ جس كے آپ منتظر ہيں ، كب ہوگا ؟ آپ (ع) نے جواب ديا :
‘ ظہور كے وقت كى تعيين كرنے والا جھوٹا ہے ، تعجيل كرنے والے ہلاك ہوتے ہيں اور سراپا تسليم لوگ نجات پاتے ہيں اور ان كى بازگشت ہمارى طرف ہوتى ہے ‘ (بحار الانوار ج 52 ص 103)
محمد بن مسلم كہتے ہيں : امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمايا :
‘جو شخص وقت ظہور كى تعيين كرتاہے _ اس كى تكذيب كرنے ميں خوف محسوس نہ كرو كيونكہ ہم ظہور كے وقت كى تعيين نہيں كرتے ‘ _ اس سلسلہ ميں دس احاديث اور ہيں _ (بحارالانوار ج 52 ص 104)
ا ن احاديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ پيغمبر اكرم اور ائمہ اطہار (ع) نے ظہور كے وقت كى تعيين نہيں كى ہے اور ہر غلط فائدہ اٹھائے والے كا راستہ بند كرديا ہے _ پس اگر امام كى طرف كسى ايسى حديث كى نسبت دى جائے كہ جس ميں وقت كى تعيين كى گئي ہو تو اسكى تاويل كى جائے اگر قابل تاويل ہے يا اس كے بارے ميں سكوت كرنا چاہئے يا اسكى تكذيب كرنا چاہئے جيسے ابولبيد مخزومى كى ضعيف و مجمل حديث ميں امام كى طرف بعض مطالب كى طرف نسبت دى گئي ہے او ران كے ضمن ميں كہا ہے كہ ہمارا قائم ‘ الر’ ميں قيام كرے گا _ (بحاراالانوار ج 52 ص 106)
ظہور كى علامتيں
صاحب الامر (ع) كے ظہور كى بہت سى علامتيں احاديث كى كتابوں ميں بيان ہوئي ہيں ليكن اگر ہم ان سب كو بيان كريں تو بحث طولانى ہوجائيگى اور كئي جلسے اس ميں گزر جائيں گے ليكن يہاں چند ضرورى باتوں كى وضاحت كردينا ضرورى ہے :
الف: بعض علامتوں كا مدرك ، خبر واحد ہے كہ جس كى سند و طريق ميں غير موثق اور مجہول الحال اشخاص ہيں لہذا مفيد يقين نہيں ہے _
ب: اہل بيت كى احاديث ميں ظہور كى علامتوں كو دو حصوں ميں تقسيم كيا گيا ہے _ ان ميں سے ايك حتمى و ضرورى ہے ، اس ميں :وئي قيد و شرط نہيں ہے ان كا ظہور سے قبل واقع ہونا ضرورى ہے _ دوسرى قسم حتمى نہيں ہے يہ وہ حوادث ہيں جو ظہور كى حتمى علامت نہيںہيں بلكہ شرط سے مشروط ہيں اگر شرط واقع ہوگى تو يہ بھى ہوں گے اور اگر شرط نہ ہوگى تو يہ بھى نہ ہوں گے _ لہذا انھيں اجمالى طور پر ظہور كى علامتوں ميں شمار كرنے ميں مصلحت تھى _
ج _ جو چيزيں ظہور كى علامت ہيں وہ جب تك واقع نہ ہونگى اس وقت تك صاحب الامر كا ظہور نہيں ہوگا اور ان كا وقوع اس بات كى دليل ہے كہ فرج كا زمانہ ايك حد تك قريب آگيا ہے _ ليكن يہ ضرورى نہيں ہے كہ ان علامتوں كے واقع ہوتے ہى بلا فصل امام زانہ كا ظہور ہوجائے گا _ ليكن ان ميں سے بعض كى تصريح ہوئي ہے كہ وہ امام كے ظہور سے نزديك واقع ہونگى _
د_ ظہور كى بعض علامتيں معجزانہ اور خارق العادت كے طور پر واقع ہونگى تا كہ مہدى موعود كے دعوے كے صحيح ہونے كى تائيد كريں اور دنيا كے غير معمولى حالات كو بيان كريں _ يہ علامتيں ايسى ہى ہيں جيسے ديگر معجزات اور صرف اس لئے انھيں رد نہيں كيا جا سكتا كہ وہ معمولى حالات كے موافق نہيں ہيں _
ھ_ ظہور كى علامتوں كى ايك قسم كتابوں ميں ہميں نظر آتى ہيں كہ جن كا واقع ہونا محال معلوم ہوتا ہے جيسا كہ يہ كہا گيا ہے ظہور كے وقت مغرب سے سورج نكلے گا اور نصف ماہ رمضان ميں سورج گہن لگے گا اور پھر اسى مہينہ كے نصف آخر ميں گہن لگے گا _ دانشوروں پر يہ بات پوشيدہ نہيں ہے كہ ايسے حوادث كے واقع ہونے سے كائنيات كا نظام درہم و برہم ہوجائے گا _ اور شمسى نظام كى گردش ميں تبديلى آجائے گى _ ليكن واضح رہے ان علامتوں كا مدرك بھى خبر واحد ہے جو كہ مفيد يقين نہيں ہے _ ان كى سند ميں خدشہ وارد كرنے والا كہہ سكتا ہے كہ يہ بنى اميہ و بنى عباس كے خلفا كى جعل كى ہوئي ہيں _ كيونكہ اس زمانہ ميں بعض لوگ حكومت وقت كے خلاف مہدى موعود كے عنوان سے قيام كرتے تھے اور اس طرح بہت سے لوگوں كو اپنا ہمنوا بناليتے تھے _ خلفائے وقت نے جب يہ محسوس كيا كہ مہدى سے متعلق اصل احاديث كا انكار ممكن نہيں ہے تب انہوں نے دوسرا طريقہ سوچا تا كہ علويوں كى نہضت و تحريك كو مختل كيا جا سكے اور لوگوں كو اس سے بازر كھا جا سكے _ اس لئے انہوں نے محال علامتيں جعل كيں تا كہ لوگ ان علامتوں كے منتظر رہيں اور علويوں كى بات نہ مانيں _ اگر صحيح احاديث ہوتيں تو كوئي بات نہ تھى ايسى علامتيں معجزانہ طور پروجود ميں آئيں گى تا كہ كائنات كے غير معمولى حالات كا اعلان كريں اور حكومت حق كى ترقى كے اسباب فراہم كريں _
(انتخاب از آفتاب عدالت از علامہ امینی رہ)