امام مہدی(عج) احادیث کے آینہ میں (تیسری قسط)

144

پہلی دو قسطوں میں امام مہدی(عج) کے متعلق مختلف مشترک موضوعات پر فریقین سے احادیث و روایات نقل کی گئیں ہیں یہاں اسی بحث کو جاری رکھتے ہیں باقی ماندہ موضوعات پر بھی فریقین سے احادیث کو نقل کیا جاتا ہے
۱۱۔امام مہدی کے زمانہ میں نعمات کی فراوانی:
سنی و شیعہ میں ایک مشترک موضوع ان کے زمانہ ظہور میں فراوان خیر و برکت اور بے پناہ نعمات الھی کا ہونا ہے کہ تمام لوگ ان نعمات اور خیر و برکت سے بہت زیادہ بہرہ مند ہوں گے۔
ابوسعید خدری پیغمبر اکرم(ص) سے نقل کرتے ہیں:
میری امت میں مہدی(عج) اگر (ان کی مدت کم ہو) سات سال وگرنہ نوسال حکومت کریں گے اس زمانہ میں میری امت ایسی نعمات سے بہرہ مند ہوگی کہ ان نعمتوں کی نظیر و مثل پہلے انہیں حاصل نہ ہوگی۔۔۔ ان کے پاس مال متاع جمع ہوگا پس ایک شخص کھڑا ہوگا اور کہے گا اے مھدی (عج) مجھے عطا کریں وہ کہیں گے لے لو (سنن ابی ماجہ جلد ۲ ص ۱۳۶۶)
عبد خیر روایت کرتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے سنا کہ وہ فرما رہے تھے پیغمبر اکرم (ص)نے مجھے فرمایا تھا : اے علی تمہارے فرزندوں سے گیارہ ھدایت شدہ امام ہیں اور تم ان میں سب سے پہلے ہو اور ان میں سے آخری میرا ہمنام ہے وہ قیام کرے گا زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے پر کرے گا کہ جس طرح وہ ظلم و ستم سے پر ہوئی ہے کوئی شخص اس کے پاس آئے گا مال ومتاع اس (امام) کے پاس جمع ہوگا وہ کہے گا اے مہدی(عج) مجھے عطا کیجئے وہ کہیں گے لے لو(غیبت نعمانی ص ۹۲)
۱۲۔رکن ومقام کے درمیان بیعت:
امام زمانہ (عج)کی ایک خصوصیت کہ جو فریقین کی کتب میں ذکر ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ ان کی بیعت کعبہ کے قریب ہوگی اور احمد حنبل پیغمبر اسلام (ص)سے حدیث نقل کرتے ہیں :
یبایع لرجل مابین الرکن والمقام (مسند احمد ج۲ ص ۲۹۱)
ایک شخص سے رکن و مقام کے درمیان بیعت کریں گے ۔
جابر جعفی امام باقر علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں:
یبایع القائم بین الرکن والمقام ثلاثماءۃ و نیف عدۃ اھل بدر (غیبت طوسی ص ۴۷۶)
اور بدر کی تعداد کے مطابق تین سو اور کچھ نفر قائم کے ساتھ رکن و مقام کے درمیان بیعت کریں گے
۱۳۔وسعت کے ساتھ عدالت:
امام مہدی(عج) کی حکومت کی اھم ترین خصوصیت ان کی طرف سے وسیع پیمانے پر عدالت کا نفاذ ہے احادیث میں اس موضوع پر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ابوسعید خدری پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں:
المھدی منی ۔۔یملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت الارض جورا و ظلما (سنن ابی داوود ج۴ ص ۱۰۷)
مہدی(عج) مجھ سے ہے زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جیسا کہ ظلم و جور سے پر ہوئی تھی
صقرین ابی رالف امام ھادی علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں:ان الامام بعدی الحسن ابنی و بعد الحسن ابنہ القائم الذی یملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت جورا و ظلما (کمال الدین جلد ۲ ص ۲۸۳)
میرے بعد میرے فرزند حسن امام ہیں اور حسن کے بعد ان کے فرزند قائم امام ہیں اور وہ وہی ہیں کہ جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جیسا کہ وہ ظلم و ستم سے پر ہوئی تھی ۔
۱۴۔پیغمبراکرم کے ھم نام:
ایک موضوع کہ جس پر شیعہ و سنی دونوں فریقین کا اتفاق ہے وہ حضرت کا نام مبارک ہے عبداللہ پیغمبر اکرم(ص) سے نقل کرتے ہیں : لاتذھب اولا تنقضی الدنیا حتی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی (سنن ابی داوود ج۴ ص۱۰۶)
دنیا آخر تک نہیں پہنچے گی یا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری اھل بیت سے ایک شخص جو کہ میرا ھم نام ہوگا عرب پر حکمرانی کرے گا
ھشام بن سالم امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے اپنے آباو اجداد کے پاکیزہ سلسلہ سے سنا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا: القائم من ولدی اسمہ اسمی و کنیتہ کنیتی و شمائلہ شمائلی و سنتہ سنتی (کمال الدین جد۲ ص ۴۱۱)
قائم میرے فرزندان میں سے ہےان کا نام میرے نام جیسا ان کی کنیت میری کنیت کی مانند ان کے شمائل میرے شمائل جیسے اور ان کی سنت و روش میری سنت و روش جیسی ہے۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.