غدیر کے سلسلہ میں دشمنوں کے اقرار

323

تاریخ میں بہت سے ایسے مواقع آئے ھیں جھاں پرخود دشمنان غدیر نے غدیر کی حجت کا اقرار کیا ھے یہ بات خود ان کے خلاف ایک حجت ھے ،ھم ذیل میں اس کے کچھ نمونے بیان کر رھے ھیں ۔

۱۔ غدیر کے سلسلہ میں ابلیس کا اقرارجناب سلمان جن کی چشم بصیرت امیر المو منین علیہ السلام کی ولایت کی روشنی کے پر تو میں ظاھر کے علاوہ باطن کا بھی نظارہ کرتی تھی وہ اس طرح نقل کرتے ھیں : ایک دن ابلیس ( آدمی کی شکل میں )کا ایسی جگہ سے گذر هوا جھاں پر کچھ لوگ امیر المو منین علیہ السلام کو کچھ نا سزا جملے کہہ رھے تھے ابلیس نے ان سے کھا :تم لوگوں کا برا هو جو اپنے مولا علی بن ابی طالب (ع) کو برا بھلا کہہ رھے هو! انھوں نے کھا : یہ کھاں سے معلوم هو گیا کہ وہ ھما رے مو لا ھیں ؟ابلیس نے کھا :تمھارے پیغمبر کے اس فر مان کے ذریعہ :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ ۔۔۔”[119]

۲۔غدیر کے سلسلہ میں ابو بکر کا اقرارایک دن ابوبکر خلافت غصب کر نے کی تاویل کر نے کےلئے حضرت علی علیہ السلام کی خدمت با برکت میں حاضر هوا اور کھا :پیغمبر اسلام(ص) نے غدیر خم میں ایام ولایت کے بعد کسی چیز میں کو ئی تغیر و تبدل نھیں فرمایا اور میں گواھی دیتا هوں کہ آپ(ع) میرے مو لا ھیں اور میں ان تمام مطالب کا اقرار کرتا هوں اور میں نے پیغمبر اکرم(ص) کے زمانہ میں بھی آپ(ع) کو امیر المو منین (ع) کہہ کر سلام کیا ھے۔[120]

۳۔ غدیر کے سلسلہ میں عمر کا اقرارعمر بن خطاب نے بھی حدیث غدیر کو اس طرح نقل کیا ھے :پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی علیہ السلام کی امامت کا اعلان کر تے هوئے فر مایا :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ ۔۔”خدایا تو ان کا گواہ رہنا!حضرت عمر کا کہنا ھے :میں نے غدیر خم میں ایک شخص کو یہ کہتے هوئے سنا ھے :خدا کی قسم پیغمبر اسلام(ص) نے تم سے وہ عھد لیا جس کو منافق کے علاوہ اور کو ئی توڑنھیں سکتا ھے ۔۔۔اے عمر تو بھی اس پیمان کو توڑنے یا اس کی مخالفت کرنے سے پر ھیز کرنا !![121]

۴۔ غدیر کے سلسلہ میں ابو ھریرہ کا اقرار۱۔سقیفہ کے قوی بازو ابو ھریرہ داستان غدیر کی اس طرح توصیف کرتے ھیں :غدیر خم میں پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی علیہ السلام کا بازو تھام کر فر مایا :کیا میں مو منوں کا صاحب اختیار نھیں هوں؟ جواب ملا :ھاں ،یا رسو ل اللہ ۔آنحضرت (ص) نے فر مایا “مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ۔۔۔”اور یہ آیت :<اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ۔۔۔>نا زل هو ئی ۔[122]۲۔جنگ صفین میں اصبغ بن نباتہ حضرت امیر المو منین علیہ السلام کا ایک خط لیکر معاویہ کے پاس آئے۔وھاں پر آپ(اصبغ بن نباتہ )نے ابو ھریرہ کو دیکھ کر کھا :میںتجھ کو خدا کی قسم دےتا هوں ۔۔۔کیا تم روز غدیر، غدیر خم کے میدان میں مو جو د تھے؟اس نے کھا : ھاں ۔سوال کیا :تم نے حضرت علی علیہ السلام کے سلسلہ میں پیغمبر اکرم(ص) کا کیا فر مان سنا ھے: ابو ھریرہ نے کھا میں نے سنا ھے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فر مایا ھے “مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ،اللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِمَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ”[123]۳۔حضرت امام حسن علیہ السلام سے صلح کر نے کے بعد معاویہ کو فہ پہنچا ۔تو ھر رات ابوھریرہ مسجد کوفہ میںمعاویہ کے پھلو میں بیٹھتا تھا ۔ایک رات ایک جوان نے اس سے کھا :میں تجھ کو خدا کی قسم دیتا هوں یہ بتا کیا تو نے پیغمبر اسلام(ص) کو حضرت علی علیہ السلام کے با رے مےں یہ فر ما تے سنا ھے :اَللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِمَنْ عَادَاہُ”؟ابو ھریرہ نے معا ویہ کی مو جو د گی میں کھا :ھاں ۔اس جوان نے کھا :میںخدا وند عالم کو گواہ بنا کر کہتا هوںکہ تو نے ان کے دشمن (معا ویہ ) کی ولایت تسلیم کی ھے اور ان (علی علیہ السلام )کے دوستوں سے دشمنی کی ھے ![124]

۵۔ غدیر کے سلسلہ میں سعد بن ابی وقاص کا اقرار۱۔سعد بن ابی وقاص سقیفہ کے لشکریو ں کا سردار ھے اور اس نے ان کی بڑی خد مات انجام دی ھیں ۔وہ امیر المو منین علیہ السلام کے فضائل کا اقرار کر تے هو ئے کہتا ھے :حضرت علی علیہ السلام کے فضائل میں ان کےلئے سب سے افضل غدیر خم ھے ۔پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی علیہ السلام کے دو نوں با زووٴ ں کو تھام کر بلند کیااور میں یہ سب کچھ دیکھ رھاتھا اور فرمایا: کیا میں تم پر تمھا رے نفسوں سے زیادہ اختیار نھیں رکھتا هوں ؟انھوں نے کھا :ھاں۔آنحضرت (ص) نے فرمایا : “مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ ۔۔۔”۔[125]۲۔سعد (جس نے قتل عثمان کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی بیعت نھیں کی تھی )کی مکہ کے سفر میں دوعراقیوں سے ملاقات هو ئی اس نے ان سے امیر المو منین علیہ السلام کی پانچ بژی فضیلتوں میں سے غدیر کی ایک فضیلت کی اس طرح تو صیف کی ھے :ھم حجة الوداع میں پیغمبر اسلام(ص) کے ھمراہ تھے ۔ حج سے واپسی پر پیغمبر اسلام (ص)نے غدیر خم میں قیام فر مایا اور منادی کو ندا دی کہ وہ مردوں کے درمیان یہ اعلان کرے :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَھٰذَا عَلِیٌّ مَوْلَاہُ ۔۔۔”[126]

۶۔ غدیر کے سلسلہ میں انس بن مالک کا اقرارانس بن مالک پیغمبر اسلام(ص) کے خدمت گذار اور غدیر خم میں مو جو د تھے ۔اس نے سب سے حساس مو قع (جب حضر ت علی علیہ السلام نے کوفہ میں سب لوگوں کی مو جو د گی میں اس سے غدیر کے سلسلہ میں گوا ھی دینے کےلئے فر مایا )پر آپ(ع) کی گوا ھی دینے سے انکار کیا اور آپ (ع) کی نفرین سے مرض برص میں اس طرح مبتلا هوا کہ اس کی پیشانی پر سفید داغ هو گیا جس کا سب مشاھدہ کر تے تھے اور سب اس کی وجہ سے واقف تھے ۔اس نے اس مرض میں مبتلا هو جا نے کے بعد سے غدیر کو مخفی نہ کرنے کا ارادہ کیا اس کا ایک نمونہ کچھ یوں ھے :میں نے غدیر خم کے میدان میں پیغمبر اسلام(ص) کو اس وقت جب آپ حضرت علی علیہ السلام کا ھاتھ تھا مے هو ئے تھے یہ فر ما تے سنا ھے :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ ۔۔[127]

۷۔ غدیر کے سلسلہ میں عمرو عاص کا اقرارمعاویہ نے عمرو عاص کو ایک خط لکھا جس میں حضرت علی علیہ السلام کو نا سزا الفاظ لکھتے هو ئے اس کو اپنی مدد کےلئے طلب کیا ۔عمرو عاص نے معاویہ کے خط کا جواب دیا اوراس کی باتوں کو رد کر تے هو ئے مو لا ئے کا ئنات کے فضا ئل و مناقب شمار کئے منجملہ یہ تحریر کیا :پیغمبر اکرم(ص) نے ان کے سلسلہ میں فر ما یا ھے:”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ،اللَّھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِمَنْ عَادَاہُ وَانْصُرْمَنْ نَصَرَہُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَہُ”[128]

۸۔ غدیر کے سلسلہ میں حسن بصری کا اقرارحسن بصری حدیث غدیر کو یوں نقل کر تے ھیں :پیغمبر اسلام (ص) نے حضرت علی علیہ السلام کو غدیر خم کے میدان میں امام مقرر کرتے هو ئے فر مایا :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ”[129]

۹۔ غدیر کے سلسلہ میں عمر بن عبد العزیز کا اقرارایک شخص نے ملک شام میں عمر بن عبد العزیز سے کھا :میں علی (ع) کے مو الیوں میں سے هوں اس نے بھی اپنے سینہ پر ھاتھ مارکر کھا :خدا کی قسم میں بھی موالیان علی (ع) میں سے هوں ۔ اس کے بعد کھا: کچھ لوگوں نے مجھ سے یہ روایت بیان کی ھے کہ ھم نے پیغمبر اسلام(ص) کو یہ فر ما تے سنا ھے : “مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ”[130]

۱۰۔ غدیر کے سلسلہ میں ابو حنیفہ کا اقرارابو حنیفہ ایک ایسی مجلس میں پہنچے جس میں غدیر کے سلسلہ میں گفتگو هو رھی تھی تو اس نے کھا: میں نے اپنے اصحاب سے کہہ دیا ھے کہ شیعوں کے سامنے حدیث غدیر کا اقرار نہ کریں کہ وہ تمھاری مذمت کر یں !!اس مجلس میں موجود صیرفی نے نا راضگی کا اظھار کر تے هو ئے کھا :اس کا اقرار کیوں نہ کریں؟کیا یہ مطلب تمھارے نزدیک ثابت نھیں ھے ؟ابو حنیفہ نے کھا :ثابت ھے اورخود میں نے ھی اس کو نقل کیا ھے۔[131]

۱۱۔غدیر کے سلسلہ میں مامون عباسی کا اقرارمامو ن نے بنی ھاشم کو ایک خط لکھا جس میں امیر المو منین علیہ السلام کے فضائل رقم کئے تھے منجملہ اس نے یہ تحریر کیا تھا :”حدیث غدیر خم میں وہ(علی (ع) )صاحب ولا یت تھے “۔[132]۲۔مامون نے خراسان میں ایک جلسہ منقعد کیا جس میں اسلام کی چالیس بڑی بڑی ھستیوں کواپنے ساتھ مناظرہ کے لئے دعوت دی ۔اس جلسہ میں اس نے حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے سلسلہ میں حدیث غدیر کے بارے میں استدلال کیا اور انھوں نے قبول کیا ۔[133]

۱۲۔ غدیر کے سلسلہ میں طبری کا اقراراھل سنت کے مشهور و معروف مورخ طبری کے دور میں ابو بکر بن داوٴد نے حدیث غدیر خم کے سلسلہ میں کچھ نادرست باتیں بیان کر دی تھیں ۔جب یہ خبر طبری تک پہنچی تو اس نے ابو بکر بن داوٴد کے جواب میںحدیث غدیر کے متعلق ایک مستقل کتاب تحریر کی اور اس میں حدیث غدیر کے اسناد کو صحیح ثابت کیااور ضروری منابع و مدارک بھی تحریر کئے ۔[134]یہ سب سقیفہ کے طرفداروں کے حدیث غدیر کے سلسلہ میں اقرار کے بعض نمونے تھے ۔ان چودہ صدیوں میں اھل سنت کے بہت بڑے بڑے بزگوں نے اپنی کتابوں اور تقریروں میں حدیث غدیر کا اعتراف کیا ھے یھاں تک کہ انھوں نے اس سلسلہ میں کتا بیں بھی لکھی ھیں ۔
 

[119] بحا رالانوار جلد ۳۹صفحہ ۱۶۲حدیث۱۔[120] بحا رالانوار جلد ۴۱صفحہ ۲۲۸۔[121] اثبات الھدات جلد ۲ صفحہ۰ ۲حدیث ۱۰۱۵۔[122] بحا رالانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۰۸حدیث۱۔[123] الغدیر جلد ۱صفحہ ۲۰۳۔[124] بحا رالانوار جلد ۱ ۳۷صفحہ ۱۹۹۔[125] کتاب سلیم حدیث ۵۵۔[126] بحا رالانوار جلد ۴۰صفحہ ۴۱۔[127] ثبات الھدات جلد ۲ صفحہ ۳۵حدیث ۱۴۷،صفحہ ۴۴حدیث۱۷۹۔[128] الغدیر جلد ۱ صفحہ ۲۰۳۔[129] اثبات الھدات جلد ۲ صفحہ ۱۸۵۔[130] الغدیر جلد ۱صفحہ ۲۱۰۔[131] کشف المھم صفحہ ۱۸۸۔[132] الغدیر جلد ۱صفحہ ۲۱۲۔[133] الغدیر جلد ۱صفحہ ۲۱۰۔[134] تاریخ الاسلام (ذھبی )جلد ۲۳صفحہ ۲۸۳۔
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.