جہاد اور تائيد الہي

198

خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے كہ ‘ جو شخص اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد كرتے ہيں ہم انہيں اپنے راستے كى ہدايت كرتے ہيں_(154)حضرت صادق عليہ السلام فرماتے ہيں كہ مبارك ہو اس انسان كے لئے جو اللہ تعالى كى رضا كى خاطر اپنے نفس اور خواہشات نفس كے ساتھ جہاد كرے _ جو شخص خواہشات نفس كے لئے لشكر پر غلبہ حاصل كر لے تو وہ اللہ تعالى كى رضايت حاصل كر ليگا_ جو شخص اللہ تعالى كے سامنے عاجزى اور فروتنى سے پيش آئے اور اپنى عقل كو نفس كا ہمسايہ قرار دے تو وہ ايك بہت بڑى سعادت حاصل كرليگا_انسان اور پروردگار كے درميان نفس امارہ اور اس كى خواہشات كے تاريك اور وحشت ناك پردے ہوا كرتے ان پردوں كے ختم كرنے كيلئے خدا كى طرف احتياج خضوع اور خشوع بھوك اور روزہ ركھنا اور شب بيدارى سے بہتر كوئي اسلحہ نہيں ہوا كرتا اس طرح كرنے والا انسان اگر مرجائے تو دنيا سے شہيد ہو كر جاتا ہے اور اگر زندہ رہ جائے تو اللہ تعالى كے رضوان اكبر كو جا پہنچتا ہے خداوند عالم فرماتا ہے جو لوگ ہمارے راستے ميں جہاد كرتے ہيں ہم ان كو اپنے راستوں كى راہنمائي كرديتے ہيں_ اور خدا نيك كام كرنے والوں كے ساتھ ہے_ اگر كسى كو تو اپنے نفس كو ملامت اور سرزنش اور اسے اپنے نفس كى حفاظت كرنے ميں زيادہ شوق دلا_ اللہ تعالى كے اوامر او رنواہى كو
90اس كے لئے لگام بنا كر اسے نيكيوں كى طرف لے جا جس طرح كہ كوئي اپنے ناپختہ غلام كى تربيت كرتا ہے اور اس كے كان پكڑ كر اسے ٹھيك كرتا ہے_رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم اتنى نماز پڑھتے كہ آپ(ص) كے پائوں مبارك ورم كر جاتے تھے اور لوگوں كے اعتراض كرنے پر انہيں يوں جواب ديتے تھے كہ كيا ميں شكر ادا كرنے والا بندہ نہ بنوں؟ پيغمبر اكرم عبادت كركے اپنى امت كو درس دے رہے تھے_ اے انسان تو بھى كبھى عبادت اور اس كى بركات كے مٹھاس كو محسوس كر ليا اور اپنے نفس كو اللہ تعالى كے انوار سے نورانى كر ليا تو پھر تو ايسا ہوجائيگا كہ ايك گھڑى بھى عبادت سے نہيں رك سكے گا گرچہ تجھے تكڑے ٹكڑے ہى كيوں نہ كرديا جائے_عبادت سے روگردانى اور اعراض كى وجہ سے انسان عبادت كے فوائد اور گناہ اور معصيت سے محفوظ رہنے اور توفيقات الہى سے محروم ہوجاتا ہے_(155)نفس كى ساتھ جہاد بالكل جنگ والے جہاد كى طرح ہوتا ہے جو وار دشمن پر كريگا اور جو مورچہ دشمنوں سے فتح كرے گا اسى مقدار اس كا دشمن كمزور اور ضعيف ہوتا جائيگا اور فتح كرنے والى فوج طاقت ور ہوتى جائيگي_اور دوبارہ حملہ كرنے اور فتح حاصل كرنے كے لئے آمادہ ہوجائيگي_ اللہ تعالى كا طريق كار اور سنت يوں ہى ہے اللہ تعالى فرماتا ہے كہ ان تنصر و اللہ ينصركم و يثبت اقدامكم_نفس كے ساتھ جہاد كرنا بھى اسى طرح ہوتا ہے_ جتنا وار نفس آمادہ پر وارد ہوگا اور اس كى غير شرعى خواہشات اور ھوى و ہوس كى مخالفت كى جائيگى اتنى ہى مقدار نفس كمزور ہوجائيگا اور تم قوى ہوجائو گے اور دوسرى فتح حاصل كرنے كے لئے آمادہ ہوجائو گے برعكس جتنى سستى كرو گے اور نفس كے مطيع اور تسليم ہوتے جائوگے تم ضعيف ہوتے جائو گے اور نفس قوى ہوتا جاے گا اور تمہيں فتح كرنے كے لئے نفس آمادہ تر ہوتا جائيگا اگر ہم نفس كے پاك كرنے ميں اقدام كريں تو خداوند عالم كى طرف سے تائيد
91كئے جائيں گے اور ہر روز زيادہ اور بہتر نفس امارہ پر مسلط ہوتے جائيں گے ليكن اگر خواہشات نفس اور اس كى فوج كے لئے ميدان خالى كرديں تو وہ قوى ہوتا جائيگا اور ہم پر زيادہ مسلط ہوجائيگا_
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.