قيامت سے پہلے اپنا حساب

168

 اور آخرت كے لے كونسا زاد راہ اور توشہ بھيج رہا ہے؟ ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ ہم اسى دنيا ميں اپنے اعمال كا حساب كرليں اور خوب غور اور فكر كريں كہ ہم نے ابھى تك كيا انجام ديا ہے اور كيا كر رہے ہيں؟ حساب كرليں اورخوب غور اور فكر كريں كہ ہم نے ابھى تك كيا انجام ديا ہے اور كيا كر رہے ہيں؟ بعينہ اس عقلمند تاجر كى طرح جو ہر روز اور ہر مہينے اور سال اپنى آمدن خرچ كا حساب كرتا ہے كہ كہيں اسے نقصان نہ ہوجائے اور اس كا سرمايہ ضائع نہ ہوجائے_اميرالمومنين عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ ‘ اس سے پہلے كہ تمہارا قيامت كے دن حساب ليا جائے اسى د نيا ميں اپنے اعمال كو ناپ تول لو_ (285) حضرت على عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ ‘ جو شخص اسى دنيا ميں اپنا حساب كرلے وہ فائدہ ميں رہے گا_ (286)امام على نقى عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ ‘ وہ ہم ميں سے نہيں ہے جو ہر روز اپنا حساب نہيں كرتا اگر اس نے نيك كام انجام ديئے ہوں تو اللہ تعالى سے اور زيادہ كى توفيق طلب كرے اور اگر برے كام انجام ديئے ہوں تو استغفار اور توبہ كرے_ (287)حضرت على عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ ‘ جو اپنے آپ كا جساب كرلے وہ فائدہ ميں ہوگا اور جو اپنے حساب سے غافل ہوگا وہ نقصان اٹھائيگا_ جو اس دنيا ميں ڈرے وہ قيامت كے دن امن ميں ہوگا اور جو نصيحت حاصل كرے وہ آگاہ ہوجائيگا جو شخص ديكھے وہ سمجھے گا اور جو سمجھے گا وہ دانا اور عقلمند ہوجائيگا_ (288)
پيغمبر اكرم نے جناب ابوذر سے فرمايا ‘ اے ابوذر اس سے پہلے كہ تيرا حساب قيامت ميں ليا جائے تو اپنا حساب اسى دنيا ميں كرلے كيونكہ آج كا حساب آخرت كے حساب سے زيادہ آسان ہے اپنے نفس كو قيامت كے دن وزن كئے جانے سے پہلے اسيدنيا ميں وزن كرلے اور اسى وسيلے سے اپنے آپ كو قيامت كے دن كے لئے كہ جس دن تو خدا كے سامنے جائے گا اور معمولى سے معمولى چيز اس ذات سے مخفى نہيں ہے آمادہ كرلے_ آپ نے فرمايا اے آباذر انسان متقى نہيں ہوتا مگر يہ كہ وہ اپنے نفس كا حساب اس سے بھى سخت جو ايك شريك دوسرے شريك سے كرتا ہے كرے انسان كو خوب سوچنا چاہئے كہ كھانے والى پينے والى پہننے والى چيزيں كس راستے سے حاصل كر رہا ہے_ كيا حلال سے ہے يا حرام سے؟ اے اباذر جو شخص اس كا پابند نہ ہو كہ مال كو كس طريقے سے حاصل كر رہا ہے خدا بھى پرواہ نہيں كرے گا كہ اسے كس راستے سے جہنم ميں داخل كرے_ (289)امام زين العابدين عليہ السلام نے فرمايا ہے ‘ اے آدم كى اولاد تو ہميشہ خير و خوبى پر ہوگا جب تك اپنے نفس ميں وعظ كرنے والا ركھے رہے گا اور اپنے نفس كے حساب كرتے رہنے كا پابند رہے گا اور اللہ كا خوف تيرا ظاہر ہوا اور محزون ہونا تيرا باطن ہو_ اے آدم كا فرزند تو مرجائيگا اور قيامت كے دن اٹھايا جائيگا اور اللہ تعالى اور اللہ كے عدل كے ترازو كے سامنے حساب كے لئے حاضر ہوگا لہذا قيامت كے دن حساب دينے كے لئے آمادہ ہوجاؤ_ (290)
انسان اس جہان ميں تاجر كى طرح ہے كہ اس كا سرمايہ اس كى محدود عمر ہے يعنى يہى دن اور رات ہفتے اور مہينے اور سال_ يہ عمر كا سرمايہ ہو نہ ہو خرچ ہو كر رہے گا_ اور آہستہ آہستہ موت كے نزديك ہوجائيگا جوانى بڑھاپے ميں طاقت كمزورى ميں اور صحت اور سلامتى بيمارى ميں تبديل ہوجائيگى اگر انسان نے عمر كو نيك كاموں ميں خرچ كيا اور آخرت كے لئے توشہ اور زاد راہ بھيجا تو اس نے نقصان اور ضرر نہيں كيا كيونكہ اس نے اپنے لئے مستقبل سعادتمند اور اچھا فراہم كرليا ليكن اگر اس نے عمر كے گران قدر سرمايہ جوانى اور اپنى سلامتى كو ضائع كيا اور اس كے مقابلے ميں آخرت كے لئے نيك عمل ذخيرہ نہ بنايا بلكہ برے اخلاق اور گناہ كے ارتكاب سے اپنے نفس كو كثيف اور آلودہ كيا تو اس نے اتنا بڑا نقصان اٹھايا ہے كہ جس كى تلافى نہيں كى جاسكتي_خداوند عالم قرآن ميں فرماتا ہے ‘ عصر كى قسم كہ انسان نقصان اور خسارہ ميں ہے مگر وہ انسان جو ايمان لائيں اور نيك عمل بجالائيں اور حق اور بردبارى كى ايك دوسرے كو سفارش كريں _ (291)اميرالمومنين عليہ السلام فرماتے ہيں_ كہ ‘عاقل وہ ہے جو آج كے دن ميں كل يعنى قيامت كى فكر كرے اور اپنے آپ كو آزاد كرنے كى كوشش كرے اور اس كہ لئے كہ جس سے بھاگ جانا يعنى موت سے ممكن نہيں ہے نيك اعمال انجام دے_ (292)نيز آنحضرت فرمايا ہے كہ ‘جو شخص اپنا حساب كرے تو وہ اپنے عيبوں كو سمجھ پاتا ہے اور گناہوں كو معلوم كرليتا ہے اور پھر گناہوں سے توبہ كرتا ہے اور اپنے عيبوں كى اصلاح كرتا ہے_ (293) 285_قال على عليہ السلام:حاسبوا انفسكم قبل ان تحاسبوا و وازنوہا قبل ان توازنوا_ غرر الحكم/ ص 385_

324286_قال على عليہ السلام: من حاسب نفسہ ربح_ غرر الحكم/ ص 618_287_عن ابى الحسن الماضى عليہ السلام قال: ليس منّا منہ لم يحاسب نفسہ فى كل يوم فان عمل حسنا استزاد اللہ و ان عمل سيّئاً استغفر اللہ منہ و تاب اليہ_ وسائل/ ج 11 ص 377_288_قال على عليہ السلام:من حاسب نفسہ ربح و من غفل عنہ خسرو من خاف امن و من اعتبر ابصر و من ابصرفہم و من فہم علم_ وسائل/ ج 11 ص 379_289_فى وصية النبى انہ قال: يا اباذر حاسب نفسك قبل ان تحاسب، فانہ اہون لحسابك غذا وزن نفسك قبل ان توزن و تجہّز للعرض الاكبر يوم لايخفى على اللہ خافية (الى ان قال:) يا اباذر لا يكون الرجل من المتقين حتى يحاسب نفسہ اشدّ من محاسبة الشريك شريكہ فيعلم من اين مطمعہ و من اين مشربہ و من اين ملبسہ؟ امن حلال او حرام؟ يا اباذر من لم يبلا من اين اكتسب المال لم يبال اللہ من اين ادخلہ النار_ وسائل/ ج 11 ص 379_290_كان على بن الحسين عليہ السلام يقول: ابن آدم انك لا تزال بخير ما كان لك واعظ من نفسك و ما كان المحاسبة من ہمفك و ما كان الخوف لك شعاراً و الحزن دثاراً، ابن آدم انّك ميت و مبعوث و موقوف بين يدى اللہ فاعدّ جواباً_ وسائل/ ج 11 ص 378_291_بسم اللہ الرحمان الرحم_ و العصر انّ الانسان لفى خسر الّا الذين آمنوا و عملوا الصالحات و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر_ سورہ والعصر_292_قال على عليہ السلام:ان العاقل من نظر فى يومہ لغدہ و سعى فى فكاك نفسہ و عمل لما لا بدّ لہ و لا محيص عنہ_ غرر الحكم/ ص 238_293_قال على عليہ السلام: من حاسب نفس وقف على عيوبہ و احاط بذنوبہ فاستقال الذنوب و اصلح العيوب غرر الحكم/ ص 696_

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.