كمالات انسان كى بنياد ايمان ہے

195

نفس انسانى كے كمالات تك پہنچنے اور ذات الہى كے قرب كى طرف حركت كرنے كى اساس اور بنياد ايمان اور معرفت ہے ايك كمال تك پہنچنے والے انسان كو اپنے مقصد اور حركت كى غرض و غايت كو اپنے سامنے واضح ركھنا چاہئے اور اسے معلوم ہو كہ وہ كدھر اور كہاں جانا چاہتا ہے اور كس طريقے اور راستے سے وہ حركت كرے ورنہ وہ مقصد تك نہيں پہنچ سكے گا_ اللہ تعالى پر ايمان اس كى حركت كى سمت كو بتلاتا ہے اور اس كے مقصد اور غرض كو واضح كرتا ہے_ جو لوگ خدا پر ايمان نہ ركھتے ہونگے وہ صراط مستقيم كے طے كرنے سے عاجز اور ناتواں ہونگے_ خداوند عالم قرآن ميں فرماتا ہے كہ ‘ جو لوگ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان نہيں ركھتے وہ سيدھے راستے سے منحرف ہيں_(339)
نيز اللہ تعالى فرماتا ہے بلكہ وہ لوگ كہ جو آخرت كے عالم پر ايمان نہيں ركھتے وہ كمال كے عالم سے دور ہوا كرتے اور صرف ماديات اور اپنے نفس كى حيوانى خواہشات كے پورا كرنے ميں لگے رہتے ہيں_(340) اسى لئے اس كا مقصد اور غرض سوائے مادى جہان كے اور كچھ نہيں ہوتا وہ كمال كے راستے پر ہى نہيں ہے تا كہ قرب الہى تك پہنچنے كا اس كے لئے كوئي امكان باقى ہو اس كے حركت كى سمت صرف دنيا ہے اور انسانيت كے صراط مستقيم كے مرتبے سے دور ہوچكا ہے اگر كافر كوئي اچھا كام بھى كرے تو وہ اسكے نفس كے كامل ہونے اور قرب تك پہنچنے كا وسيلہ نہيں بن سكے گا اس واسطے كہ اس نے اس كام كو خدا اور اس سے قرب حاصل كرنے كے لئے انجام نہيں ديا ہے بلكہ اس كا مقصد دنيا كے لئے اسے انجام دينا تھا كہ جس كا نتيجہ اسے اسى دنيا ميں مل جائے گا اور قيامت كے دن اس كے لئے كوئي اثر نہيں ركھتا ہوگا_خدا قرآن ميں فرماتا ہے _ ‘ ان لوگوں كى مثال جو اپنے پروردگار كے كافر ہوئے ہيں ان كے اعمال خاكستر اور راكھ كى طرح ہيں كہ جو ان ميں سخت اندھيرى كے خطرے سے دو چار ہوں اور ادھر ادھر بكھر جائيں اور جسے انہوں نے كمايا ہے اس كى حفاظت كرنے پر قدرت نہيں ركھتے يہى نجات كے راستے سے گمراہ اور دور ہيں_(341)بہرحال اعمال كى بنياد اور اساس ايمان ہے اور ايمان ہى عمل كو ارزش اور قيمت ديتا ہے اگر مومن كى روح ايمان اور توحيد سے مخلوط ہوئي تو وہ نورانى ہوجائيگى اور خدا كى طرف صعود اور رجوع كرے گى اور پھر نيك عمل بھى اس كى مدد كرے گا_ قرآن مجيد ميں ہے ‘ جو شخص عزت كا طلبكار تو اسے معلوم ہونا چاہئے كہ تمام عزت خدا كے پاس ہے_ توحيد كا اچھا كلمہ خدا كى طرف بلند ہوتا ہے اور نيك عمل اسے اوپر لے جاتا ہے_(342)نيك عمل انسان كى روح كو بلندى پر لے جاتا ہے اور قرب الہى كے مقام تك پہنچا ديتا ہے اور پاك و پاكيزہ اور خوشمنا زندگى اس كے لئے فراہم كرتا ہے ليكن اس كى شرط يہ ہے كہ ايمان ركھتا ہو_ بغير ايمان كے روح تا ريك اور ظلمانى ہے اور قرب الہى اور پاك و پاكيزہ زندگى كى لياقت نہيں ركھتى قرآن مجيد ميں ہے_ ‘جو بھى نيك عمل انجام دے خواہ مرد ہو يا عورت ايسى حالت ميں كہ ايمان ركھتا ہو ہم اسے پاك و پاكيزہ زندگى كے لئے زندہ كريں گے_(343)
لہذا كمال حاصل كرنے والے انسان كو پہلے اپنے ايمان كو قوى كرنے كى كوشش كرنى چاہئے كہ جتنا اس كا ايمان قوى تر ہوگا اتنا ہى وہ قوى درجات كمال كو حاصل كر سكے گا_ قرآن فرماتا ہے كہ ‘ خدا تم ميں سے جو ايمان ركھتا ہوا سے بالا اور بلند لے جاتاہے اور ان كو جو علم ركھتے ہوں بلند كرتا ہے خدا اس سے كو جو تم انجام ديتے ہو عالم اور آگاہ ہے_(344)
339_و ان الذين لا يؤمنون بالآخرة عن الصراط لناكبون_ مؤمنون/ 74_340_بل الذين لا يؤمنون بالآخرة فى العذاب و الضلال البعيد_ سبا/ 8_341_مثل الذين كفروا بربّہم اعمالہم كرماد اشتدّت بہ الريح فى يوم عاصف لا يقدرون ممّا كسبوا على شيء ذالك ہو الضلال البعيد_ ابراہيم/ 18_342_من كان يريد العزّة فللّہ العزة جميعا، اليہ يصعد الكلم الطيّب و العمل الصالح يرفعہ_ فاطر/ 10_343_من علم صالحاً من ذكر او انثى و ہو مؤمن فلنحينّہ حياة طيّبة_ نحل/ 97_344_يرفع اللہ الذين آمونا منكم و الذين اوتو العلم درجات و اللہ تعملون خبير_ مجادلہ/ 11_

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.