دام شيطان

251

> بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيم‏،وَ قُلْ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزاتِ الشَّياطِينِ. وَ أَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ‏<(23؛ 98)مومنين كو چاهيئے كه مسئله استعاذه كو اهميت ديں اور نص قرآني كے مطابق هر حال ميں شيطان كے شرے سے الله تعاليٰ كي پناه مانگيں كيونكه انهوں نے نه كبھي انسان كو اس كے اپنے حال پر آزاد چھوڑا هے اور نه كبھي چھوڑيں گے ان كي انتهائي كوشش يهي هوتي هے كه انسان سے فعل خيرسرزد نه هو اور اگر كبھي وه اس كي كوشش كرے تو اسے ناكام بنديں اور اسے خراب كركے تكميل تك نه پهنچنے ديں۔بعض مواقع پر ان كي يه كوشش بهت هي سخت هوتي هے اور بالخصوص تين مواقع ،قضاوت ،خلوت بانامحرم اور غيظ وغضب پر تو،جيسا كه شب گذشته مثالوں سے واضح كياگيا،وه هر ممكن طريق سے انسان كو تباه كرنے كي سعي كرتے هيں۔
دام شيطان: تين مزيد اعمال خير،عهد،نذر اور صدقه كا ذكركياجائے گا جن كي انجام دهي ميں شيطان فريب واغوا كي پوري توانائيوں كے ساتھ رخنه انداز هوتاهے۔اگركوئي شخص الله تعاليٰ سے كسي عمل كے كرنے يا اسے ترك كردينے كاعهد كرے يا ايسي نزر مانے جوفقهي اعتبار سے كتب اعمال ميں مذكور شرائط صحت پوري اترتي هو تو شيطان هر ممكن طريقے سے اسے بار ركھنے كي سعي كرتاهے اور اس كي شكست كے لئے سرتوڑكوشش كرتاهے۔اسي طرح جب كوئي راه خداميں صدقه دينا چاهتاهے توشيطان كي انتهائي كوشش يه هوتي هے كه وه صدقه نه دے سكے كيونكه مومن كے صدقه دينے سے شيطان كي كمر ٹوت جاتي هے چنانچه اخبار ميں آياهے كه جونهي كوئي مومن صدقه دينے كے ارادے سے اپناهاتھ جيب كي طرف لے جاتاهے تو شيطان ستر70 چليے اس كے هاتھ سے چمٹ جاتے هيں اور هر ممكن وسوسه سے اسے بازركھنے كي كوشش كرتے هيں كبھي وه جب تنبيه خداوندي > الشَّيْطانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ يَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشاء< شيطان تمهيں غريبي اور مفلس سے ڈراتاهے اور فواهش كے ارتكاب پر اكساتاهے۔آپ كو اس بات سے ڈرائيں گے كه صدقه كي يه رقم دے دينے كے بعد آپ مفلس ومحتاج هوجائيں گے او ركبھي يه وسوسه آپ كے دل ميں ڈرالےگاكه اس كے بعد اگر كوئي ضروري ترموقعه خرچ كرنے كا آگيا تو آپ پيسے كهاں سے لاائيں گے لهذا اس صدقه سے بازرهے غرضيكه اس كي انتهائي كوشش يه هوگي كه آپ راه خدا ميں كوئي پيسه خرخ نه كريں۔
صدقه كركے اسے جتاؤنهيں:اور اگر آپ نے صدقه دے هي ديا تو اب شيطان كي هر ممكن كوشش يه هوگي اس كو كسي نه كسي طرح سے باطل كردے اور اس كا ثواب آپ كو نه مل سكے چنانچه آپ كو احسان جتانے پر اكسائے گامثلاًآپ كے دل ميں ڈالے گا كه آپ صدقه كرنے والے سے كهيں:”يه ميں هي تھا جس نے رحم كھاكر اس آڑےوقت ميں تمهاري مدد كردي ورنه كوئي دوسراتمهاري دستگيري نه كرتا”اورآپ ي زبان سے كهلواكرصدقه وصولت كرنے والے كو ذهني اذيت دلائي كه اب تويه لے لوليكن آينده كے لئے اس كامت سے بازآو… اور دوباره ميرےپاس نه آنا وغيره.چنانچه كلام پاك ميں واضح ارشاد هے كه > لا تُبْطِلُوا صَدَقاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْأَذى‏< اپنے صدقه كو احسان جتاكر اور ذهني اذيت ديكر باطل نه كرو.بهرحال چونكه آپ كادشمن ازلي شيطان يهي چاهےگا كه آپ كاكارخيربےاثر هوجائے لهذا آپ كو بھي اس كي منحوس كوشش كوباطل كرنے كي سعي بليغ كرني چاهيئے.
شيطان كي نظردل پر هے:سب تفاسير ميں خصوصاًمجمع البيان ميں نبيﷺ سے روايت نقل كي گئي هے كه شيطان هميشه مومن كے دل پر نظر ركھتاهے اور جب اسے عبادت خدا ميں مصروف پاتاهے تو فراركرجاتاهے نبيﷺكاارشاد هے:” إن الشّيطان واضع خطمه على قلب ابن آدم. فإذا ذكر اللّه خنس، و إذا نسي التقم قلبه، فذلك الوسواس الخنّاس”. شيطان نے انسان كے دل پر نكيل ڈالي هوئي هے ليكن جب انسان الله كاذكر كرتاهے توشيطان وهاں سے كھسك جاتاے ليكن جب انسان الله كاذكر بھلاديتاهے توت شيطان اس كے دل كو نگل ليتاهے.”ان الشيطان يلتقم الي قلب المومن فاذا ذكر لله هرب” شيطان مومن كے دل كو نگل لينے كا اراده كرتاهے ليكن جب مومن الله كاذكركرتاهے توشيطان بھاگ جاتاهے.غرضيكه شيطان آخردم تك انسان كا پچھيا نهيں چھوڑتا اس موضوع كو كلام پاك نے بھي بڑي اهميت دي هے اور انسان سے عهدلياهے كه وه شيطان كي پيروي سےبازرهےگا الله تعاليٰ نے واضح الفاظ ميں شيطان كو انسان كاكھلا دشمن قرار دياهے كلام پاك ميں ارشاد هے:> أَ لَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يا بَنِي آدَمَ أَنْ لا تَعْبُدُوا الشَّيْطانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِين‏< اے اولاد آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی عبادت نہ کرنا کہ وہ تمہارا کِھلا ہوا دشمن ہے.الله تعاليٰ نے انسان كو اپنے ازلي دشمن كي دوستي سے منع فرماياهے اور اس كي پيروي كے خلاف اسے خبردار كياهے.
شيطان كياهے وه كيوں پيداكياگا:؟دوموضوع هميشه سے مورد بحث چلے آئے هيں ايك يه كه شيطان كون هے اور كياهے اور اس كي خلقت ميں كيا حكمت ومصلحت پوشيده هے اور دوسرايه كه اس كے هتھكنڈوں اور وسوسوں سے بچنے كي كيا صورت هے.يه دونوں بحثيں تفصيل طلب هيں اور ان كے جوعلمي جواب دئے گئے هيں وه عوام كے لئے مفيد نهيں هيں اور چونكه تفصيل ان كي كچھ مفيد نهيں لهذا مختصر اًان كے جواب دے جاتے هيں.
شيطان شناسي كاكيافائده هے:محققين كے بقول اگر كسي سچے مخبر نے آپ كو خبردي كه آج رات مسلح چوروں كا ايك گروه آپ كے گھر ميں نقب لگائے گا آپ كے گھرويران كردے گا .آپ كا مال و دولت لوٹ لے گا اور آپ اور آپ كے اهل خاندان كو هلاك كرے گا تو اگر آپ صاحب عقل وشعور هوں گے تو اپنے كچھ حامي تلاش كريں گے دروازوں كو مضبوط و مستحكم كريں گڈ جن راهوں سے ان چوروں كے آنے كا اندشيه هو ان ميں ركاوٹيں كھڑي كرں گے اور موچه بندي كريں گے ليكن بصورت ديگر آپ صرف يهي پوچھنے پر اكتفاء كريں گے كه يه چوركون هيں كهاں كے رهنے والے هيں كيسا لباس پهنتے هيں بوڑھے هيں ياجوان ان كي نفري كتني هے وه لُرهيں يا ترك…؟ توجب تك آپ كي يه تحقيقا مكمل هوگي،وه لوگ اپناكام كرچكے هونگےجوچيزآپ كے لئے ضروري هے كه آپ شيطان سے بچنے كي راه تلاش كريں اب اس كي خلقت كي كيفيت كياهے اور اس كي وسوسه اندازي كے انداز و اطوار كيا هيں يا اس كي خلقت كي حكمت ومصلحت كياهے،ان باتوں سے آپ كوكيامطلب هے؟ آپ پرصرف يه فر ض عائد هوتاهے كه اس سے بهر صورت بچيں.اور اب جبكه مخبر صاقد نے خبردے دي هے كه آپ كا دشمن ازلي دشمن شيطان آپ كي گھات ميں هے آپ كو چاهيئے كه بے فائده باتوں ميں وقت ضائع نه كريں او راس سے نجات كاكوئي حيله تلاش كريں ليكن چونكه اس قسم كے سوالات عموما هوتے رهتے هيں، ان كا جواب مختصراًپيش خدمت هے.
شيطان آگ سے خلق هواهے اورلطيف مخلوق هے:انسان اگرچه چار عناصر ،آگ،پاني،مٹي،هوا سے خلق كياگياهے ليكن اس كا خاكي جنبه دوسرے تين جنبوں سے مقدار ميں زياده اور ماهيت ميں قوي ترهے اس لئے ثقل ركھتا هے اور وزن دار هے اور اسي وجه سے اس كے اداركات اور قوت عمل بهت محدود هے.اس كے برعكس شيطان كي خلقت ميں آگ اور هواكاعنصر غالب هے اس لئے اس كي ساخت بهت لطيف او ردائره تصرف اس كا بهت وسيع هے.انسان خود كو بڑي طاقت اور قدرت ولاسمجھتاهے ليكن شيطان كو ايسي قدرت حاصل هے كه مثلاً وه اپنے بدن كو اتنا چھوٹاكرسكتے هيں كه ايك چھوٹے سے سوراخ ميں داخل هوسكيں يااتنا بڑابناسكتے هيں كه وسيع جگه پر محيط هوجائيں وه فاصلے جن كو انسان ايك ماه ميں بمشكل طے كرسكتاهے وه ايك لحظ ميں طے كرليتے هيں اورجن چيزوں كے اٹھآنے پر انسان هرگز قادر نهيں هوسكتا وه بآساني اٹھاليتے هيں.سوره نمل ميں الله تعاليٰ نے قصه سليمان اور تخت بلقيس كے ضمن ميں اس حقيقت كي طرف اشاره فرماياهے:>قالَ عِفْريتٌ مِنَ الْجِنِّ أَنَا آتيكَ بِهِ قَبْلَ أَنْ تَقُومَ مِنْ مَقامِكَ وَ إِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمين‏< تو جّنات میں سے ایک دیو نے کہا کہ میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ اپنی جگہ سے بھی نہ اٹھیں گے میں بڑا صاحبِ قوت اور ذمہ دار ہوں.
شيطان آپ كو ديكھتاهے:پس يه اغراض كه اگرشيطان موجود هے تو هم اس كو كيوں نهيں ديكھ سكتے بے جاهے،آپ كي آنكھ صرف كثيف جسم كوديكھ سكتي هے،لطيف چيزكونهيں آپ هواكو نهيں ديكھ سكتے،اس كي لهروں كو نهيں ديكھ سكتے كيونكه وه لطيف هيں آپ كي آنكھ خاكي هے او رصرف مجسم اشياء هي كو ديكھ سكتي هے اسي لے كلام پاك ميں ارشاد خداوندي هے:> إِنَّهُ يَراكُمْ هُوَ وَ قَبيلُهُ مِنْ حَيْثُ لا تَرَوْنَهُم‏‏< وہ اور اس کے قبیلہ والے تمہیں دیکھ رہے ہیں اس طرح کہ تم انہیں نہیں دیکھ رہے.هاں بعض اوقات شياطين اپنے آپ كو مجسم بھي كرسكتے هيں جن كي وجه سے انسان انهيں ديكھ سكتاهے چنانچه بهت سے انبياء مثلاً حضرت نوح ،حضرت يحيي اور جناب خاتم الانبياء محمدﷺ اور بعض دوسرے صالح بندوں نے شيطان كو ديكھا هے اور اب بھي ديكھتے هيں.
شيطان كي خلقت اور انسان كي سعادت:جهاں تك اس كي خلقت كي حكمت كا تعلق هے خالق عليم وحكيم جس چيزكي بھي تخليق كااراده فرمائے ،درست هے چنانچه اس ميں وهي حكمت كار فرماهے جو تخليق بني آدم اور حيوانات ميں كار فرما هے خواه هم اس كو سمجھيں يا نه سمجھيں.شيطان كي تخليق ميں بھي بڑي حكمت هے ليكن اس كي تفصيل بهت علمي اور طولاني هے او رعوام كو سمجھنے كي نهيں،جوكچھ امكاني طورپر بيان كيا جاسكتاهے وه يه هے كه:تخليق شياطين كي حكمت ومصلحت اتني هي كافي هے كه انسان كي سعادت بھي ظاهر هوسكے اور اس كي بدبختي بھي آشكار هوسكے اور اس كے داخل بهشت هونے يا واصل جهنم هونے كا استحقاق بھي واضح هوسكے.خدانے حكم ديا صدقه دو،شيطان كهتاهے نه دو اگر دو گے تو تمهارا مال كم هوجائے گا آگر آپ صاحب عقل ورشد هيں اور صاحب ايمان وعزم هيں تو اس منه پر تھوكيں گے كه ملعون !الله تعاليٰ توفرماتاهے صدقه دو،مال ميں بركت كاباعث هے،تمهارے مال ميں واقع هونے والي كمي كو هم پورا كريں گے> وَ ما أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْ‏ءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَ هُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ‏< اور تم جو كچھ خرچ كروگے هم پوار فرمائيں گے هم خَيْرُ الرَّازِقِينَ هيں.!اگر آپ عزم واستقلا ميں پهاڑكي طرح مستحكم هوں گے تو عقل ورشد آپ ا س مقام پر ثابت هوجائے گا ليكن اگرخدانخواسته كم عقل وضعيف العزم هوں گے تو ايك هي شيطان وسوسه آپ كے قدم اكھيڑدے گا.يه شياطين كي تخليق كي بركت هي هے كه اس سے سعادتمندوں كي سعادت اور اصحاب عقل و تميز كي معقوليت نكھركر سامنے آتي هے.
شياطين كي تخليق كا مقصد انسان كي آزمائش هے:هم سب خداوآخرت كا ذكر كرتے هيں ليكن هم دل سے ان پر ايمان ركھتے هيں يا نهيں يه صرف شياطين هي هيں جهن كے ذريعے همارے جھوٹ كي همارے سچ سے تميز هوسكتي هے.اگر آپ الله كا نام پورے ايمان سے ليتے هيں تو پھر اس كے وعدے پر كيوں ايمان نهيں ركھتے ،اگر خدانخواسته آپ نے شيطان كے وسوسے كو قبول كرليا تو آپ صرف زبان كے مومن ٹھهرے اگر آپ واقعي بهشت پر ايمان ركھتے هيں تو اس كو خريد اور اس كے اهل بننے كي كوشش كيوں نهيں كرتے اور جهنم سے بچنے كي تدبير كيوں نهيں كرتے.> وَ ما كانَ لَهُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُلْطانٍ إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْها في‏ شَكٍّ< اور شیطان کو ان پر اختیار حاصل نہ ہوتا مگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس کی طرف سے شک میں مبتلا ہے.آپ ديكھتے هيں كه فلان خاتوں ديندار كي مدعي هے ايك شيطان بصورت انسان اس تك پهنچتاهے اور كهتاهے كه:وه آپ بمي خرافاتي اور دقيانوسي هوگئي هيں كه اتني بڑي چادر سرپر اوڑھ ركھي هے؛اورجب آپ دوسري بار اسے ديكھيں گے تو مردوں سے كچھ مختلف نظرنه آئے گي شيطان كے اسي قسم كے وسوسوں اورتمسخرسے انسان گمراه هوجاتاهے.يقيناً شياطين كي خليق كا مقصد يهي هے كه معلوم هوجائے كه كون صاحب عزم واستقامت هے اور كون نهيں اس كي تخلق كي سب سے بڑي حكمت مومن وفاجر كي تميزهے.
الله كا وعده اور شيطان كاوعده:انسان كيونكه شيطان كے وعدے كو اهميت ديتاهے اس كي اسي قسم كي وسوسه اندازي كي وجه سے كه خداكي راه ميں خرچ نه كر وغريب هوجاؤں گے اور اگر اس ضروري ترموقعه خرچ كرنے كا پيش آياتوكيا كروگے؟ليكن خداكے وعدے كوانسان ايك غيرمحسوس وعده سمجھتاهے كه خدا كي راه ميں ايك روپے تك خرچ نهيں كرتا ليكن شيطان كي خدمت ميں اس كي طرف سے اپني معمولي سي مدح ثنا پر اور اخبارات ياريڈيوپر اپنانام سن كر هزاورن روپيه هديه كرديتاهے.خدا كے ساتھ معاملے ميں توجب وه فرماتاهے كه اپنے غريب همسائے كے ساتھ اپنے مفلس رشته دار كے ساتھ نيكي كرو ارو اس كي مالي مددكرو،هم كهتے هيں كه هماري مالي حالت اس كي اجازت نهيں ديتي ،ليكن اگر معامله شيطان كے ساتھ هو اور خالص دنياوي هو تو كس طرح دوسروں سے بڑھ چڑھ كر خرچ كرتے هيں.
صدائے رحماني اور صدائے شيطاني:شيطان انسا ن كے امتحان كے لئے خلق فرماياگياهے اور ايسا هي هونا بھي چاهيئے وه سينما بھي كھولتاهے اور انساني شيطانوں كي تربيت بھي كرتاهے اور اس طرح وه اس حيوان دوپايه كو اپنے دام فريب ميں پھنساتاهے.كياسينما كے برابر ميں مغرف كے وقت الله تعاليٰ كاوعده بخشش “حي عليٰ الفلاح”كے الفاظ ميں بلندنهيں هورها؟يه دونوں منظر ساتھ ساتھ هونے هي چاهتيں تاكه “ليميز الله الخبيث من الطيب”نيكوكار كي بدكردار سے تميز هوسكے.كل هي محشربپا هوگا جس كے لئے ثواب وعقاب كي بيناد اور استحقاقات كي فراهمي آج مرتب هوني چاهيئے.
شيطان كسي كو مجبور نهيں كرتا:ليكن شيطان كسي كو طاقت سڈ حرام كاري پر مجبور نهيں كرتا اور كسي كے اختيار پر اس كا كوئي قابو نهيں يعني وه اس قدر قدرت نهيں ركھتاكه اسنان كے عزم كواپنا محكوم بنالے”وماكان لي عليكم من سلطان”مجھے تم پر كوئي حكومت حاصل نه تھي۔اس كا كام صرف وسوسه و تحريك هے اگر كوئي مسجد ميں آتاهے تو اپنے اختيار اور مرضي سے آتاهے اور جوسينماجاتاهے وه بھي اپني مرضي هي سے جاتاهے وه تجھ پر حاكم نهيں هے كه تجھے مجبور كرے بلكه خود تو اپنے پاؤں سے جهاں چاهتاهے جاتاهے۔يه قصور تيراهے كه اس كے فريب ووسوسه كاشكار هوجاتاهے اور كل قيامت كے روزجب لوگ اس كے گرد جمع هونگے اور اس سے جھگڑيں گے تووه بالكل عقلي اور منطقي جواب ديگا اوركهے گا:ميں تمهيں كھنيچ كردوزخ ميں نهيں لے گياميں نے صرف تمهيں دعوت گناه دي تھي اور وسوسے ميں مبتلاكيا تھا يه قصور تمهارا هے كه تم نے دعوت قبول كي اب مجھے ملامت كيوں كرتے هو اپنے آپ كو ملامت كرو ميري تم پر كوئي حكومت توتھي نهيں كه تمهيں مجبور كرتا۔>وَ ما كانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطانٍ إِلاَّ أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لي‏ فَلا تَلُومُوني‏ وَ لُومُوا أَنْفُسَكُم‏<
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.