بچوں سے پیار
محبتبچوں سے پیار کرو اور ان کے ساتھ مہر بانی اور ہمدردی سے پیش آجائو۔( پیغمبر اکرم ۖ)
بچوں سے پیارجس طرح بچہ غذا اور آب وہوا کا محتاج ہوتا ہے اسی طرح وہ پیارمحبت کا بھی محتاج ہوتا ہے۔بچے کی روح وجان کے لئے پیار محبت بہترین روحانی غذا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بچہ چومنے اور گود میں لینے سے خوش ہو تا ہے۔اس لئے جو بچہ ابتداء سے ہی کافی حد تک اپنے والدین کے پیار ومحبت سے سرشار اور ان کے چشمہء محبت سے سیراب رہتا ہے،اس کی روح شادرہتی ہے۔ائمہ دین کی روایتوںمیں بچے سے محبت کرنے کو مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے اور اس کی تاکید کی گئی ہے۔ہم ان میں سے بعض کاذکر کرتے ہیں:رسول خدا ۖ نے خطبہء شعبانیہ میں لوگوں کی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئےفر مایا:’اپنے بڑوں کا احترام کرو اور اپنے بچوں سے ہمدردی اور محبت ومہربانی سے پیش آئو(٢٥)’آنحضرت ۖ نے ایک دوسری حدیث میں فر مایا:’جو شخص مسلمانوں کے بچوں سے رحمدلی اور محبت سے پیش نہ آئے اور بڑوں کا احترام نہ کرے،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(٢٦)’ایک اور روایت میں فر مایا:’بچوں سے پیار کرو اور ان کے ساتھ ہمدردی اور نرمی سے پیش آئو۔(٢٧)’حضرت علی علیہ السلام نے شہادت کے موقع یہ وصیت کی:ٍٍ’اپنے خاندان میں بچوں سے محبت اور بڑوں کا احترام کرو۔(٢٨)’آپ نے ایک دوسری روایت میں اپنے پیرو ئوں سے یہ فرما یا:’بچے کو بڑوں کا کردار اختیار کرنا چاہئے اور بڑوں کو بچوں کے ساتھ شفقت سے پیش آناچاہئے ،ایسا نہ ہو کہ بچوں کے ساتھ زمانہ جا ہلیت کے ظالموں کا جیسا سلوک کریں۔(٢٩)’امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا:’جو شخص اپنے بچے سے زیادہ محبت کرتا ہے اس پر خدا وند متعال کی خاص رحمت اور عنایت ہوگی۔(٣٠)’…………..٢٥۔عیون اخبار الرضاج١،ص ٢٩٥،بحار الانوار ج٩٦،ص٣٥٦،وسائل الشیعہ ج٥،ص١٢٦٢٦۔مجموعہ ورام ج١،ص٣٤،المحجةالبیضاء ج٣،ص٣٦٥٢٧۔وسائل الشیعہ ج٥،ص١٢٦،من لایحضرہ الفقیہ ج٣،ص٣١١،فروع کافی ج٦،ص٤٩،بحارج١٠٤ص ٩٣٢٨۔بحار الانور ج٤٢،ص٢٠٣،امالی مفید،ص١٢٩٢٩۔نہج البلاغہ فیض،ص٥٣١٣٠۔مکارم الاخلاق طبرسی،ص١١٥پیغمبر اکرم ۖ کا بچوں سے پیارحضرت علی علیہ السلام فر ماتے ہیں:’میں بچہ ہی تھا،پیغمبر اکرم ۖ مجھے اپنی آغوش میں بٹھاتے تھے اور اپنے سینہء مبارک پر لٹا تے تھے اورکبھی مجھے اپنے بسترمیں سلاتے تھے اور شفقت کے ساتھ اپنے چہرے کو میرے چہرے سے ملاتے تھے اور مجھے اپنی خوشبوسے معطر فرماتے تھے۔(٣١)جی ہاں،بچہ شفقت کا محتاج ہوتاہے،اس کے سر پر دست شفقت رکھنا چاہئے۔اور اس کومحبت بھری نگاہ سے دیکھنا چاہئے اور اسے پیارکی نظروں سے ہمیشہ خوش رکھنا چاہئے ۔(٣٢)’پیغمبر اسلام ۖ بچوں پر اتنا مہربان تھے ،کہ نقل کیا گیا ہے کہ جب آپۖ ہجرت فرماکر طائف پہنچے تو وہاں کے بچوں نے آپ ۖ کو پتھر مارنا شروع کیا لیکن آپ نے انھیں نہیں روکا،بلکہ حضرت علی علیہ السلام نے بچوں کو آنحضرت ۖ سے دور کیا۔(٣٣)…………..٣١۔نہج البلاغہ ،ملا فتح اللہ،ص٤٠٦٣٢۔مستدرک الوسائل ج٢،ص٦٢٦،مکارم الاخلاق،ص١١٣ ٣٣۔بحارالانوارج٢٠ص٥٢و٦٧،تفسیر قمی ج١ص١١٥رسول خدا ۖجب انصار کے بچوں کو دیکھتے تھے تو ان کے سروں پر دست شفقت پھیرتے تھے اور انھیں سلام کرکے دعا دیتے تھے۔(٣٤)انس بن مالک کہتے ہیں:’ پیغمبر اکرم ۖ سے زیادہ میں نے کسی کو اپنے خاندان والوں سے محبت کرتے نہیں دیکھا۔(٣٥)’آپ ۖہر روزصبح اپنے بیٹوں اور نواسوں کے سر پر دست شفقت پھیرتے تھے(٣٦)بچوں سے پیار ومحبت اور شفقت کرنا پیغمبر اکرم ۖ کی خصوصیات میں سے تھا۔(٣٧)ایک دن پیغمبر ۖ اپنے اصحاب کے ساتھ ایک جگہ سے گزر ے جہاںچند بچے کھیل رہے تھے۔پیغمبر اکرم ۖ ان بچوں میں سے ایک کے پاس بیٹھے اور اس کے ماتھے کو چوما اور اس سے شفقت کے ساتھ پیش آئے۔آپۖ سے جب اس کا سبب پوچھاگیا،تو آپۖ نے فرمایا:میں نے ایک دن دیکھا کہ یہ بچہ میرے فرزند حسین علیہ السلام کے ساتھ کھیل رہا تھا اور حسین علیہ السلام کے پائوں کے نیچے سے خاک اٹھاکراپنے چہرہ پر مل رہاتھا۔چونکہ یہ بچہ حسین علیہ السلام کودوست رکھتا ہے اس لئے میں بھی اسے دوست رکھتا ہوں۔جبرئیل نے مجھے خبردی ہے کہ یہ بچہ کربلا میںحسین علیہ السلام کے اصحاب میں سے ہوگا۔(٣٨)…………..٣٤۔شرف النبی،خرگوشی ج١،ص١١٥٣٥۔سیرہ دحلان،حاشیہ سیرہ حلبیہ ج٣،ص ٥٢٥،السیراةالنبویہ،ابن کثیرج٤ص٦١٢٣٦۔بحارالانورج٤،ص٩٩،عدةالداعی ص٦١٣٧۔المجحةالبیضاج٣،ص٣٦٦٣٨۔بحارالانوارج٤٤ص٢٤٢ح٣٦حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا:’موسی ابن عمران نے اپنی مناجات میںخدا وند متعال سے سوال کیا:پرور دگارِ!تیرے نزدیک کو ن سا عمل بہتر ہے؟وحی ہوئی:بچوںسے پیار کرنامیرے نزدیک تمام اعمال سے برتر ہے،کیونکہ بچے ذاتی طور پرخدا پرست ہوتے ہیں اور مجھے محبت کرتے ہیں ۔اگر کوئی بچہ مر جاتا ہے تو میں اسے اپنی رحمت سے بہشت میں داخل کرتا ہوں۔(٣٩)’مگر بچوں سے بہت زیادہ محبت بھی نہیں کرنی چاہئے،کیونکہ اس کے نقصا نات ہیں۔اسی لئے اسلامی روایات میں بچوں کے ساتھ بہت زیادہ محبت کرنے کا منع کیاگیا ہے۔
رسول اکرم ۖ کا امام حسن اور امام حسین علیھما السلام سے پیاررسول خدا ۖ اپنے نواسوں امام حسن اور امام حسین علیھماالسلام سے بہت محبت کرتے تھے۔یہ حقیقت بہت سی کتابوں میں بیان ہوئی ہے،اس سلسلہ میںچند نمونے ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں:اہل سنّت کی کتابوں مین نقل ہوا ہے کہ عبداللہ ا بن عمر سے روایت کہ رسول خدا ۖ نے فرمایا:’امام حسن اورامام حسین علیھما السلام،دنیا میں میرے خوشبودار پھول ہیں۔(٤٠)’…………..٣٩۔بحار الانوار،ج١٠٤،ص٩٧و١٠٥٤٠۔احقاق الحق ج١٠،ص٥٩٥اہل سنت کے منابع سے نقل کرکےانس بن مالک سے نقل کیا گیا ہے کہ’رسول خدا ۖ سے پوچھا گیاکہ آپۖ اپنے اہل بیت میں سے کس کو زیادہ چاہتے ہیں؟رسول خدا ۖ نے جواب میں فر مایاکہ میں حسن اور امام حسین علیھما(علیہ السلام) کو دوسروں سے زیادہ دوست رکھتا ہوں۔(٤١)’ایک اور روایت میں سعیدا بن راشد کہتا ہے:’ امام حسن اور امام حسین علیھما( علیہ السلام) رسول خدا ۖ کے پاس دوڑتے ہوئے آئے۔آپۖ نے انھیں گود میں اٹھایا اورفرمایا:یہ دنیا میں میرے دو خوشبو دار پھول ہیں۔(٤٢)’امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فر مایا:ٍٍ’رسول خدا ۖ نے مجھ سے فر مایا:اے میرے فرزند! تم حقیقت میں میرے لخت جگر ہو،خوش نصیب ہے وہ شخص جو تم سے اور تمہاری اولاد سے محبت کرے اور وائے ہو اس شخص پر جو تم کو قتل کرے۔(٤٣)’رسول خدا ۖ امام حسین علیہ السلام سے اس قدر محبت کرتے تھے کہ آپۖ ان کا رونا برداشت نہیں کرپاتے تھے۔یزیدا بن ابی زیاد کہتا ہے:’رسول خدا ۖ عائشہ کے گھر سے باہر تشریف لائے۔اور فاطمہ زہراسلام اللہعلیہاکے گھر سے گزرے امام حسین علیہ السلام کے رونے کی آواز سنی،توآپۖ نے فاطمہ سلام اللہ علیہاسے فر مایا: کیا تم نہیں جانتی ہو کہ مجھے حسین( علیہ السلام) کے رونے سے تکلیف ہوتی ہے؟!(٤٤)’…………..٤١۔احقاق الحق،ج ١٠،ص ٦٥٥مختلف منابع سے نقل کرکے٤٢۔احقاق الحق ج١٠،ص٦٠٩ ،٦٢١،٦١٩و ٦٢٣ بے شمارمنابع سے نقل کرکے٤٣۔ملحقات احقاق الحق ج١١،ص٣١٦٤٤۔ملحقات احقاق الحق ج١١،ص٣١١ تا٣١٤