حقيقت استعاذه

228

حقيقت استعاذه:اگر اس آيه شريفه ميں جوهماري بحث كاعنوان هے،غور كياجائے اور اس ميں مذكوره حقائق ميں فكر كي جائے تو معلوم هوگا يهي آيت حقيقت استعاذه كي پورے طور سے آئينه دار هے.وه لوگ جنهوں نے‌هوس پرستي چھوڑ كر خدا پرستي اختيار كي وه گويا شيطان كے‌گھر سے نكل كر حريم خداونددي ميں پهنچ گئے .وه لوگ جن كے دلوں ميں شيطان كابسيرانهيں هے،جب بھي شيطان ان كے دل پر حمله آور هونے كے لئے ان كے گرد گھومتاهے تووه ذكر خدا ميں مشغول هوجاتے هيں جس سے ان كے دل ميں روشني آجاتي هے اور وه اس كي وسوسه اندازي پر مطلع هوكر استعاذه كي قوت سے اسے بھگاديتے هيں.
دعائے حضرت امام سجاد:حضرت زين العابدين  صحيفه سجاديه ميں الله تعاليٰ كے حضور يوں عرض گذار هيں:”وَ إِذَا هَمَمْنَا بِهَمَّيْنِ يُرْضِيكَ أَحَدُهُمَا عَنَّا، وَ يُسْخِطُكَ الْآخَرُ عَلَيْنَا، فَمِلْ بِنَا إِلَى مَا يُرْضِيكَ عَنَّا”اے پروردگار جس وقت همارے سامنے دو مقصد هوں كه ايك ميں تيري رضا اور دوسرا تيري ناراضگي كاباعث هو.ايك تيري خوشنودي اور دوسرا تيرے غيظ وغضب كاموجب هو تو همارے دل كو اس كي طرف پھيردے جس ميں تيري رضا اور خوشنودي هو اور اس سے متفرق فرمادے جس سے توناراض اور ناخوش هو.جب الله تعاليٰ دل كو كس طرف متوجه كردے تو انسان اپني سوچ بدل ديتاهے ليكن جب تك هم تقويٰ كو اپنا شعار نه بنائيں گے همارے دلوں پر شيطان كي حكومت رهے گي ايسي حالت مين ذكر الهيٰ سے هميں كوئي فائده نه هوگا جب دل پر شيطان كا غلبه و تسلط هو تو انسان كيسے اپني راه عمل متعين كرسكتاهے.اس مطلب كي وضاحت كے لئے پھر ايك حكايت پيش كرتاهوں.
بتي بجھا نے والاچور:كهتے هيں كه پرانے زمانے ميں جب گھروں ميں روشني كے لئے موم يا چربي وغيره جلانے كا رواج تھا ايك رات ايك چور كسي گھر ميں گھس گيا اور كمرے ميں داخل هو كر چيزيں اكٹھي كرنے لگا.گھركے مالك نے پير كي آهٹ سني تو اسے چوري كي موجودگي كا شك هوا بستر پرسے اٹھا او رچراغ جلانے لگا چور كو جب معلوم هوا كه مالك بيدار هوچگا هے تو اس كے سرهانے كي طرف كھڑا هواگيا اور جب اس نے چراغ كو ديا سلائي دكھائي تو آهستگي سے پھونك ماركر اسے بجھاديا.جب اس نے دوباره چراغ جلانا چاهاتو چورنے اپني انكلي لعاب دهن سے تركركے اس سے چراغ كي بتي كو گيلا كرديا تاكهت جل هي نه سكے.نادان صاحب خانه نه سمجھ سكا كه كوئي موجود هے جو يه حركت كررهاهے وه يهي سمجھتا رها كه هواهے جوچراغ كو روشن نهيں هونے ديتي آخر كار جب چراغ روشن هوا اور پيروں كي آهٹ بھي اس كے بعد سنائي نه دي تو مطمئن هوكر سوگيا اور چور اپنا كام كركے رخصت هوا.
خانه دل ميں چور:يقين كيجئے كه عالم باطني كي بھي يهي صورت هے اگر شيطان دل ميں جاگزين هوجائے تو انسان كو اس قابل نهيں رهنے ديتاكه وه ذكر خدا كرسكے كيونكه ذكر الهيٰ صرف اهل تقويٰ كا خاصه هے اگر تقويٰ نه هو تو انسان هزرا ذكر كرے بصيرت حاصل نهيں كرسكےگا.آپ نے ملاحظه نهيں فركايا كه جھگڑسے فسادكے دروا ن غيظ و غضب كے عالم ميں ذكر خدا كےت باوجود انسان نهيں سمجھتا كه وه شيطان كے دام فريب ميں جكڑاهواهے اور اس كے قلب وروح پر اس كا تسلط و تصرف هےت .اس حالت ميں كتناهي اس كے لئے الله رسول اور ائمه كا نام ليں،كوئي فائده نه هوگا شيطان اسے ذكر الهيٰ پر آنے هي نهيں دے گا كيونكه وه صاحب تقويٰ نهيں.
حق پر هونے كے باوجود جھگڑے سے بچئے:حضور ﷺ كاارشاد هے كه حق پرهوتے هوئے بھي اگر كوئي جھگڑے سے بچے گا توميں اس كے جنت ميں اعليٰ مقام كا ضامن هوں اور اگروه حق پر نهيں اور جھگڑابھي نهيں كرتا تو جنت كے پست ترين درجه ميں اس كا مقامت هوگا.
جھگڑے كو ترك كرنا صرف اسي صورت ميں ممكن هے كه انسان هوس پرست نه هو ورنه شيطان اسے كبھي بچنے دے گا.اور وه اسي حالت ميں مرجائے تو شيطان كےبندوں ميں مشهور هوگا.نماز كے دوران بھي كيا پته هے كه انسان كس كے حكم سے حركات نماز بجالاتا رها اور كيا معلوم كه الله كے گھر ميں شيطان كي انگيخت پر اركان عبادت نهيں ادا كرتارها كيا وه واقعي امر خداوندي سے مسجد ميں آيا اگر الله هي كے حكم سے مسجد ميں آيا تو خود پرستي كيوں جھگڑے سے بچے گا هي تو تقويٰ كي كيفيت اس ميں پيدا هوگي اور اس كي بصيرت ونجات كا سبب بنے گي.
ذوالكفل كا پيمان:حضرت ذوالكفل انبيائے سلف ميں سے تھے ان كي قبر شريف حله كے قريب هے اور ان كا ذكر كلام پاك الهيٰ ميں موجود هے بحار الانوار ميں آپ كي وجه تسميه كے بارے ميں يه روايت بيان كي گئي هے.ان سے پهلے ايك پيغمبر تھے جن كانامت يسع تھا ان كا ذكر بھي كلام مجيد ميں موجود هے> وَ الْيَسَعَ وَ ذَا الْكِفْل‏<جناب ذوالكفل حضرت يسع كے اصحاب اور حواريوں ميں سے تھے اپني زندگي كے آخر ي ايام ميں جناب يسع نے اپنے اصحاب سے كها: آپ ميں سے وه شخص جو اس عهد پر جو ميں‌آپ لوگوں سے كررهاهوں الله تعاليٰ كو حاضر ناضر جان كر قائم رهے گا،ميرا وصي وجانشين هوگا.ميرا عهد يه هے كه غصے كے وقت اپنے آ پ پر قابور كھؤ اپنے آپے ميں رهو اور شيطان كي انگيخت كاشكار نه هوجاؤ .جناب ذوالكفل نے پورے يقين و اعتماد سے وعده ديا اور دل ميں عهد كرليا كه كبھي غضب شيطاني ميں مبتلا نه هونگے يهي وجه تھي كه وه منصب نبوت پر فائز هوئے اور اس كے بعد پيش آنے والے امتحانات سے بھي بخوبي عهده برهوئے.يه بھي ملحوظ رهے كه جتناز ياده كوئي انسان اپنے عهد پرسختي سے قائم رهتاهے ،شيطان ملعون اتنا هي زياده دباؤ اس پر اس عهد كو توڑنے كے لئے ڈالتا هے حضرت ذوالكفل نے غضب شيطانيت سے هر قيمت پر دوررهنے كا عهدت كيا هوا تھا لهذا شيطان نے بھي اس عهد كو توڑ نے كے لئے بڑي چوٹي كازورلگايا ليكن آپ اس كي هركوشش كے سامنے پهاڑكي طرح ثابت قدم رهے.
شيطان مدد طلب كرتاهے:ايك روز شيطان نے اپنے چيلوں كو پكار جب وه اس كے گرد اكٹھے هوگئے تو ان سے كهنے لگا ذو الكفل كے هاتھوں عاجز هوگيا هوں جو كوشش بھي ميں انهيں غيظ وغضب ميں لاكر ان كے عهد كو توڑ نے كے لئے كرتاهوں ،ناكام هوجاتي هے.ايك شيطان جس كانام ابيض تھا بولا ميں ذوالكفل كو غصے ميں لاؤں گا شيطان نے اسے اس كام پر مامور كرديا.جناب ذوالكفل كي يه خاص عادت تھي كه رات كوسوتے نهيں تھے اور ساري رات ذكر خدا ميں مشغول رهتے تھے دن كو بھي ظهر سے پهلے اپنے اور دوسرے لوگوں كے كاموں ميں مصروف رهتے ظهر سم ذراپهلے سوجاتے اور عصر كے وقت بيدار هوكر پھر خلق خدا كےكاموں ميں مصروف هوجاتے.
شيطان كا دق الباب:ايك دن جبكه آپ قبل ظهر سوئے هوئے تھے اس شيطان نے دروازه پيٹا دربان نے پوچھا تجھے كيا كام هے ؟كهنے لگا ميري ايك فرياد هے دربان نے كها صبح آنا اس وقت وه سوئے هيں .شيطان نے چيخ وپكار اور فرياد شروع كردي كه ميں دور رهتاهوں كل نهيں‌آسكتا آخر كار جناب ذوالكفل اس شورسے بيدار هوگئے اور انهوں نے نهايت ٹھنڈے دل سے اسے كها اب چلاجا اپنے مدعا عليه سے كهدے كه كل آجائے ميں بھي پهنچ جاوں گا.شيطان كهنے لگا وه نهيں آئے گا آپ نے فرمايا يه ميري انگوٹھي نشاني كے طورپر لے جا اور اسے كهه كه ذوالكفل نے تجھے بلايا هے ا س دن آپ نهيں سوسكے.شيطان چلاگيا اور دوسرے روزپھر اسي وقت جبكه حضرت ذوالكفل ابھي سوئے تھے آكر پھر اس نے چيخ وپكالر شروع كردي جناب پھر نيندسے بيدا هوئے اور بڑي نرمي اور ملامت سے اس كے ساتھ پيش آئے اور اسے مدعا عليه كے نام ايك چھٹي لكھ دي كه اسے بلالائے.ابيض چلاگيا اور اس دن بھي آپ نه سوسكے اور ساري رات بھي جب معمول عبادت ميں مشغول رهے.
شيطان عاجز هوگيا:جب كوئي انسان تين دن رات نه سوئے تو آپ اندازه كرسكتے هيں كه كتنا چڑچڑا اوربد مزاج هوجاتاهے ليكن تيسرے روزبھي شيطان نے عين اسي وقت جناب ذيالكفل كي نيند ميں خلل ڈالا اورشور مچانے لگا كه اس شخص نے آپ كے خط كي بخي كوئي پروانهيں كي اور يهاں آنے سے انكار كرديا .اور پھر آپ كے سامنے بے تحاشا چيخنےلگا كه آپ كو غصه دلائے اور غيظ و غضب ميں لائے آخر كار كهنے لگا اگر آپ خود اس وقت ميرے ساتھ چليں تو ميراكام هوسكتاهے .روايت ميں هے كه اس دن دھوپ اتني سخت تيز تھي كه گوشت كاٹكڑا اس ميں جل كے كباب هوجائے .اس نے اتنا شور مچايا كه كه آخر كار آپ اس كے ساتھ جانے پر رضامند هوگئے.اس جلادينے ولاي دھوپ ميں جب انهوں نے كچھ راسته طے كيا توشيطان كو يقين هوگيا كه آپ كو غصه ميں لانا ناممكن هے.چنانچه وه فرياد زناں وهاں سے فرار هوگيا.
بے تقويٰ دل ميں ذكر الهيٰ كاالٹااثر هوتاهے:كبھي ذكر الهيٰ بے تقويٰ دل كي حالت كومزيد خراب كرديتاهے اور اس كي بے ديني كو اشكار كرديتاهے.كيا آپ نے سنا نهيں كه ملعوں شقي ابن زياد جب سرمقدس جناب سيد الشهدا كو پكڑ اهواتھا تو سراقدس سے ايك خون كا قطره ٹپكا اور اس ملعون كي ران كو چھيدتا هوا دوسري طرف نكل گيا اس ملعون نے سركو نيچے ركھ ديا اور هاتھ ميں جو چڑري پكڑي تھي اس سے‌آپكے لب ودندان سے گستاخي كرنے لگا.زيدبن ارقم صحابي رسولﷺ نے شهادت دي كي اے ابن زياد ميں بارها بنيﷺ كو ان لب و ندان كو چومتے هوئے ديكھا هے اس سے بڑھ كر ياد دهاني اور كيا هوسكتي هے ليكن يه ملعون بجائے اس كے كه اس گواهي سے نصيحت حاصل كرے هنے لگا افسوس هے ه توبوڑھا هوچكا هے ورنه اسي وقت تيري گردن اڑاديتا اور زيدبن ارقم كو اپنے دربار سے نكا ل ديا.ابن زياد هيں پر منحصر نهيں هر وه شخص جودل كاندھا اور بهرا هوتاهے اس كي يهي كيفيت هوتي هے اور الله تعاليٰ كے ذكر كي ياد دهاني كي نابينائي اور بهرے پن ميں اضافے كا سبب بنتي هے.
 
 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.